مسلم پرسنل لابورڈ کے دو سابق جنرل سکریٹری حضرت مولانا منت اللہ رحمانی اور حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کے رسالے منظر عام پر

تحفظ اوقاف کانفرنس میں مولانا ابوالکلام آزاد سنٹر کے زیر اہتمام ’اسلامی اوقاف اور محصول‘ اور ’وقف ایکٹ میں ترمیم کے مرحلے‘ کی اشاعت

رانچی7اکتوبر(پریس ریلیز)

آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکے زیراہتمام رانچی میں منعقدہونے والی تحفظ اوقاف کانفرنس میں مولاناابوالکلام آزادسنٹر،پٹنہ نے وقف کے موضوع پربورڈکے دوجنرل سکریٹریز امیرشریعت رابع حضرت مولانامنت اللہ رحمانی اورامیرشریعت سابع حضرت مولانامحمدولی رحمانی کے رسالوں کی اشاعت کی۔موقع کی مناسبت سے حاضرین کے درمیان ان دونوں کتابوں کی تقسیم ہوئی۔مولانامنت اللہ رحمانی کارسالہ ’اسلامی اوقاف اورمحصول‘اورمولانامحمدولی رحمانی کے سات مضامین کے مجموعہ ’وقف ایکٹ میں ترمیم کے مرحلے‘کی اشاعت ہوئی،اس کانفرنس میں حضرت مولاناخالدسیف اللہ رحمانی صدر،حضرت مولاناشاہ فضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری،محترم ڈاکٹرقاسم رسول الیاس،ترجمان آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ،جناب مولانا محمدابوطالب رحمانی رکن بورڈ وچیئرمین مولانا ابوالکلام آزادسنٹروٹرسٹی امارت شرعیہ پٹنہ،جناب مولاناڈاکٹریٰسین قاسمی رکن بورڈ،جناب مولانامفتی نذرتوحیدمظاہری رکن بورڈ، جناب ڈاکٹر مجید عالم، جناب ریاض شریف،حاجی محمودعالم،مولاناطلحہ ندوی،قاضی سعودعالم قاضی شریعت امارت شرعیہ پٹنہ،مولانانسیم ندوی سمیت اہم شخصیات موجود تھیں۔

مولاناابوالکلام آزادسنٹرنے اس سے قبل کولکاتہ میں منعقدتحفظ اوقاف کانفرنس میں مولانامحمدولی رحمانی کے مجموعہ مضامین ’وقف ایکٹ میں ترمیم کے مرحلے‘کے دوسرے ایڈیشن کی اشاعت کی تھی اوراب اس کا تیسرا ایڈیشن شائع ہواہے۔ جناب مفتی محمداعجازارشدقاسمی نے اس کااولین ایڈیشن پیس فاؤنڈیشن دہلی سے شائع کیاتھا۔تحفظ اوقاف کانفرنس رانچی میں اس کے علاوہ امیرشریعت رابع حضرت مولانامنت اللہ رحمانی کی وہ مشہوراورتاریخ سازتقریربھی رسالہ کی شکل میں شائع کی گئی جوانہوں نے 1937میں،بہاراسمبلی میں فرمائی تھی اور وقف پر حکومت کو فیصلہ واپس لیناپڑاتھا۔اس تقریرمیں حضرت مولانامنت اللہ رحمانی نے وقف کی شرعی حیثیت پرنہایت عالمانہ اورمد لل گفتگوکی،رسالہ کی شکل میں پہلی بار جناب عبدالرحمن عثمانی نے 1937میں اس کی اشاعت کی تھی، مولانا آزادسنٹرنے اس کی افادیت اورموجودہ تقاضوں کے پیش نظر اسے شائع کیا ہے۔ ان دونوں رسالوں کی اشاعت متحرک اورفعال عالم دین جناب مولاناالیاس مظاہری اورجامعہ عثمان بن عفان،جے یواے پبلک اسکول، کھوری مہوا،راجدھنوار، گریڈیہہ، جھارکھنڈکی خصوصی دل چسپی سے عمل میں آئی۔

مولاناابوالکلام آزادسنٹرپٹنہ کے چیئرمین مولانامحمدابوطالب رحمانی نے اسے خوشگواراحساس قراردیتے ہوئے کہاکہ سنٹرپرعزم ہے کہ وہ اپنے بزرگوں کے قابل قدر سرمائے سے امت کومستفیدکرتارہے گا۔ہم دیگراکابرین کی تحریروں کوبھی اسی طرح منظرعام پرلائیں گے۔سنٹرنے کولکاتہ کانفرنس کے موقع پرامیرشریعت سابع مفکر اسلا م حضرت مولانامحمدولی رحمانی کے وقف کے مسئلہ پر سات وقیع مضامین پرمبنی رسالہ کی اشاعت کی،قدردانوں نے قدرکی نگاہوں سے دیکھااورہاتھوں ہاتھ لیا، اور تمام رسالے تقسیم ہوگئے۔لوگوں کا مطالبہ تھا اور انتظارتھاکہ اس وقیع رسالہ کی اشاعت پھرہونی چاہیے چنانچہ مولاناابوالکلام آزادسنٹرنے فیصلہ کیاکہ نہ صرف حضرت امیرشریعت سابع کے اس مجموعہ مضامین کوشائع کیا جائے،بلکہ امیرشریعت رابع کے اس معرکۃ الآراخطاب کوبھی رسالہ کی شکل میں شائع کیاجائے۔ مولانامحمدابوطالب رحمانی نے کہاکہ رفیق محترم جناب مولانا ظفر عبدالرؤف رحمانی نے اس طرف توجہ دلائی۔ہم تحفظ اوقاف کانفرنس رانچی کے ذمہ داروں خصوصا مولانا ڈاکٹر یٰسین قاسمی، مولانا مفتی نذر توحید مظاہری، مولانا منظور اٹکی، مولانا الیاس قاسمی اور جامعہ عثمان بن عفان،جے یواے پبلک اسکول کے ذمہ داروں کابے حدشکریہ اداکرتے ہیں کہ انہوں نے ان بزرگوں کی قیمتی تحریروں کوعا م کرنے کاموقع دیا۔اجلاس میں مسلم پرسنل لابورڈکی سرکردہ شخصیات کے علاوہ جھارکھنڈاورملحقہ ریاستوں سے علما، دانشوران، وکلاء،سیاسی وسماجی شخصیات بڑی تعدادمیں شریک تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے