نہ پوچھ حال مرا پہلے جیسا حال کہاں
جنون ہو گئے برفاب اب دھمال کہاں
وہ اور دن تھے جوانی کے جو کہ بیت گئے
ہمارے خون میں اس وقت وہ ابال کہاں
خلاف آپ کے یوں توبہ توبہ میرے حضور
زبان کھول دوں اتنی مری مجال کہاں
میں ایک ذات مقدس ہوں اور تو کافر
ترا خیال کہاں اور مرا خیال کہاں
زمین کھا گئ یا آسماں نے چھین لیا
تڑپ کے ماں نے کہا کی ہے میرا لال کہاں
ملا رہے ہیں سیاست کے سنگ ُسُر اپنا
خبر نویس بھی کرتے ہیں اب سوال کہاں
لبھا سکے جو کسی اور کو زمانے میں
تمہارے چہرے پہ جاوید وہ جمال کہاں
جاوید سلطانپوری
سلطان پور( یوپی) انڈیا
90057 14771📲