نرسنگھانند گستاخی معاملہ: سمیع اللہ خان کو مودی سرکار کا نوٹس

ممبئی: 7 اکتوبر ۔ معروف عالم دین اور اسلام پسند صحافی سمیع اللہ خان کو 7 اکتوبر کے دن مودی سرکار نے ٹوئٹر کے لیگل سیل کے واسطے سے ایک قانونی نوٹس بھیجا ہے جس میں مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ نرسنگھانند کی گستاخی کےخلاف سمیع اللہ خان کا انگریزی ٹوئیٹ بھارت کی آئی ٹی ایکٹ کے خلاف ورزی ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ مودی سرکار نے ٹوئٹر پر ہندوتوادیوں کے خلاف لکھنے اور مسلمانوں کے مسائل و حقوق پر بے باکی سے آواز بلند کرنے اور مودی سرکار کے خلاف بیداری پھیلانے کی وجہ سے سمیع اللہ خان کے خلاف نوٹس جاری کیے ہیں ۔ اور ایسے ہی ایک معاملے میں سمیع اللہ خان سپریم کورٹ سے ضمانت پر رہا ہیں ۔ لیکن ان سب کےباوجود انہوں نے مودی سرکار کے ظلم و ستم، ہندوتوا کی مخالفت اور مسلمانوں کی آواز بلند کرنے کا اپنا مشن جاری رکھا ہوا ہے ۔
اس کارروائی پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے عالم دین سمیع اللہ خان صاحب نے کہا ہے کہ ۔
” آج مجھے جو قانونی پیغام بھیجا گیا ہے وہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنے کی پاداش میں بھیجا گیا ہے اس لیے میں اپنا موقف واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں ۔ یتی نرسنگھانند جیسے ابلیس کے بچے کی مخالفت پر میری جو تحریر الحمدللہ دنیا بھر میں پھیلی اور ممبرانِ پارلیمان سے لےکر دیگر سول سوسائٹی کے بڑے لوگوں نے اس تحریر کی بنیاد پر مودی سرکار کی مسلم دشمنی پر سوال کیے اس تحریر کو حذف کرنے کے لیے یہ نوٹس ہے، جس کے جواب میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ قیامت کی صبح تک ایسے ایک کروڑ نوٹس بھی آگئے تو بھی میں ناموسِ رسالت کے دفاع میں لکھا ہوا اپنا ایک حرف نہیں مٹاؤں گا، تم لوگ بزدل ہو، مودی بزدل ہے، یوگی بےغیرت بدمعاش ہے امیت شاہ ڈکٹیٹر ہے تم لوگ اتنے گئے گزرے ظالم ہو کہ تم لوگ میرے آقا میرے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے والے ہندو پنڈت پر کوئی ایکشن نہیں لیتے ہو اور مجھے اس ہندو پنڈت کی گستاخی کےخلاف لکھنے کی وجہ سے نوٹس بھیجتے ہو، یہ تمہاری بےغیرتی اور ظلم و ستم میں بےشرمی کی انتہا ہے ۔ میں ایسی فالتو دھمکیوں سے نہیں ڈرتا میں اب مزید شدت کے ساتھ میرے پیارے آقا، میرے جان سے زیادہ عزیز ترین آقا کی ناموس کے تحفظ میں آواز اٹھانا جاری رکھوں گا، میں ہندوتوادی شیطانوں کےخلاف اپنی ملت کی آواز بلند کرتا رہوں گا، میرا مسلک ظالموں سے لڑنے کا ہے اور انہیں لڑ کر شکست دینے کا ہے میرے نزدیک بچوں کے گھروں کو توڑنے والے اولیاء کی قبروں پر بلڈوزر چلانے والے مسلمانوں کو گائے کے نام پر زندہ جلانے والے وحشی درندوں اور ظالموں جیسے شیطانوں سے سمجھوتہ اور صلح کا کوئی اصول نہیں ہے، مجھے ڈرانے یا ہراساں کرنے کی ہر کوشش کا ردعمل یہی نکلےگا کہ ظالم ہندوتوادیوں کی مخالفت کرنے کی میری اسپرٹ میں اضافہ ہوگا الحمدللہ !_”

مودی سرکار کی طرف سے سمیع اللہ خان کو ڈرانے اور دھمکانے کی ان کوششوں پر سوشل میڈیا کے ذریعے عام مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد نے سمیع اللہ خان صاحب کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے