اللہ تعالیٰ نے مجھے شمالی اور جنوبی ہند کے اکثر بڑے شہروں میں جانے کا موقع عنایت کیا ، میں نے شمالی ہند اور جنوبی ہند دونوں کے بڑے شہروں کو قریب سے دیکھا ، وہاں کی حکومت اور ترقیاتی منصوبوں کو دیکھا ، وہاں کے قائدین اور کارکنان کے انداز فکر کو سمجھا ،
جب بھی میں نے دہلی کا سفر کیا ، اور ٹرین بہار کی سرحد سے نکل کر مغل سرائے جنکشن سے آگے بڑھی ، تو میں دیکھا کہ وہاں سے دہلی تک جتنے بھی اسٹیشن ہیں ، تقریبا سبھی کل کارخانوں والے شہر ہیں ، وہاں صنعت و حرفت کے کام ہوتے ہیں ، خواہ مغل سرائے سے لکھنؤ ہوکر دہلی جائیں یا مغل سرائے سے کانپور و علی گڑھ ہو کر جائیں ، ایسی ہی حالت مشرق میں اسنسول سے ہوڑہ جنکشن تک کی ہے ، ریلوے لائن کے دونوں طرف کل کارخانے اور اس کی مشینوں کی آوازیں سننے کو ملتی ہیں ، درمیان میں مغل سرائے سے اسنسول تک بہار اسٹیٹ کے علاقے ہیں ، جن میں کوئی کل کارخانے نہیں ، ایسا لگتا ہے کہ بہار کے لیڈروں کے نزدیک صنعت و حرفت اور کل کارخانے کی کوئی اہمیت ہی نہیں ، یہی وجہ ہے کہ بہار میں بیکاری سب سے زیادہ ہے ، یہاں بیروزگاری اور غربت بھی دیگر اسٹیٹ کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے ، یہاں کے لوگ بڑی تعداد میں روزی روزگار کے لئے بہار سے باہر جاتے ہیں ، یہ معاملہ مسلم سماج میں زیادہ دیکھنے میں آتا ہے
آزادی کے بعد ملک میں ترقی کے بہت سے مواقع حاصل ہوئے ، اس سے ہر اسٹیٹ نے فائدہ اٹھایا ، چنانچہ ہر اسٹیٹ میں اس کا اثر دیکھنے میں آتا ہے ، مگر بہار ابھی تک صنعتی ترقیوں سے محروم ہے ، اسی کی وجہ سے بہار میں بےروزگاری ہے ، غربت ہے ، اسی کی وجہ سے یہاں کرائم اور جرائم زیادہ ہیں ، یعنی جرائم اور کرائم کی وجہ بیکاری ، بیروزگاری اور غربت ہے ، جبکہ یہاں کی حکومت راہ فرار اختیار کرنے کے لئے اس کی وجہ زمین جائیداد وغیرہ سے جوڑ کر دیکھتی ہے ، زمین جائیداد کے جھگڑے کا جرائم و کرائم پر معمولی اثر دیکھنے کو مل سکتا ہے ، زیادہ نہیں ۔
بہار بڑا صوبہ ہے ، اس میں کل کارخانے نہیں ، جو پہلے سے تھے ،وہ بھی بند ہوگئے ، بہار میں کئی چینی مل تھے ، ان سے روزگار کے مواقع ملتے تھے ، تقریبا سبھی بند پڑے ہیں ، جوٹ مل تھا ، وہ بھی بند ہوگیا ، پیپر مل تھا ،وہ بھی بند ہوگیا ، جو کچھ تھا ، وہ جھارکھنڈ میں چلا گیا ، اب بہار میں کچھ بھی نہیں ہے ، اس لئے بہار کے لوگ بڑی تعداد میں روزی روزگار کے لئے بہار سے باہر رہتے ہیں ، اور باہر جانے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے
آزادی کے بعد ہر صوبہ نے ترقی کی ، جنوبی ہند میں تو بڑی ترقی دیکھنے آتی ہے ، شمالی ہند میں بہار کو چھوڑ کر ہر صوبہ میں صنعت و حرفت کے لئے کام ہوئے ، کل کارخانے قائم کئے گئے ، جبکہ بہار میں عام لوگوں کے لئے روزی روزگار کے لئے کوئی خاص کام دیکھنے میں نہیں آیا ، حالانکہ بہار میں اس کے مواقع موجود ہیں ، مگر افسوس کی بات ہے کہ نہ تو یہاں کی حکومت نے روزی روزگار کے مواقع تلاش کرنے کے لئے کل کارخانے قائم کئے اور نہ ہی یہاں کے قائدین نے اس جانب توجہ دی ، نتیجہ یہ ہوا کہ بہار کی ابادی کا بڑا حصہ معاش اور روزی کی تلاش میں اپنے اسٹیٹ سے باہر ہے ، یہی نہیں ،بلکہ بڑی تعداد میں لوگ ملک سے باہر روزی کی تلاش میں گئے ہوئے ہیں ، اور جاتے رہتے ہیں
موجودہ وقت سائنس اور ٹیکنالوجی کا ہے ، اس کی بنیاد تعلیم پر ہے ، بہار میں تعلیمی سسٹم سب سے کمزور ہے ، سرکاری اسکول تقریبا اپنی افادیت کھو چکے ہیں ، اساتذہ کی کمی کی وجہ سے پرائمری سے یونیورسٹی سطح کے تقریبا تمام تعلیمی ادارے مفلوج ہوچکے ہیں ، جس کا نتیجہ ہے کہ بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات پرائیویٹ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ،یا بہار کو چھوڑ کر دوسرے اسٹیٹ میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں
بہار میں حکومت کے پاس پلاننگ کی بے حد کمی دیکھنے میں آتی ہے ، اس لئے جو کام کسی اسٹیٹ میں نہیں ہوتا ، وہ سب بہار میں شروع کیا جاتا ہے اور اس کو ترقی کا نام دیا جاتا ہے ،
موجودہ وقت بہار کو معاش اور روزی روزگار سے جوڑنے کی ضرورت ہے ،اس کے لئے صنعت و حرفت لگانے کی پلاننگ کرنی چاہیے ، کل کارخانے قائم کرنے پر زوردیا جائے ، صنعت کاروں کے لئے ماحول سازگار بنائے جائیں ، اس کے لئے ٹھوس حکمت عملی کی ضرورت ہے ، بہار میں جرائم اور کرائم بیروزگاری اور بے کاری کی وجہ سے ہے ، اگر کام کاج کے مواقع حاصل ہو جائیں ، تو پھر کرائم اور جرائم پر خود بہت کنٹرول ہو جائے گا ، امید کہ حکومت بہار اس جانب توجہ دے گی ، اور بہار میں تعلیمی نظام بہتر بنانے ، صنعت و حرفت اور کل کارخانہ لگانے کی جانب توجہ دے گی ، تاکہ خوشحال بہار کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے ، اللہ تعالیٰ صحیح فکر عطا فرمائے
ازقلم: (مولانا ڈاکٹر) ابوالکلام قاسمی شمسی