حالاتِ حاضرہ میں بہت سے سلگتے مسائل ہیں، جن پر اسلام کا نقطۂ نظر نہ صرف راہنمائی فراہم کرتا ہے بلکہ ان مسائل کا حل بھی پیش کرتا ہے۔ کچھ اہم مسائل درج ذیل ہیں:
(۱) سماجی عدم مساوات
دنیا میں سماجی اور معاشی عدم مساوات ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اسلام مساوات اور انصاف کی بنیاد پر ایک ایسی معاشرتی تشکیل کا تصور دیتا ہے جس میں ہر انسان کو برابر حقوق ملتے ہیں۔ اسلام زکوٰۃ، صدقہ اور انفاق جیسے اصولوں کے ذریعے معاشی تقسیم کو منصفانہ بناتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ معاشرہ میں سب کو ان کا حق دو، خصوصاً غریب اور نادار طبقے کا خیال رکھو۔
(۲) کرپشن اور بدعنوانی
کرپشن اور بدعنوانی کی جڑیں زیادہ تر خودغرضی اور دنیاوی فوائد میں جڑی ہوئی ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں دیانت داری، امانت داری اور انصاف پر بہت زور دیا گیا ہے۔ اسلام ہر قسم کی بدعنوانی اور رشوت کو حرام قرار دیتا ہے اور اس کو ایک سنگین جرم سمجھتا ہے۔ قرآن میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ بدعنوانوں کو پسند نہیں کرتا اور اس کا انجام دنیا و آخرت دونوں میں برا ہے۔
(۳) ماحولیاتی آلودگی
ماحولیاتی آلودگی آج کا ایک بڑا چیلنج ہے، جس کے متعلق اسلام نے چودہ سو سال قبل سے ہدایات دی ہیں۔ اسلام میں زمین اور قدرتی وسائل کو اللہ کی امانت سمجھا گیا ہے اور ان کا استعمال اعتدال سے کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ زمین اللہ کی عطا ہے اور اس کو بہتر حالت میں چھوڑنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اس سے ماحولیاتی تحفظ اور وسائل کے درست استعمال کا پیغام ملتا ہے۔
(۴) خاندانی نظام کا بگاڑ
جدید معاشرتی تبدیلیوں کی وجہ سے خاندانی نظام میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔ اسلام ایک مضبوط خاندانی نظام کی اہمیت پر زور دیتا ہے، جس میں والدین، اولاد، اور رشتہ داروں کے حقوق اور ذمہ داریاں متعین ہیں۔ اسلامی معاشرتی نظام میں شادی اور خاندان کی مضبوطی کو اہمیت دی گئی ہے تاکہ معاشرتی استحکام اور اخلاقی اقدار محفوظ رہیں۔
(۵) تشدد اور دہشت گردی
اسلام تشدد اور دہشت گردی کو مکمل طور پر رد کرتا ہے، اور امن، صبر، اور رواداری کو فروغ دیتا ہے۔ قرآن مجید میں کسی بے گناہ کو قتل کرنا پوری انسانیت کے قتل کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ اسلام میں جنگ کے قوانین بھی عدل و انصاف اور انسانیت کی حفاظت پر مبنی ہیں، دہشت گردی کی کسی بھی صورت میں اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
(۶) نسل پرستی اور تعصب
نسل پرستی اور تعصب آج بھی بہت سے معاشروں کا حصہ ہیں۔ اسلام نے انسان کو تقویٰ اور کردار کی بنیاد پر پرکھنے کی تعلیم دی ہے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت نہیں، بلکہ فضیلت کا معیار صرف تقویٰ ہے۔
(۷) حقوقِ نسواں
اسلام نے عورتوں کو وہ حقوق دیے ہیں جو کسی اور مذہب یا نظام نے نہیں دیے۔ اسلام نے عورت کو وراثت میں حق، تعلیم حاصل کرنے کی اجازت، کام کرنے کی آزادی اور عزت و احترام فراہم کیا ہے۔ عورت کو اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، اور اس کے حقوق و فرائض کو متوازن طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔
(۸) انسانی حقوق
اسلام نے انسانی حقوق کی پاسداری کو بنیادی حیثیت دی ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ہر انسان کی جان، مال اور عزت محفوظ ہے۔ اسلام میں کسی کے حقوق سلب کرنا، زیادتی کرنا، اور ظلم روا رکھنا منع ہے۔ اس کے برعکس، اسلامی معاشرہ انصاف، احترام اور رواداری پر مبنی ہونا چاہیے۔
(۹) بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت
اسلام میں بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم اور تربیت پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ اسلامی اصولوں کے مطابق، والدین اور اساتذہ کا فرض ہے کہ بچوں کو نہ صرف دینی بلکہ دنیاوی تعلیم بھی فراہم کریں تاکہ وہ معاشرے کے مفید اور باعمل رکن بن سکیں۔
حاصل یہ کہ اسلام ایک جامع اور ہمہ گیر نظامِ حیات فراہم کرتا ہے، جس میں موجودہ دور کے بیشتر سلگتے مسائل کا حل موجود ہے۔ ان اصولوں کو اپنا کر ہم ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں جو عدل، امن، اور فلاح و بہبود پر مبنی ہو۔ اللہ توفیق عطا فرمائے، آمین۔
ازقلم: عبدالاحد بستوی