مظفر پور، 20/ ستمبر (وجاہت، بشارت رفیع) انسان کی صلاحیت و اسی قابلیت کا اندازہ تب ہوتا ہے جب اسے کوئی ذمہ داری دی جاتی ہے اور وہ اس ذمہ داری کے ساتھ پوری طرح انصاف کرتا ہے، حق بجانب ہو کر ان ذمہ داریوں کو انجام دیتا ہے۔ یہی باتیں قائم مقام ناظم امارت شریعہ بہار، اڑیسہ و جھاڑکھنڈ مولانا شبلی القاسمی پر نافذ ہوتی ہے۔ مولانا شبلی قاسمی کو حضرت امیر شریعت، مفکر، مدبر اور محسن ملت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم نے ان کی شخصیت کو نکھارنے کا بہتر موقع فراہم کیا ہے۔ یہ باتیں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ریاستی کنوینر و آزاد صحافی جناب محمد رفیع نے کہی ہے۔ جناب رفیع نے مزید کہا کہ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی جس خانوادے سے ہیں، ان کی تعلیم و تربیت جن بزرگان دین کی نگرانی میں ہوئی ہے ان کی شخصیت کے مطابق ان کا احترام ہونا لازمی ہے، ہمیں امیر شریعت کا وفادار ہونا چاہئے اور ان کی شان میں نازیبا حرکات اور نازیبا کلمات کا استعمال کرنا جاہلانہ فعل ہے۔ جناب رفیع نے یہ بھی کہا کہ ان دنوں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ امارت مخالف یا امیر شریعت مخالف گروہ لگاتار امارت کی شاخ کو کمزور کرنے پر تلے ہیں۔ جھارکھنڈ میں مولانا نذر توحید کے امیر شریف بننے کا معاملہ بھی انہیں تخریب کاروں سے منسلک ہے، یہ ایک بڑی سازش ہے اور یہ وبا کی شکل اختیار کرنا چاہتی ہے لیکن حضرت امیر شریعت کی حکمت ہے کہ مخالفین کا سارا پلان کافور ہو جاتا ہے۔ حضرت امیر شریعت اپنی ذمہ داریوں کو لے کر کے پوری طرح حساس ہیں حالانکہ مخالفت کا فتنہ کتنا بھی مضبوط رہاہو لیکن وہ دب چکا ہے اب جب مخالفین کو یہ لگتا ہے کہ وہ اپنے مقصد میں ناکام ہو چکے ہیں اور امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی ایک بڑی قوت کی شکل میں نہ صرف بہار، جھارکھنڈ و اڑیسہ بلکہ ہندوستان کے نقشے پر روشن چراغ کی طرح چمک رہے ہیں۔ اس لئے ان کی قوت کو کمزور کرنے کے مقصد سے مخالفین نے اب نیا طریقہ اپنایا ہے کہ امارت کے ہی لوگوں کو آپس میں لڑا کر کے انہیں منتشر کر دیا جائے جس سے امارت کی شاخ کو دھکہ لگے۔ بے شک مولانا محمد شبلی القاسمی ایک قابل، مقرر اور مصنف ہیں یہی وجہ ہے کہ انہیں قائم مقام ناظم عمارت شریعہ کی ذمہ داری سے سرفراز کیا گیا ہے اور وہ اس ذمہ داری کو بخوبی ادا کر رہے ہیں لیکن ان کو امیر شریعت کے مقابل کھڑا کرنا یا ان سے زیادہ قابل بتانا جاہلانہ فعل ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ مولانا محمد شبلی القاسمی کو بھی دائرہ عبور نہیں کرنا چاہئے جس سے کہ ان کی شناخت کو بٹہ لگ جائے اور حاصل بھی کچھ نہ ہو۔ ان کی قابلیت اور موجودہ حالات کے مد نظر میں یہ مثال دینا چاہتا ہوں کہ حکومت میں وزیر کی اپنی صلاحیت ہوتی جس کی وجہ سے وہ وزیر بنایا جاتا ہے بعض اوقات ان کے افسران ان سے زیادہ قابل ہوتے ہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اس افسر کو وزیر کے برابر کھڑا کیا جائے اور وہ سہولیات فراہم ہوں جو ایک وزیر کو حاصل ہے، ہاں بہتر اور قابل افسر کے ہونے کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہ وزارت میں بہترین طریقے سے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتا ہے اس لئے مولانا شبلی القاسمی کو بھی ان گمراہ کن باتوں سے اور ہر طرح کی سازشوں سے پرہیز کرنا چاہئے اور اتنا زیادہ اعتماد سے لبریز نہ ہو جائیں کہ ان کا ذاتی نقصان ہو جائے۔ مخالفین تو یہی چاہتے ہیں، مخالفین کے نشانے پر صرف حضرت امیر شریعت ہی نہیں ہیں بلکہ ان کی ٹیم کا ایک – ایک شخص ان کے نشانے پر ہے اور امیر شریعت ایک شخص کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک ٹیم کا، ایک فکر کا نام ہے۔ ٹیم کے تمام اراکین کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں جسے وہ ادا کرتے ہیں، اور سب کی کوششوں سے ہی امارت تمام خدمات کو انجام دے پاتی ہے۔ بہار، جھاڑکھنڈ اور اڑیسہ کے مسلمانوں سے میں ذاتی طور پر یہ اپیل کرنا چاہوں گا کہ حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی شکل میں اللہ تعالی نے ہمارے لئے جدید سوچ و فکر والا امیر شریعت منتخب کیا ہے، ان کی اطاعت اور ان کے ساتھ وفاداری میں ہی ہمارے لئے خیر بہتری ہے۔ جناب مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کو میں نے قریب سے دیکھا ہے کہ وہ بہت ہی سنجیدہ شخصیت کے مالک ہیں اور ہر وقت اس فکر میں رہتے ہیں کہ کس طریقے سے قوم کے لوگوں کا نفع ہو اس کی ترقی ہو، تعلیمی، سیاسی، سماجی و اقتصادی ترقی کے راستے پر گامزن ہو۔ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ جب کبھی وہ کسی سے ملتے ہیں تو ان کے اندر کی یہ فکر جاگ اٹھتی ہے کہ ہم کیسے آپ کی صلاحیتوں سے قوم کو نفع پہنچائیں۔ یہ ان کی خصوصیت ہے، ان کی فکر کا یہ پیمانہ ہے کہ راتوں کو جگ کر وہ قوم کو بیدار کرنے، اسے تعلیم سے آراستہ کرنے، اور باوقار زندگی گزارنے کا موقع دلانے کو لے کر کافی فکر مند رہتے ہیں، وہ چیزوں کو بہتر سمجھتے ہیں اور چھوٹی بڑی تمام باتوں کی پوری تحقیق کرتے ہیں، پھر اس کے لئے لائحہ عمل تیار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یو سی سی کے موقع پر انہوں نے زبردست تیاری کر کے حکومت کو مجبور کیا اور مرکزی حکومت نے اسے نافذ نہیں کیا۔ ابھی وقف بل 2024 کی مخالفت کے سلسلے میں جنگی سطح پر انہوں نے عوامی بیداری پیدا کرنے کا کام کیا اور لوگوں میں جوش و جذبہ بھرنے کے ساتھ ہی حوصلہ کو بلند کرنے کے لئے باپو سبھا گار میں ایک اجلاس منعقد کیا جسے امارت کی ٹیم نے بخوبی انجام دیا۔ یہی کامیابی مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہا ہے ان کے پریشانیوں کی یہی وجہ ہے کہ احمد ولی فیصل رحمانی امیر شریعت بہار، جھارکھنڈ و اڑیسہ کی رہنمائی میں پہلی مرتبہ اتنا بڑا، اتنا کامیاب اور اتنا شاندار اجلاس ہوا جس میں ملک کے مختلف ریاستوں کے رہنماؤں، ذمہ داروں اور مفکروں نے شرکت کی۔ امیر شریعت کی ایک آواز پر لوگوں نے پٹنہ کے باپو سبھا گار ہی نہیں بلکہ پٹنہ کی سڑکوں کو بھی بھر دیا جس سے جہاں ایک جانب حضرت امیر شریعت کافی مطمئن دکھے وہیں وہ کافی حوصلہ کے ساتھ وقف بل کی مخالفت کے اس جنگ کو قومی سطح پر مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مخالفین کو یہ بات ناگوار گزر رہی ہے کہ ہماری مخالفت کے باوجود امارت و امیر شریعت ترقی کے راستے پر گامزن ہیں جبکہ ہم نے امارت کے مساوی اپنی حکومت چلانے کی کوشش کی باوجود اس کے حضرت امیر شریعت کے قدم نہیں رکے اور کامیابی کی منزل پر وہ قدم بہ قدم چڑھتے چلے گئے۔