مولانا محمد قمر عالم ندوی کی تالیف "ڈاکٹر ممتاز احمد خاں-بزبان خلق کی نظر میں‘‘ ایک حسین گلدستہ

تبصرہ: (مولانا ڈاکٹر) ابوالکلام قاسمی شمسی

مورخہ۲۲؍ ستمبر۲۰۲۴ء کو بہار کے ویشالی ضلع میں حاجی پور شہر کے مہارانا پرتاب میریج ہال میں مولانا محمد قمر عالم ندوی کی مرتب کردہ کتاب’’ ڈاکٹر ممتاز احمد خاں-زبان خلق کی نظر میں‘‘ کا اجراء عمل میں آیا ، اس پروگرام میں میری بھی شرکت ہوئی ، پروگرام بہت شاندار اور کامیاب رہا۔
ڈاکٹر ممتاز احمد خاں ویشالی ضلع میں اردو تحریک کے اہم ستون تھے ، وہ گوناگوں اوصاف کے حامل تھے ، وہ مثالی استاد، اردو کے مستند ادیب، بلند پایہ نقاد، بے شمار مضامین کے قلمکار، آئیڈیل انسان، ادب نواز، علم دوست، نرم گفتار، حسن اخلاق ،منکسرالمزاج اور مہمان نواز تھے۔ وہ انجمن ترقی اردو ویشالی کے صدر، انجمن ترقی اردو بہار کے رکن، کاروان ادب کے صد ر، اردو اکادمی، ادبی تنظیم، ’’دانش مرکز‘‘ پھلواری شریف کے انعام یافتہ، ماہر اقبالیات ، اچھے ادیب ومصنف تھے۔ نیز وہ ہر دلعزیز اور عوام وخواص میں مقبول شخصیت کے حامل تھے۔
ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کا ایک مہلک بیماری کی وجہ سے ۲۰۲۰ء میں انتقال ہوگیا۔ وہ ہمارے درمیان نہیں رہے، مگر وہ اپنے کارناموں کی وجہ سے زندہ ہیں، ان کے شاگرد اوران سے محبت کرنے والوں کی بڑی تعداد ہے، جو ان کو زندہ رکھنے کے لئے کافی ہیں، ان ہی میں سے ایک مولانامحمد قمر عالم ندوی بھی ہیں۔ انہوں نے ان کے گوناگوں صفات کو اجاگر کرنے کے لئے ان کے دوست واحباب ، ان کے رشتہ دار، ان کے متعلقین اور مختلف حیثیت سے ان سے وابستہ قلم کاروں سے مدد لے کر ایک حسین گلدستہ تیار کیا ہے، جس میں ڈاکٹر ممتاز احمد خاں ہر رنگ میں نظر آتے ہیں، اس حسین گلدستہ کا نام ’’ڈاکٹر ممتازاحمد خاں- زبان خلق کی نظر میں ‘‘ہے۔ میں نے اس کتاب کا مطالعہ کیا،یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے، جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
باب اول کہتی ہے خلق خدا، باب دوم ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کی تصانیف ادیبوں کی نظر میں، باب سوم اظہار تعزیت، باب چہارم تعزیتی نشستیں اور پیغام تعزیت کے تراشے ہیں۔ مذکورہ ابواب کے تحت ۱۰۰؍ مضامین ہیں، جن میں مشہور علماء ، ادباء اوراہم حضرات کے مضامین شامل ہیں، جو ڈاکٹر ممتازاحمد خاں کے قریب تھے، انہوں نے ان کو قریب سے دیکھا اور ان سے وابستہ رہے، اس لئے یہ مضامین ان کی زندگی کے حقیقی پہلو پر مشتمل ہیں، یہ مضامین ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کی شخصیت اور ان کے فن کو سامنے لانے میں معین ومددگار ہیں۔
کتاب کے مرتب مولانامحمد قمر عالم ندوی نوجوان اورجیدعالم دین ہیں، مطالعہ کا شوق اور تحریروتقریر میں مہارت رکھتے ہیں، اچھا لکھتےہیں ، دھن کے پکے ہیں، یہ کتاب اس پر گواہ ہے،تجربہ ہے کہ کچھ خود لکھ دینا آسان ہے، لیکن کسی سے مضمون لکھا لیناآسان نہیں ہے،بلکہ نہایت ہی مشکل کام ہے۔ یہ کام وہی کرسکتا ہے، جو صبر وتحمل کا پیکر ہو۔ انہوں نے اتنے قلمکاروں سے مضامین لکھوالیا اور کتاب مرتب کردی، یہ بھی ان کا کارنامہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے ذوق اور شوق کو باقی رکھے، تاکہ یہ اکابر کے کارناموں کو اسی طرح منظر عام پر لاتے رہیں۔
میں نے مولانا محمد قمر عالم ندوی کی کتاب’’ ڈاکٹر ممتاز خاں -زبان خلق کی نظر میں‘‘ کا مطالعہ کیا، اس کتاب میں شامل تمام مضامین اپنے عنوان کے مطابق ہیں۔ مضامین سے ادب ،فکر اور ڈاکٹر ممتاز احمد خاں سے وابستگی نمایاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹرممتازاحمد خاں کے درجات بلند کرے اور ان سے محبت کرنے والے اسی طرح ان کی شخصیت اور فن کی یاد تازہ کرتے رہیں۔آخر میں مولانا محمد قمر عالم ندوی کو بہت بہت مبارکباد اور نیک خواہشات!
ڈاکٹر ممتاز احمد خان اردو تحریک سے وابستہ تھے ، اس مناسبت سے اس پروگرام میں اردو زبان وادب کے سلسلہ میں دانشوران اردونے خود احتسابی بھی کی ، اردو تحریک کے حوالہ سے ماضی کی تحریکوں کا ذکر کیا ، اور موجودہ وقت میں اردو کے تحفظ کے لئے اسی انداز پر تحریک کی ضرورت پر زور دیا ، ساتھ ہی اردو کے ساتھ حکومت کے رویہ پر بھی کھل کر گفتگو کی ، موجودہ و قت اردو کے ادارے مفلوج ہیں ، اردو سے نئی نسل کو محروم کرنے کی سازش کی گئی ، اردو زبان کو سکنڈری اور پلس ٹو کے اسکولوں میں لازمی مضمون سے نکال کر اختیاری مضمون بنادیاگیا ، جس کی وجہ سے اسکول سطح پر اردو زبان پڑھنے والے طلبہ کی تعداد میں بہت کمی آگئی ہے ، اس کا اثر کالج اور یونیورسٹیوں کے شعبۂ اردو پر صاف نظر آرہا ہے ، وہاں اسکول سے پاس طلبہ کی کمی دیکھنے میں آرہی ہے ، جس کی وجہ سے بہت سے کالج و یونیورسٹی میں اردو کے شعبے بند ہونے کے کگار پر ہیں ، اس جانب حکومت کو متوجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ویسے توقع ہے کہ حکومت بھی اردو کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار نبھائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے