فہیم الناصر کی موت: قانون کی بالادستی پر سوالیہ نشان ۔مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

مفتی صاحب نے مرحوم کے گاؤں ابا بکر پور پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔

مہوا 24/اکتوبر (پریس ریلیز)
کشمیر کے ایک دہشت گردانہ حملہ میں ابا بکرپور ویشالی کے فہیم الناصر کی موت پر سخت غم و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے اسے قانون کی بالادستی کی موت کے مترادف اور قانون کی حکمرانی پر سوالیہ نشان قرار دیا ہے،انہوں نے کہا کہ فہیم الناصر بے گناہ تھے ،ان کا کسی سے کچھ لینا دینا بھی نہیں تھا ،لیکن دہشت گردوں نے قریب سے ان کو گولی ماری، گولی ناک پر لگنے اور سر کے پچھلے حصہ سے نکل جانے کی وجہ سے ان کی علی الفور موت ہوگئی ،ان کے تین چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، کوئی بر سر روزگار نہیں ہے، ایسے میں حکومت کو ان کے بچوں کی کفالت کے لیے سوچنا چاہیے ، خبر ہے کہ ریاستی حکومت نے دو لاکھ دینے کا اعلان کیا ہے ،یہ کافی نہیں ہے، سڑک حادثوں میں مرنے والوں کو بھی چار پانچ لاکھ روپے عام حالات میں سرکاری فنڈ سے دے دئے جاتے ہیں ، یہ موت تو دہشت گردانہ حملہ میں ہوئی ہے، کشمیر کی نومنتخب حکومت کو بھی امداد کے لئے سوچنا چاہیے ۔
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے فہیم الناصر مرحوم کے گھر جاکر ان کے اعزہ و اقرباء اور اہل خانہ سے تعزیت کی ، اس موقع سے خاندان کے افراد، دیگر رشتہ دار ، فاران انٹرنیشنل کے چئیرمین مولانا شکیل احمد قاسمی ، مدرسہ احمدیہ ابا بکرپور ویشالی کے سابق سیکریٹری ریاض احمد، مرحوم کے بھائی انعام الناصر وغیرہ موجود تھے، مفتی صاحب کے تعزیت کے لئے وہاں پہونچنے کا بہت اچھا اثر پڑا، تعزیت اور تسلی کے کلمات سے اہل خانہ اور متعلقین کو ڈھارس بندھی، مفتی صاحب نے مرحوم کے لئے دعاء مغفرت فرمائ ۔انہوں نے مدرسہ احمدیہ ابا بکر پور جاکر وہاں کے مؤقر استاذ قاری اخلاق صاحب کی عیادت بھی کی جو کئ روز سے بخار میں مبتلا ہیں۔مفتی صاحب نے ان کے لیے جلد صحتیابی کی دعا فرمائی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے