اردو زبان و اساتذہ کے مسائل سے حزب اختلاف کے رہنما کو روبرو کرانے میں نہیں ملی کامیابی : محمد رفیع
مظفر پور، 19/ ستمبر (وجاہت، بشارت رفیع) بہار اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی پرساد یادو ان دنوں بہار کے دورے پر ہیں، وہ زمینی سطح کے کارکنان سے مل رہے ہیں ان کی باتوں کو سن رہے ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ تیجسوی پرساد کا بہار دورہ جن سوراج کے رہنما پرشانت کشور کے دباؤ میں ہو رہا ہے اور وہ اقلیتوں میں گرتی ہوئی ساکھ کو واپس حاصل کرنے کے لئے یہ دورہ کر رہے ہیں۔ اس کا ایک ثبوت دورے میں سابق وزیر حکومت بہار عبدالباری صدیقی و ایم ایل سی قاری صہیب کا ساتھ ہونا اور مسلم دانشوران سے ملنا ان کی باتوں کو سننا اور تسلی دلانا و حکومت میں آنے پر ان کے مسائل پر توجہ دینے کی بات کہہ کر نکل جانا ہے۔ بہار دورے کے درمیان 16 و 17 ستمبر کو تیجسوی پرساد یادو کا قافلہ مظفر پور میں کیمپ کیا۔ قافلہ میں خصوصی طور پر عبدالباری صدیقی، قاری صہیب، راجیہ سبھا کے نو منتخب رکن و تیجسوی پرساد یادو کے مشیر سنجئے یادو، شکتی سنگھ یادو وغیرہ شامل تھے۔ سرکٹ ہاؤس مظفر پور میں مظفر پور کے قریب تمام دانشور طبقہ و ملی رہنماؤں سے انہوں نے ملاقات کی۔ پروفیسر ابوذر کمال الدین نے اس موقع پر تیجسوی پرساد کو مسلمانوں کے سیاسی، سماجی و اقتصادی مسائل سے روبرو کرایا اور ان سے یہ سوال کیا کہ کیسے آپ مسلمانوں کے ان مسائل کو حل کریں گے اور ان کی سیاسی آبیاری کریں گے۔ تیجسوی پرساد یادو نے سوائے وعدوں کے مطمئن کرنے والا کوئی جواب نہیں دیا۔ مظفر پور کے مسلمانوں کو سیاسی حصہ داری کے ایک سوال میں انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کو 33 فیصدی حصہ داری فراہم کیا ہے، ایک ایم ایل اے اور ایک ایم ایل سی کی جانب انہوں نے اشارہ کیا۔ میٹنگ میں شہر کے مشہور معالج ڈاکٹر محمودالحسن صاحب، ڈاکٹر نور عالم خان، پروفیسر رئیس، اسرار احمد عرف پپو بھائی رضی احمد وغیرہ شامل تھے۔ اس میٹنگ کے دوران ہی اردو کی بقاء، ترویج و اشاعت کے لئے ہر وقت فکر کرنے والی تنظیم، قومی اساتذہ تنظیم بہار کا وفد بھی جناب تیجسوی پرساد سے ملنے سرکٹ ہاؤس پہنچا تاکہ اردو کے چند مسائل سے انہیں روبرو کرایا جائے لیکن افسوس کہ وفد کے رہنما یعنی میں محمد رفیع بڑی مشقتوں کے بعد بھی تیجسوی پرساد سے ملنے میں ناکام رہے۔ قومی اساتذہ تنظیم بہار کے وفد کا تیجسوی پرساد یادو سے کسی سیاسی نفع کے لئے ملنے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ یہ پوچھنا تھا کہ ایم ایل اے ہو جانا بڑی بات ہے لیکن وزیر بن جانا بہت بڑی بات ہے کیونکہ آئی اے ایس افسران بھی ان کی باتوں کو غور سے سنتے ہیں اور عمل پیرا ہوتے ہیں، تو مظفر پور میں آپ کے واحد ایم ایل اے جس نے مظفر پور کلکٹریٹ کے صدر دروازہ پر حکومت کے گائیڈ لائن کے مطابق اردو میں نام لکھنے کا مطالبہ بہار اسمبلی میں کیا اس کے بعد وہ وزیر ہو گئے پھر بھی کلکٹریٹ پر آج تک اردو میں کلکٹریٹ کا نام درج نہ ہو سکا، یہ باتیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی محمد رفیع نے کہا۔ جناب رفیع نے مزید کہا کہ مظفر پور کی گلیوں و سڑکوں پر مظفر پور نگر نگم نیم پلیٹ و شائن بورڈ لگواتی ہے لیکن اس میں اردو زبان شامل نہیں ہوتا ہے، شکچھا بھون، سرکاری اسکولوں، کالجوں و دوسرے تمام سرکاری عمارتوں پر اردو زبان میں بورڈ و دفاتر میں نیم پلیٹ نہیں لگے ہیں، یہ سارے کام آپ کی حکومت رہتے اور ہمارے ایم ایل اے صاحب کے وزیر رہتے نہ ہو سکا تو وعدوں سے کیا ہوگا اور اب اور کتنی قوت چاہئے ان کاموں کو کرنے کے لئے، اگر یہ سارے کام ایم ایل اے اور وزیر حکومت بہار نہیں کرا سکتے تو بھلا کون کرا پائے گا۔ محکمۂ تعلیم میں روز نئی باتیں ہوتی ہیں، اساتذہ جو معمار قوم ہے اسے دماغی طور پر معذور کر دیا گیا ہے، اردو کتاب و سوالنامہ اسکولوں کے طلبہ و طالبات تک ٹھیک ٹھیک نہیں پہنچ رہے ہیں، ہمارے بچے اردو پڑھنا لکھنا جانتے ہیں لیکن انہیں اردو کی تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے، یہ کرائم ہے۔ میں ششماہی امتحان 2024 میں نگران امتحان کڈھنی بلاک کے ایک پرائمری اسکول سیلوت ویمل میں تھا وہاں صرف ایک بچی مسلم ملی، میں نے اس سے پوچھا تم اردو پڑھنا جانتی ہو، اس نے ہاں میں جواب دیا، لیکن اسکول میں اردو زبان کے استاد نہ ہونے کی وجہ سے نہ تو اسے اردو کی کتاب ملی ہے، نہ ہی اردو کا درس دیا جاتاہے اور نہ ہی اسے اردو زبان کی امتحان کے لئے سوالنامہ مہیا کرایا گیا۔ ایسے لاکھوں بچے ہیں جو اردو کی تعلیم سے محروم ہو رہے ہیں جس سے اردو زبان کا فروغ بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور اس سے اردو زبان کی بقاء بھی خطرے میں ہے، ایک بڑا مسئلہ سی بی ایس ای کے ذریعہ اردو میڈیم میں امتحان نہ دینے کی ہدایت ہے جس سے مولانا آزاد وغیرہ اداروں کے مسلم طلبہ و طالبات کے سامنے مشکل گھڑی آن پڑی ہے۔ یہی وہ تمام باتیں تھیں جسے قومی اساتذہ تنظیم بہار کا وفد جناب تیجسوی پرساد یادو کے گوش گزار کرنا چاہ رہے تھے۔ جس پر اب تک انہوں نے توجہ نہیں دی تھی، جناب رفیع نے کہا کہ اب کم از کم سال 2025 کے انتخاب کے قبل پوری سنجیدگی سے ان تمام موضوع پر وہ کام کریں گے، اسمبلی میں بھی ہمارے سوالات کو اٹھائیں گے اور 2025 کے انتخابی منشور میں اسے شامل کریں گے۔ لیکن افسوس کہ ان سے ملاقات نہ ہونے سے بات وہیں کی وہیں رہ گئی لیکن جناب رفیع نے امید ظاہر کی ہے کہ موسم سرما کے اسمبلی اجلاس سے قبل وہ ضرور سے ضرور محترم حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی پرساد یادو سے ملاقات کریں گے اور اردو زبان سے متعلق مسائل سے انہیں روبرو کرائیں گے تاکہ اسمبلی میں اردو زبان موضوع گفتگو بنے۔ میرے ساتھ وفد میں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے سکریٹری محمد تاج الدین، ریاستی مجلس عاملہ کے رکن رضی احمد، نسیم اختر و محمد ممتاز وغیرہ شامل تھے۔