آج کا دن تاریخی لحاظ سے ہمیں ایسے سنگم پر لاکھڑا کیا ہے کہ ایک طرف فرحت انبساط و شادمانی سے اہل محلہ سرشار ہیں تو دوسری طرف نہایت رنج و الم اور حزن و ملال سے چور …
قصہ کچھ یہ کہ آج ہماری مرکزی جامع مسجد جلپاپور ۶ کا افتتاحی اجلاس جو نہایت تزک واحتشام کے ساتھ اختتام پذیر ہوا اور سالوں کی آرزو اور زمانے کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوتا نظر آیا،
ایسی پرشکوہ اور دلکش مسجد کہ جو دیکھے واہ واہ ماشاء اللہ کہے بغیر رہ نہ سکے، ساری سہولیات سے مزین ، مرقع دیدہ زیب فرش و بہترین لائٹس خوشنما محراب نگاہوں کو خیرہ کرنے والے رنگ وروغن ، اللہ تعمیر میں شریک ہونے والے کی شرکت کو عرشِ بریں پر قبول فرمائے ..آمین
دوسری طرف غم و اندوہ اور حزن و ملال یہ کہ استاذ الاساتذہ مخدومی حضرت مولانا محمد علی ندوی رحمة الله عليه جو کہ اسی جامع مسجد کی افتتاحی تقریب میں نہایت ہی سبک رفتاری سے جاپہنچے تاکہ علماء کے مواعظ حسنہ کو سن سکیں، لیکن مالک کائنات کا منشاء کچھ اور ہی تھا مخدومی ابھی ایک گھنٹہ بھی محظوظ نہ ہوسکے کہ اللہ کا بلاوا آ دھمکا اور انہیں آغوشِ رحمت میں لے لیا… اناللہ وانا الیہ راجعون
مولانا مرحوم نہایت ہی خلیق اور متواضع سادگی پسند دنیاوی تام جھام اور نام و نمود سے میلوں دور رہنے والا ایک ولی کامل تھے ،
مرحوم دارالعلوم نورالاسلام کے سب سے قدیم و مؤقر استاذالاستاذہ سابق نائب ناظم اور مدرسة البنات تابع دارالعلوم نورالاسلام کےانچارج تھے ، اس سے بڑھ کر یہ کہ مادر علمی کے بے لوث و مخلص خادم ہمہ وقت دارالعلوم پر جان قربان کرنے کا جذبۂ صادق سے مؤجزن رہنے والے اپنی مثال آپ تھے ، دارالعلوم کی فکر ہمیشہ پیش نظر رکھنے والے اور دارالعلوم سے حقیقی محبت کرنے والے سپوت تھے ،
ایک دفعہ کا واقعہ ہے دفتر اھتمام دارالعلوم نے اگہنی کی وصولی کے لئے اساتذۂ دارالعلوم کی میٹنگ بلالی ، گفتگو شروع ہوئی تو محصلین نے یہ بات رکھی کہ ہمیں محنت کے عوض کچھ ملنا چاہیئے تو مولانا علیہ الرحمہ نے بے ساختہ یہ فرمایا کہ ایک نیا باب کھول کر دارالعلوم کو حرج میں نہ ڈالیے …
آنجناب کا سینہ ہر طرح کی آئش وگندگی سے پاک و صاف تھا، کسی نے اگر کچھ غلط کہہ دیا تو ایسا نہیں کہ گرہ باندھ لیں بلکہ انکی عفو صفح کی چاردر نہایت ہی دارز تھی، فوراً ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید کچھ ہوا ہی نہ ہو ، ان ہی اسباب کی وجہ موت بھی ایسی پیاری کہ سبحان اللہ، جمعہ کی پوری تیاری اور تلاوتِ قرآن باری کے بعد تقریب افتتاح مسجد میں شرکت فرمارہے ہیں دنیا کی بہترین جگہ بہتریں روح قفس عنصری سے پرواز کررہی، ایسی موت اللہ ہر فردو بشر کو میسر فرمائے آمین ۔
ماشاء اللہ مولانا نے ایک لمبی زندگی پائی اور انکی جو خواہش تھی کہ "ہماری موت ایسی ہوکہ ہم کسی کے لئے بوجھ نہ بنیں "
عرش والے نے ان کی دعا سن لی اور بہترین دن جمعہ کو اندرون مسجد اپنے پاس بلا لیاآہ!
آج بروزِ جمعہ مورخہ ۵ جمادی الاولی ۱۴۴۶ھ کو حضرت الاستاذ جناب مولانا محمد علی ندوی سفر آخرت پر چل پڑے۔!!
رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی
اللہ تعالی پسماندگان کو صبر جمیل عطاء کرے اور مادر علمی جو ایک گوہر نایاب سے محروم ہوگیا اللہ اس کے خلا کو پر فرمادے اور مولانا کو اعلیٰ علیین میں جگہ عنایت کرے آمین ثم آمین ۔۔!
ان اللہ علی کل شئی قدیر
از قلم: محمد طاسین ندوی