بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)جرمنی کی راجدھانی برلن میں مقیم مہجری ادیب عارف نقوی کے انتقال سے اردو برادری میں غم کی لہر پائی جارہی ہے۔عارف نقوی کا تعلق بنیادی طور پر ہندستان کے شہر لکھنؤ سے تھا ۔گزشتہ چھ دہائیوں سے جرمنی کی راجدھانی برلن میں مقیم تھے ۔عارف نقوی نےجس وقت جرمنی کی شہریت حاصل کی اس وقت جرمنی میں برصغیر کے چند گنے چنے لوگوں نے ہی شہریت حاصل کی تھی۔سکونت اختیار کرنے کے بعد عارف نقوی نے جرمنی میں اردو کی شع روشن رکھنے کے لیے’’اردو انجمن‘‘ کی بنیاد ڈالی تھی۔ اس انجمن کے توسط سے انھوں نے اردو والوں کو جوڑنا شروع کیا اور جرمنی میں اردو کے رنگارنگ پروگرام کے انعقاد سے اہل برلن کو اردو زبان و تہذیب سے آشنا کرایا۔علی سردا جعفری، کیفی اعظمی ، کرشن چندر، خواجہ احمد عباس ، احمد ندیم قاسمی اور کئی نامور اردو کی شخصیات پر بڑے اہتمام سے پروگرام کرائے ۔ اس طرح کے پروگرام سے ان لوگوں کو بھی زبان و ادب سے قریب کیا جو لکھنا تو چاہتے تھے مگر انھیں پلیٹ فارم نہیں مل رہاتھا۔ عارف نقوی نے ایک بڑا کام یہ بھی کیا کہ جرمن زبان میں اپنی نظموں او ر غزلوں کا ترجمہ ’’خار اور گل‘‘کے نام سے شائع کرایا جس سےجرمنی کے لوگ اردو زبان وتہذیب سے واقف ہوئے ۔ عارف نقوی فری یونیورسٹی برلن میں برسوں تک اردوتدریس سے وابستہ رہے۔
موصوف کی اب تک درجنوں اردو تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں ان میں افسانوں کا مجمو عہ’’ سوئے فردوسِ زمیں‘‘شعری مجموعہ جرمن زبان میں ’’ خارو گل ‘‘ کیرم سے رشتہ،جرمنی میں نصف صدی ،شعری سندیسے’’ کھلتی کلیاں‘‘زخموں کے چراغ ، نظمیں’’ نقوش آوارہ ‘‘یادوں کے چراغ،خلش (ہندی) ایک سے چار،زخموں کے چراغ،پیاسی دھرتی جلتے سائے،جرمنی اتہاس کے درپن میں(ہندی) ،جرمنی کل اور آج،تلاش سحر ،ڈرامے نئی زندگی، سوانگ،سودا،دور کے ڈھول ،امپائر ،کیرم ،غلاموں کی ملکہ رضیہ سلطان وغیرہ ۔
عارف نقوی اردو کے اہم مہجری ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھے انسان تھے ۔ موصوف کا انتقال مہجری ادب کے لیےعظیم خسارہ ہے۔ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن کی پوری ٹیم ان کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ سےان کی مغفرت کے لیے دعا گو ہیں۔