مولانا آزاد کی شخصیت تاریخ ہند میں ایک باب اور ایک عہد کی حیثیت رکھتی ہے: تاج العارفین

مولانا آزاد کو تعلیم کا شعبہ عطا کیا گیا تو انہوں نے ملک کی معماری کا حق ادا کیا : محمد رفیع

مظفر پور، 12/ نومبر (وجاہت، بشارت رفیع) عظیم مجاہد آزادی، سیاسی رہنما اورہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم بھارت رتن مولانا ابو الکلام ازاد کے یوم پیدائش اور قومی اساتذہ تنظیم کے یوم تاسیس کے موقع پر قومی اساتذ تنظیم نے جشن یوم تعلیم تقریب کا انعقاد کیا۔ پروگرام مظفرپور شہر واقع فیض کالونی میں تنظیم کے صوبائی صدر جناب تاج العارفین کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر قومی اساتذہ تنظیم بہار کے صوبائی صدر جناب تاج العارفین نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت ہندوستان کی تاریخ میں ایک باب اور ایک عہد کی حیثیت رکھتی ہے۔ وہ جامع الکمال اور عدیم المثال تھے۔ ان کی ہمہ جہت شخصیت کی نظیر ہے کہ انھوں نے بحیثیت مقرر و محرر یکساں مقبولیت حاصل کی۔ وہ ملکی و ملی قائدانہ صلاحیت سے بھرپور تھے۔ تاریخی و تہذیبی شخصیت کے ساتھ انھوں نے مذہبی، ادبی اور سیاسی و صحافتی میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دیے۔ ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم ہونے کے باعث انھوں نے ملک کے تعلیمی تصورات کو معیاری حسن عطا کیا۔ نیز اس کی اصلاحات کی کوششیں کیں۔ وہ ایک بڑے مفکر و مدبر تھے اور انھیں گہری سیاسی و سماجی اور تعلیمی بصیرت حاصل تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی بیشتر شخصیات اور اعلیٰ قیادت ان سے متاثر تھی۔ ان میں مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو اور سردار پٹیل جیسی صف اول کی ہستیاں شامل ہیں۔ ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو مولانا ابوالکلام آزاد کی سیاسی بصیرت سے بے حد متاثر تھے۔ سامعین سے خطاب کرتے ہوئے قومی اساتذہ تنظیم کے صوبائی کنویر جناب محمد رفیع نے مولانا آزاد کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنی زندگی کے بیش قیمتی 10 سال قید خانے کی صعوبتوں میں گزاری۔ وہ 1916 تا 1945 تک وقفے وقفے سے سلاخوں میں ڈالے گئے۔ مگر ان کے ہمت و حوصلے اور پایہ استقامت میں لغزش نہ آ سکی اور بالآخر انھوں نے جنگ آزادی کا سپہ سالار بن کر انگریزوں کو ملک سے بے دخل کیا۔ ملک کے تخت و تاج میں انھیں تعلیم کا شعبہ عطا کیا گیا تاکہ ملک کی معماری کا فریضہ انجام دینے کا وہ حق ادا کر سکیں جسے انہوں نے بخوبی انجام دیا۔ تنظیم کے سیکرٹری جناب محمد تاج الدین نے مولانا آزاد کی دینی خدمات پر گفتگو کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہاکہمولانا ابوالکلام آزاد کا ایک بڑا علمی کارنامہ قرآن مجید کی تفسیر و تشریح ہے۔ انھوں نے دو جلدوں میں ’ترجمان القرآن‘ کے نام سے قرآن حکیم کی تفہیم کی۔ ان کی علالت صحت کے باعث تیسری جلد نہ آ سکی۔ مولانا ابوالکلام آزاد نے اس جز وقتی اور فانی زندگی میں نہ جانے کتنے بڑے بڑے خدمات انجام دیے۔ ملک کا سیاسی و سماجی، تعلیمی و تدریسی، علمی و ادبی اور تاریخی و صحافتی میدان مولانا آزاد کے کارناموں سے روشن اور متوازن ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کے لائق قدر اور قابل تقلید کارناموں کو سمیٹنے کے لیے بھی ایک عہد درکار ہے۔ تقریب کا آغاز تنظیم کے خازن جناب محمد حماد کی تلاوت قران کے ذریعے ہوا اور جناب محمد تاج الدین نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس موقع پر قومی اساتذہ تنظیم بہار کی ریاستی مجلس عاملہ کے رکن محمد رضوان، رضی احمد، محمد امان اللہ، وقار عالم، شمشاد عالم اور خازن محمد حماد وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ وہیں معصوم بچی عفیفہ ناسرین نے نعت رسول پڑھ کر خوب داد و تحسین حاصل کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے