ازقلم: محمد عظیم قاسمی فیض آبادی
دیوبند 9358163428
جو امت شاہ کبھی طاقت کے جنون میں یہ کہتے ہوئے اپنے آئینی عھدوں کا خیال تک بھول گئے کہ "EVM کے بٹن کو اتنے زور سے دباؤ کہ اس سے شاہین باغ میں بجلی کا جھٹکا لگتا ہے”، وہ اب عید اور محرم کے موقع پر 2-2 مفت گیس سلینڈر دینے کا وعدہ کیسے کر رہے ہیں۔
اب گیس سلینڈر کے جھانسے میں نہ آؤ
کشمیر کی تہذیب وثقافت کـو بچاؤ
ـــــ ــــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ
آج کشمیر میں ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے امت شاہ کے بیان سے اندازہ ہوا کشمیر میں بی جے پی کی حالت کافی پتلی ہے،
کشمیر میں اپنی فتح کا جھندا پھرانے کے لئے تمام سیاسی پینترابازیوں کے بعد بھی امت شاہ کو کشمیر کے سیاسی افق پر دن میں ہی تارے نظر آنے لگے اسی لئے امت شاہ نے کشمیر میں عید ومحرم کے موقع پر 2,2 گیس سلنڈر فری دینے کا لالی پاپ دکھارہے ہیں ، 2014 سے مختلف صوبوں میں دو دو تین تین بار اسمبلیوں کے اور تین بار لوک سبھا کے الکیشن ہوچکے کبھی کسی جگہ مودی امت شاہ یا بی جے پی کے اور کسی مرکزی وزیر یا وزیر اعلیٰ نے عید ومحرم ، بقرہ عید یا ربیع الاول پر کسی طرح کا کوئی وعدہ مخصوص مسلمانوں کے لئے نہیں کیا، اپنے سیاسی مفاد کےلئے دیوالی اور رمضان ، شمشان وقبرستان ، کپڑوں سے پہچان ، اذان و تین طلاق کو خوب بھنایا گیا ، اس کے باوجود صاف شفاف الیکشن کے ذریعہ جیت حاصل نہ ہوسکی ، evm ، اور الیکشن و رائے شماری میں ڈھاندلی کے چرچے ہوتے رہے الیکشن کمیشن سے عوام کااعتماد کمزور ہوتا گیا ، آج امت شاہ کے اس بیان پر بڑی جگ ہنسائی ہورہی ہے کہ جو امت شاہ طاقت کے جنون میں یہ کہتے ہوئے اپنے آئینی عھدوں کا خیال تک بھول گئے کہ "بٹن کو اتنے زور سے دباو کہ اس سے شاہین باغ میں بجلی کا جھٹکا لگتا ہے”، وہ اب عید اور محرم کے موقع پر 2-2 مفت گیس سلینڈر دینے کا وعدہ کیسے کر رہے ہیں ، یہ تو الکیشن کے بعد پتہ چلے گا کہ یہ واقعی دینے کا وعدہ ہے یا 15/ لاکھ و اچھے دن کی طرح یہ بھی سیاسی جملہ ہے ، جو لوگ کشمیر کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونک کر کشمیر کی تہذیب وثقافت کو دفن کردینے کے درپے ہوں ، اہل کشمیر کے آئینی وجمہوری حقوق اور ان کے حق خودارادیت کو فراموش کرکے کشمیر کو دولخت کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور صرف کردیا ، سیری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں مہینوں نماز پر پابندی عائد کردی ، مہینوں کرفیو جیسی صورت حال پیدا کردی گئی ، نیٹ بند کردیا گیا، کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کردیا ہو ، وہ بھلا اہل کشمیر پرآج اتنا مہربان کیونکر ہوسکتاہے
اب یہ اہل کشمیر کی دوراندیشی اور ان کی سوجھ بوجھ پر موقوف ہے کہ وہ اس طرح کے سیاسی وعدوں پر بھروسہ کرکے اپنے مستقبل کو داؤں پر لگادیتے ہیں اور اپنے جمہوری حقوق اور اپنی تہذیب وثقافت کے خاتمے پر سمجھوتہ کرلیتے ہیں یا پھر کشمیریت کی حفاظت اور اپنے مستقبل کی تابناکی کو پیش نظر رکھ کر ایسے وعدوں کو نظر انداز کرتے ہیں
اہل کشمیر کے لئے شاید یہ سمجھنا کچھ مشکل نہ ہوگا جن لوگوں نے دس سالوں میں ملک کو مہگائی بے روزگاری ، کے دلدل میں ڈھکیل کر ملک کو سیاسی سماجی ، معاشی اقتصادی ابتری کا شکار بنادیا ہو تعلیم وصحت کا ستیانا کردیا ہو ، خواتین کے ساتھ ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات نے عورتوں کی عزت وناموس کو داؤں پر لگادیا ہو اور مذہب دیکھ کر مجرم پر دفعات طے ہوتی ہوں ، جس کی سرکار میں کٹھوعہ کی معصوم بچی کے ریپ کرنے والوں کا پھول مالا کے ساتھ استقبال ہوتا ہو
جہاں ہر طرح کے امتحانات میں آئے دن پیپر لیک ہورہے ہوں وہ اب کشمیر کو کیا دے سکتے ہیں اور کس بنیاد سبز باغ دکھا رہے ہیں
اب گیس سلینڈر کے جھانسے میں نہ آؤ
کشمیر کی تہذیب وثقافت کـو بچاؤ
کشمیر یا ملک کے کسی حصے کو فری راشن گیس سے زیادہ
اس وقت ملک کی سب سے اہم ضرورت مہگائی سے نجات دلانے ، روزگار کے مواقع فراہم کرنے ، تعلیمی میعار کو بلند کرنے اور تعلیم کو تجارت کی منڈی بنانے کے بجائے خدمت بنانے کی ضرورت ہے مراکز صحت پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے ، اور ملک کو ترقی کے بلندی پر پہنچانے کےلئے. ملک کو نفرت کے زہر اور فرقہ پرستی کی آگ سے نجات دلاکر جمہوریت کو استحکام بخشنے کی ضرورت ہے اسی میں ملک کی ترقی کا راز مضمر ہے اور اسی سے ملک امن وامان کا گہوارہ بنے گا
خدا کرے ملک امن وآمان اور گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ ہو اور پھر سے سونے کی چڑیا بنے