"پاؤں میں تیری زنجیر تھی” قصبہ ردولی میں عظیم الشان مشاعرہ اختتام پذیر

مولانا عبد الصمد کی یاد میں قصبہ ردولی میں عظیم الشان مشاعرہ منعقد

بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری) انجمن”شعر سخن”مدرسہ تبلیغ القران کے زیرِ اہتمام مدرسہ ھٰذا کے بانی مولانا عبد الصمد کی یاد میں اسلامیہ انٹر کالج ردولی میں ایک عظیم الشان مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔
جس کی صدارت شہیب کوثر ردولوی نے فرمائی نظامت کے فرائض عاصم کاکوروی نے انجام دئے۔
مشاعرہ میں مہمان خصوصی کے طور پر حضرت مولاناارشد القاسمی،جبار علی چیرمین، مہمان ذی وقار ماسٹر حاجی رعب علی مہمان اعزازی کی طور پر ذکی طارق بارہ بنکوی نے شرکت فرمائی۔
کنوینر مشاعرہ ماسٹر علیم ردولوی اور کمیٹی کے صدر محمد شکیل ایڈوکیٹ اور اسلامیہ انٹر کالج کے منیجر محمد انیس نے مہمانوں کی گل پوشی و شال پیش کر کے ان کا خیر مقدم کیا۔
مشاعرہ کامیابی کے ساتھ رات دیر تک چلتا رہا۔
مشاعرہ میں پڑھے گئے پسندیدہ اشعار مندرجہ ذیل ہیں۔

انگلی وہ اٹھانے لگا کردار پہ میرے
جس شخص کو میں نے ہی سکھائے تھے قرینے
شہیب کوثر ردولوی
باپ کے دم پہ عیش کرتے ہو،
چار پیسے کماؤ تو جانیں
فاروق،، عادل لکھنوی
کیسے جاتے کسی اور سمت
پاؤں میں تیری زنجیر تھی
ذکی طارق بارہ بنکوی
یہ جو پانی مری آنکھوں میں بھرا رہتا ہے
اس لئے زخم محبت کا ہرا رہتا ہے
وقار کاشف لکھنوی
ہم سمندر ترے کاسے میں نہیں آئیں گے
خواب میں آئیں گے قبضے میں نہیں آئیں گے
شکیلؔ ردولوی
یوں تو جہان بھرمیں ہوئے ہیں کئی مجاز
لیکن ادب کے شہر کا اسرار اور ہے
کاوش ردولوی
کس نے مرے نبی پہ اٹھائی ہیں انگلیاں
کس شخص کی زبان یہ اتنی دراز ہے
عمران علی آبادی
یوں ہی تو گلشن آخر ہوتا نہیں شاداب یہاں
رشتوں کی بنیاد کو اپنا خون پلانا پڑتا ہے
سلیم تابش لکھنوی
کیوں ہوئی آنکھ نم کیا ہوا
کچھ تو بولو صنم کیا ہوا
مجیب ردولوی
ہر ایک لفظ میں چاہت کا اک تقاضہ تھا
کسی کو خواب میں کرتے کلام دیکھا ہے
سلیم ہمدم ردولوی
سبھی استادوں کا رتبہ یقیناً سب سے اعلیٰ ہے
پڑھایا ہے ہمیں جس نے وہی سب سے نرالا ہے
ماسٹر علیم ردولوی
میرا نہ آپ کا یہ سبھی کا خیال ہے
اس دور میں تو سانس بھی لینا محال ہے
عظیم علی آبادی
آپ کو سرخرو کر دیا جھوٹ نے
سچ کے دو بول میرے سزا بن گئے
جنید علی آبادی
مست ہوکر نشے میں دولت کے
لوگ اپنوں کو بھول بیٹھے ہیں
عقیل ضیا دریا بادی

ان کے علاوہ تابش ردولوی، فاروق پیامی، فہیم فاکر لکھنوی، نثار ردولوی، نور عین چمن ولوی، وفا علی آبادی اور آفتاب جامی نے بھی اپنے. اپنے کلام پیش کئے۔ مشاعرہ میں بالخصوص سرفراز نصر اللہ خاں،حاجی ظہیر خاں، محمد حنیف انصاری، محمد نسیم،جمال قریشی، آصف بابا، شعیب خان اور ثاقب عثمانی وغیرہ نے شرکت فرمائی۔ مشاعرے کے اختتام پر مشاعرہ کنوینر ماسٹر علیم نے تمام شعراء اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے