بھارت میں مجرمین کے تئیں گورنمنٹ کی نرم روی اور عدالتوں کی لیٹ لطیف کارروائی کی وجہ سے جس طرح مجرمین بے خوف ہوتے جا رہے ہیں، یہ بہتر بھارت کےلیےبالکل بھی اچھا اشارہ نہیں ہے اوربالخصوص مسلمانوں کےلیے بدترین حالات پیدا ہونے کا پیش خیمہ ثابت ہوتا جارہا ہے۔ ان حالات کے لیے راستے ہموار کرنے میں ہماری جہالت بھی برابر کی شریک ہے، جس کی وجہ سے کبھی کبھار ہمارے حق میں ہونےوالےفیصلےبھی غیرکے حق میں چلے جاتےہیں۔ اس لیے موقع بہ موقع کےلیے قانونی معلومات رکھنا بھی بے حد ضروری ہے۔
یتی نرسنگہانند کا معاملہ
29؍ستمبر2024ء کو غازی آباد کے ایک مندر کے مہنت یتی نرسنگہانند نے ایک پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے سرور کائنات ﷺ کی شان میں بھیانک گستاخی کی، جس نے بھی اس تقریر کو سنا، وہ مچل کر رہ گیا۔
3؍اکتوبر2024ءکو آلٹ نیوز کے بانی ممبر مشہور فیکٹ چیکر محمد زبیر صاحب نے اپنے ’’ایکس‘‘ ہینڈل سے اس کو اجاگر کیا، جس سے دنیا کو اس گستاخی کے بارے میں معلوم ہوا۔ چنانچہ اسی تاریخ کو صدر جمعیت علمائے ہند حضرت مولانا محمود اسعد مدنی صاحب نے وزیر داخلہ (امیت ساہ)کو خط لکھ کر اس کے خلاف قانونی ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ۔اور 4؍اکتوبر2024ء کو مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی ناظم عمومی جمعیت علمائے ہند کی قیادت میں ایک وفدنے کمشنریٹ غازی آباد پہنچ کر اجے کمار مشرا سے ملاقات کی اور شکایت درج کرائی۔
آج بتاریخ 5؍اکتوبر2024ءکو دوبارہ وفد کمشنریٹ اور اے سی پی آفس پہنچا اور بی این ایس کی مزید دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل رات میں بھی مقامی نوجوانوں نے مہنت کے مندر کی طرف کوچ کرکے ایف آئی آر درج کرنے کا دباؤ بنایا تھا۔ ان تمام کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ الحمد للہ گرفتاری عمل میں آگئی ہے۔
یتی نرسنگہا نند کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا ایک اور سنہری موقع
یتی نرسنگہا نند اس سے پہلےہیٹ اسپیچ کی وجہ سے گرفتار ہوچکا ہے۔ اسے ہریدوار ضلع کورٹ نے 7؍فروری 2022 ء کو اس شرط کے ساتھ ضمانت دی تھی کہ آپ دوبارہ نفرتی بیان نہیں دیں گے اور دینے پر ضمانت رد ہوجائے گی۔ اب چوں کہ اس نے دوبارہ نفرتی بیان دے دیا ہے، لہذا اس پر جو کہ پہلے ہی سے دفعہ 153Aاور 295A لگی ہوئی ہے، مقدمہ نمبر 849-2021ء کے آرڈر کےمطابق اس آرڈر کی پہلی کنڈیشن کی خلاف ورزی کے تحت قانونی کارروائی کی جائے ۔ اور اس کے لیے application for cancellation of bail فائل کیا جائے ۔ اور چوں کہ ہریدوار ضلع کورٹ میں پہلا مقدمہ درج ہوا تھا، اور اس نے اب یہ ہیٹ اسپیچ غازی آباد میں دیا ہے، لہذا ہرید وار ٹرائل کورٹ میں اپیلیکشن ڈالی جائے گی ۔ اگر یہاں سے فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آتا ہے، تو پھر ہائی کورٹ نینی تال میں اس کے خلاف عرضی ڈالی جائے گی ۔
توہین رسالت کے مجرم کے لیے قانونی چارہ جوئی کے طریق کار
اگر کوئی شخص کسی بھی مذہب، یامذہبی رہنما ، یا کمیونٹی کے بارے میں کوئی ایسی بات کہتا، لکھتا،یا کسی بھی ذریعہ سے پھیلاتا ہے، جس سے مذہب، مذہبی رہنما ، اس کے متبعین، یا کمیونٹی کے سینٹی مینٹ ہرٹ (جذبات مجروح) ہوتے ہیں، تو اس کے لیے درج ذیل دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرائی جاسکتی ہے:
1۔ BNS(بھارتیہ نیائے سنہتا) کی دفعہ 299(جو IPC میں 295(A)تھی) کی دفعہ لگوائیں۔ اس دفعہ کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب، یا اس کے فالورس کے بارے میں غلط بیانی کرنا، یا کوئی ایسی بات کہنا جس سے ان کے جذبات مجروح ہوں، قانونا جرم ہے اور جرمانے کے ساتھ تین سال کی سزا ہے۔
2۔ BNSکی دفعہ 196(جو IPC میں (A) 153تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی دھرم گروکے بارے میں کوئی ایسی بات کہنا ، جس سے اس کے فالورس کے جذبات مجروح ہوتے ہوں، یا جس بات سے فرقہ وارانہ جھگڑا ہونے کا خطرہ ہو، قانونا جرم ہے۔ اور اس کے مجرم کو جرمانے کے ساتھ تین سال کی قید کی سزا دی جائے گی۔
3۔ BNSکی دفعہ 302(جو IPC میں298تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب کے بارے میں ایسے گندے الفاظ جیسے گالم گلوچ وغیرہ کرنا، جس سے اس سماج کے لوگوں کے جذبات بھڑک اٹھے، ایسے مجرم کو ایک سے تین سال تک کی سزا کے ساتھ جرمانہ بھی لگایا جاتاسکتا ہے۔
4۔ BNSکی دفعہ 197C (جو IPC میں153تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب ،زبان ،یا ذات کے خلاف لوگوں کر بھڑکاتا ہے ، جس سے امن وچین کا ماحول بگڑے، قانونی طور پرجرم ہے۔ اور اس کی سزاتین سال کی قید ہے۔
5۔ BNSکی دفعہ 197D(جو IPC میں153تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
کوئی بھی ایسی جھوٹ بات پھیلانا، جس سے بھارت کی ایکتا کو خطرہ لاحق ہو، اس کے مجرم میں کو بھی تین سال قید کی سزا دی جائے گی۔
6۔دفعہ352 کا سیکشن لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے آدمی کو بھڑکاتا ہے،جس سے پبلک کے امن و امان کے زائل ہونے کا خطرہ ہو، یا کسی اور طرح کا جرم کرنے پر اکساتا ہو، یہ قانونا جرم ہے، اور اس کی سزا جرمانے کے ساتھ دو قید ہے۔
7۔چوں کہ یتی نرسمہانند نے ابھی کی تقریر میں عورتوں کے ساتھ زنا کا بھی تذکرہ کیا ہے، جو اسلام پر سخت الزام ہے، اس لیے اس کے خلاف BNS79کی دفعہ بھی لگائی جاسکتی ہے۔ اس دفعہ کا مطلب یہ ہے: insult modesty of woman یعنی عورتوں کی عزت کے بارے میں ایسی بات کہنا، جو غلط بیانی پر مبنی ہو۔ اس کی سزا تین سال قید کے ساتھ جرمانہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔ لہذا یتی کے خلاف ایف آئی آرمیں اس دفعہ کو ضرور شامل کرائیں۔
عوامی رد عمل
لیگل ایکشن کو مؤثر بنانے کےلیے مسلمانوں کو درج ذیل کام کرنا چاہیے:
1۔ ہندستان بھر کے تھانے میں جہاں جہاں بھی عاشق رسول موجود ہیں، وہاں وہاں پرامن جلوس نکالیں اور توہین رسالت کے مجرمین کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ہرایک تھانے میں شکایت درج کرائی جائے ۔اور ایف آئی آر رجسٹر کرانے پر مجبور کیا جائے۔
2۔ ہر مسجد ، اور دینی اداروں میں یک روزہ، سہ روزہ، پندرہ روزہ سیرت نبوی ﷺ کے پروگرام کا سلسلہ جاری کیا جائے۔
3۔ جمعہ کے دن خصوصیت کے ساتھ سیرت نبوی ﷺ پر خطاب کیا جائے ۔ بعد ازاں ایک پرامن جلوس کی شکل میں ڈی ایم، ایس ڈی ایم اور اے ڈی ایم :کسی بھی دفتر میں پہنچ کر قانونی کارروائی کرنے کے لیے ریپریزینٹیشن پیش کیا جائے۔
4۔ سوشل میڈیاز پر زیادہ سے زیادہ نعت النبی ﷺ اور سیرت پر موجود تحاریر و تقاریر کو شیئر کریں ۔
5۔ ہر شخص انفرادی طور پر خود بھی درود پاک ﷺ کا اہتمام کریں اور اپنے بھائیوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔
نوٹ: قانونی دفعات سمجھنے میں سپریم کورٹ آف انڈیا کے وکیل جناب عاقب بیگ صاحب سے مدد لی گئی ہے۔ اور ان کےشکریے کے ساتھ یہ تحریر آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔
آج کے جمعیت علمائے ہند کے وفد میں جناب عاقب بیگ صاحب، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف انڈیا، مولانا اسجد صاحب قاسمی صدر جمعیت علمائے ضلع غازی آباد، مولانا غیور احمد قاسمی آرگنائزر جمعیت علمائے ہند، مولانا ضیاء اللہ صاحب قاسمی منیجر الجمعیۃ بکڈپو ، مولانا ذاکر صاحب آرگنائزر جمعیت علمائے ہند،قاری عبدالمعیدصاحب کانپور اور راقم الحروف محمد یاسین جہازی قاسمی شامل تھا۔
آخری گذارش
توہین رسالت مسلمانوں کے لیے ایک نازک اور حساس معاملہ ہے، جس سے عاشقان رسول اکرم ﷺ کا بے قابو ہوجانا ایک فطری امر ہے؛ لیکن ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر حکمت و دانائی کا یہی تقاضا ہے کہ ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قانونی کارروائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں اور غیر ضروری جذباتیت کے اظہار سے پرہیز کریں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ ہماری کوشش رنگ لائے گی ، مجرم کیفر کردار تک پہنچے گا اور ہمارے بے چین جذبات کو تسکین ملے گی ، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
تحریر: محمد یاسین جہازی
9891737350
بانی و ڈائریکٹر: جہازی میڈیا