تحریر : عمر فراہی
مغرب کی غیر سرکاری تنظیموں اور اداروں کے مشتبہ کردار کے بارے میں بہت سی باتیں بہت سی الگ الگ کتابوں کے مطالعے یا مضامین کے حوالے سے سامنے آتی ہیں جیسے کہ کچھ باتیں خود ہٹلر نے یہودی سرمایہ داروں اور ان کے اداروں کے بارے میں اپنی کتاب میری جدوجہد میں لکھی ہے کہ کیسے یہ لوگ پریس اور دیگر مالیاتی اور صنعتی اداروں کے ذریعے لوگوں کے ذہن کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یاد رہے اس کتاب کی اشاعت پر ستر سالوں تک اس وقت تک پابندی لگی رہی جب تک کہ مغرب کی یہ غیر سرکاری تنظیمیں خود کفیل یا طاقتور نہیں ہو گئیں یا انہوں نے یوروپ کی پیشتر ریاستوں پر اپنی بالادستی نہیں قائم کر لی ۔ اب تو خیر پریس ،کارپوریٹ اور سیاسی مافیاء سب ایک ہی ذہن اور مقصد کے تابع ہیں ۔کچھ باتیں ارون دھتی راۓ جیسی سرمایہ دارانہ مخالف ذہنیت کے مصنفین کو بھی پڑھنے سے معلوم ہوتی ہے ۔جیسے کہ ارون دھتی راۓ نے ایک بار لکھا تھا کہ دنیا کے مہذب عالمی ادارے جو اقوام متحدہ کے ماتحت کام کرتے ہیں جس میں wHO اور WTO جیسے سیکڑوں غیر سرکاری ادارے ہیں ان کے سربراہان کا انتخاب کون کرتا ہے اور کیسے ہوتا ہے یہ کسی کو پتہ نہیں ہوتا لیکن عالمی جمہوری ریاستوں میں ان کے قول اور کردار کو سند حاصل ہے ۔ایک بار اکنامسٹ نے اپنے کور پیج پر ایک تصویر شائع کی تھی کہ Every thing is under control ۔کویڈ لاک ڈاؤن کے دوران ہم اس پر کئی مضامین لکھ چکے ہیں ۔اس تصویر میں اس نے ایک خفیہ ہاتھ بتایا تھا ۔اس ہاتھ میں ایک رسی تھی جس رسی میں ایک شخص کی گردن بندھی ہوئی تھی اور لکھا تھا کہ یہ دنیا کی بڑی طاقتیں ہیں اور پھر اس شخص کے ہاتھ میں جو رسی تھی وہ ایک کتے کی گردن میں بندھی تھی ۔کتے سے مراد دنیا کی عام ریاستوں کے حکمراں ہیں ۔ ان دونوں کے منھ پر ماسک لگا ہوا تھا جو اس بات کا اشارہ تھا کہ یہ سب اپنی مرضی سے کچھ نہیں بولتے اور انہیں کوئی طاقت کنٹرول کرتی ہے ۔
فلسطین کی موجودہ صورتحال کے بارے میں آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ کیسے بڑی طاقتوں سے لے کر چھوٹی طاقتیں سبھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ۔اصل میں یہ خفیہ ہاتھ ہی ہے جو deep state یا خفیہ ریاست ہے جو سپر پاور طاقتوں کو اپنے مالی اداروں کے ذریعے کنٹرول کرتی ہے ۔ یعنی وہ طاقت جو اس وقت دنیا کی تمام ریاستوں پر غالب تو ہے لیکن behind the face یعنی اس نے اپنے چہرے پر ماسک لگایا ہوا ہے ۔اس تعلق سے میں کئی بار قرآن کی اس آیت کا حوالہ دے چکا ہوں جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ
شیطان اور اس کے قبیلے تمہیں ایسی جگہ سے تاک رہے ہیں یا تمہاری جاسوسی کر رہے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے ۔
پچھلے کئی سالوں کے درمیان ان خفیہ طاقتوں نے اپنے مخالفین کو راستے سے ہٹانے کے لئے جو حربے استعمال کئے ہیں اور ایسی جگہ سے حملہ کیا ہے جس کے بارے میں مقتول کو اندازہ بھی نہیں تھا ۔یہ بات تو اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ آپ جس اسمارٹ فون سے گفتگو کر رہے ہیں اسے کوئی اور بھی سن رہا ہے یا ریکارڈ کر رہا لیکن آپ کو اس کی خبر نہیں ہوتی لیکن ایران کے صدر کا ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں اور اسماعیل ھنیھ کا ان کے ہوٹل میں شہید ہو جانا اور لبنان میں پیجر دھماکے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ خفیہ طاقتیں کس طرح اپنے مخالفین کا قتل کرنے کے لئے خفیہ برقی آلات کا استعمال کر رہی ہیں اور یہ آلہ آپ نے اپنی مرضی سے اپنے ہاتھ یا جیب میں رکھا ہوا ہے ۔
اب تو بہت کچھ صاف دکھائی دے رہا ہے لیکن کوئی دیکھ کر بھی نہ دیکھے تو اسے کوئی کتاب پڑھنے کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔ہمارے یہاں اب بہت سے ذہین قاری اور مولوی حضرات کتابوں کا مطالعہ بھی فتنہ پھیلانے یا مسلکی انتشار کو ہوا دینے کے لئے کرتے ہیں ۔ویسے مغربی جمہوریت اور اس کے سرمایہ دارانہ نظام اور ان عالمی اداروں کے بارے میں یا deep state کے تعلق سے کسی ایک کتاب سے بہت کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے تو وہ علامہ سفر الحوالی کی پانچ سو صفحات پر مشتمل کتاب سیکولرزم ہے ۔76سال کے یہ بزرگ عالم دین 1990 کے بعد دو بار گرفتار ہو چکے ہیں اس کے بعد 2018 سے انہیں سعودی حکومت نے western civilization and Islam جیسی تین ہزار صفحات پر مشتمل ایک پرمغز کتاب لکھنے کی وجہ سے پھر سے جیل میں ڈال دیا ہے اور وہ ابھی بھی جیل میں ہی ہیں ۔
نوٹ :-ایک صحافی دوست سرفراز سید نے مغربی لبرل نظام سیاست اور ان کے غیر سرکاری اداروں کے بارے میں معلومات کے لئے کسی کتاب کا حوالہ مانگا تھا ۔میں نے ان کے تبصرے کو تھوڑا سا تفصیل سے بیان کرکے مضمون کی شکل دے دیا ہے