آج بتاریخ ٢٠ اکتوبر ٢٠٢٤ بروز اتوار کو صبح دس بجے الریان ماینریٹی ایجوکیشن اینڈ سوشل ویلفیئر ملٹی پرپز سوسائٹی موتلہ کے زیر انصرام ادارہ الفلاح انگلش کانوینٹ اور اسکول آف جینیس اینڈ جونیئر کالج موتلا میں داخل تمام طلبا و طالبات کے سرپرستوں اور اساتذہ اکرام کی میٹنگ اوروتعلیمی کانفرنس کا انعقاد سوسائٹی کے الفا ہال میں کیا گیا۔ اس کانفرنس میں موتلا، راجور ، کوتھلی، جے پور اور اطراف و اکناف سے کثیر تعداد میں سرپرستوں نے شرکت کی۔ اس میٹنگ کی صدارت محترم حسین قریشی صدر الریان سوسائٹی نے کی۔ میٹنگ کے مہمان خصوصی محترمہ بیگ صاحبہ اور شیخ عرفان یعقوب سیکریٹری الریان اقلیتی تعلیمی سوسائٹی تھے۔ پروگرام کی ابتداء صدف میڈم نے قرآن کریم تلاوت سےکی۔ اس کے بعد تمام سرپرتوں کی گل پیشی کی گئی۔ اس کانفرنس میں اسکول ترقی کمیٹی ، ایکو کلب ، والدہ معلمات کمیٹی ، طالب علم حفاظتی کمیٹی اور سکھی ساوتری کمیٹی کے تمام عہدیداروں اور منتظمین حضرات نے شرکت کی۔ ہر کمیٹی نے طالب علموں کے مسائل پر انھیں حل کرنے کے اقدامات پر تفصیلی گفتگو کی۔ ساتھ ہی الگ الگ عنوانات پر گفتگو کرتے ہوئے اتفاق رائے سے قراردادیں منظور کی گئی۔ جس میں بچوں کی تعلیمی ترقی ، انکی جسمانی ذہنی حفاظتی منصوبے ، بچوں کی میڈیکل کی اغراض ، ان کی غذائیت کے منصوبے وغیرہ عنوانات شامل ہیں۔ سرپرست و اساتذہ اکرام نے بچوں کی تعلیمی ترقی کے بارے میں اپنی اپنی رائے مشورے رکھے۔ اور اسکول کی کارگردگی پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا۔ اس میں اسکول کی صدر مدرسہ محترمہ زرینہ میڈم ، ساجد النساء میڈم ، نکہت میڈم اور شینم میڈم نے مؤثر انداز میں سرپرستوں کے رہنمائی کی۔ اسکے بعد چند سر پرستوں نے انکے بچوں کے تعلق سے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ” ہم اسکول کی انتظامیہ اور تعلیمی اقدامات سے بہت خوش اور مطمعین ہیں۔ ہمارے بچوں میں پڑھنے لکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں بچوں میں مثبت تبدیلیاں نظر آئی ہیں۔ آخر میں نے پروگرام کے صدر محترم حسین قریشی سر نے سرپرستوں کو بچوں کی ہمہ جہت ترقی کے لئے تفصیلی معلومات مثالوں و حوالوں سے دی۔ انھوں نے کہا کہ ” بچوں کی تربیت ایک مسلسل چلنے والا عمل ہیں۔ ہمیں بچوں کی طرف ہمیشہ متوجہ رہنا چاہئے۔ ان کی دلچسپی اور پسند کا خیال رکھنا چاہئے۔ ان کے اخلاق و کردار میں مثبت تبدیلیاں پیدا کرنے کے لئے انھیں نہایت شفقت و نرم دلی سے محبت کے ساتھ باربار سمجھانا چاہئے۔ بچوں کو اچھے نیک کام کرنے کے فوائد اور برے کاموں سے بچنے کے نقصانات بتاتے رہنا چاہئے۔ بچوں سے ریلیشن شپ اور کمیونیکیشن مظبوط بنائے رہے۔ انھیں نوے فیصد بغور سنئے اور صرف دس فیصد انھیں سنائے۔ صدر نے مزید آگے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ بچے نیک اور اچھے اخلاق کے مالک بنے تو وہ سب نیک عادتیں اور اخلاق والدین خود اپنے اندر پیدا کرے اور بچوں کو ایک مثالی نمونہ بتائے۔ اگر ہم والدین بچوں کو سوشل میڈیا سے دور رکھنا چاہتی ہیں۔ تو ہم خود سوشل میڈیا کا استعمال کم سے کم کریں۔ اگر والدین موبائل یا لیپٹاپ پر کچھ آفس کے یا اچھے کام کرتے ہیں تو وہ ساتھ میں اپنے بچوں کو بٹھا کر انھیں ان اچھے کاموں کی تفصیل سمجھائے۔ اس طرح کے عمل سے بچوں میں ایک مثبت پہلو سامنے آئے گا۔ اور وہ خود سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کرنے کے عادی بنے گے۔ اس طرح حسین قریشی نے سرپرستوں کو بچوں کی صحت کے متعلق بھی بہت سی مؤثر معلومات دیں۔ بچوں کی ڈائٹنگ ، ہیلتھ اور کیریکٹر پر خصوصی توجہ دیتے رہے۔ ان کا دوست بنیں۔ انھیں گلے لگاکر حوصلہ دیتے رہے۔ ان تمام باتوں کو سن کر سامعین کافی متوجہ ہوئیں۔ سب نے بچوں کی ہمہ جہت ترقی کرنے کا عزم بھی لیا۔ اس پروگرام کی نظامت نوشین میڈم نے کی۔ اور اظہار تشکر اسکول کی صدر معلمہ محترمہ زرینہ میڈم نے کی۔ پروگرام کی کامیابی کے لئے زرینہ میڈم ، ساجد النساء میڈم ، ساجدہ میڈم ، عائشہ میڈم، صدف میڈم ، شینم میڈم ، شرین میڈم ، فرزانہ بی ، طوبیٰ تسنیم اور محمد ریان نے کافی محنت و مشقت کی ہیں۔