وقت کی پابندی سے ہی کامیابی ممکن ہے

ازقلم: منصور احمد قاسمی

علم دین یہ اللہ کا نور ہے اور اللہ تعالیٰ اپنا نور ایسے قلب میں نہیں ڈالتا جو گدلہ ہو ، اس لئے آپ سب سے پہلے اپنے دل کو پاکیزہ بنائیں ، اپنی نیتوں کو درست کریں اس لئے کہ نیت ہی پر ہر کام منحصر ہے ۔ حصول علم کیلئے اور علم کو با اثر بنانے کیلئے تعلق مع اللہ بہت ضروری ہے ، آپ اللہ رب العزت سے اپنا تعلق استوار کریں ، اور اس کیلئے آپ فرائض ، سنن و مستحبات کی پابندی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں ، منہیات سے گریز کریں ، یہی عمل آپ کے اندر نور پیدا کرے گا ،
وقت کی پابندی کریں ، وقت کی پابندی ہی آپ کو بلند مقام تک پہنچائے گی ، تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جنہوں نے بھی کامیابی حاصل کی ہے اور کسی اونچے مقام پر فائز ہوا ہے انہوں نے وقت کی قدر کی ہے ،۔ ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ وقت کی ناقدری کرکے کامیاب ہوا ہو ، وقت کی قدر کو آپ حرز جاں بنالیں اس کے بغیر ترقی کا خواب دیکھنا حماقت ہے ۔
اساتذہ کا ادب ۔۔ تعلیم کی راہ میں ادب کی بڑی اہمیت ہے ، ادب سے ہی آپ کی شخصیت کی پہچان ہوتی ہے ، حصول علم کیلئے اپنے پڑھانے والے کا ادب ضروری امر ہے ، آپ کو علم دینے والے آپ کے روحانی پیشوا ہیں ہر حال میں ان کا احترام اور ادب آپ کو بہتری کی اور لیکر جائے گا آپ اپنے اندر ان کا احترام پیدا کریں ان شاءاللہ نکھار پیدا ہو جائے گا ۔

ادارہ سے محبت ۔۔۔ آپ جس ادارہ میں زیر تعلیم ہیں اس کے ایک ایک اینٹ سے الفت ہونی چاہیے ، اس کے در و دیوار ، اس کی آب و ہوا ، اس کا نظم و نسق ہر چیز کا احترام آپ کے دل میں سمایا ہوا ہو ، یہ ایسی چیز ہے جو آپ کے علم میں استحکام پیدا کرتا ہے ،

علم کے ساتھ ساتھ عمل بھی ضروری ہے ، فقط علم کافی نہیں ہے ، علم کا تقاضا یہ ہے کہ اس پر عمل ہےہو، حدیث رسول میں بے عملوں کیلئے بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں ،لہذا آپ جو کچھ بھی پڑھیں اول درجہ یہ ہے کہ اس پر عمل ہو ،
ان خیالات کا اظہار جھارکھنڈ کے نامور عالم دین اور صاحب قلم مولانا منصور صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ نے جھارکھنڈ کے مایہ ناز ادارہ جامعہ ام سلمہ دھنباد کے وسیع ہال میں طالبات سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ، مولانا منصور صاحب ایک فعال اور متحرک عالم دین ہیں ، زبان و ادب سے خاصہ لگاؤ ہے ، نظم و نثر میں یکساں قدرت رکھتے ہیں ، تقریباً سولہ سالوں سے ریاض میں مقیم ہیں اور وہاں کے ایک اسکول میں سینئر استاد ہیں ، بلاد عربیہ میں رہ کر بھی وہ اُردو کی ترویج کیلیے کوشاں رہتے ہیں ، اس کی سب سے بڑی دلیل ان کی ادارت میں نکلنے والا سہ ماہی برقی مجلہ ۔۔نقیب الخلیج ۔۔ ہے ، جو ادب کا گہوارہ ہے ، ان دنوں وہ اپنے وطن آئے ہوئے ہیں ، ناظم جامعہ حضرت مولانا آفتاب عالم صاحب ندوی کی ایما پر وہ جامعہ تشریف لائے اور اپنی قیمتی باتوں سے جامعہ کے طالبات کو نوازا ،
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام اللہ سے ہوا ، بعدہ بارگاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا گیا ، ترانہ جامعہ بھی پیش کیا گیا ، موقع پر جامعہ کے طبقہ علیا کے طالبات بشمول معلمات موجود تھیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے