بلڈوزر کارروائی سراسر غلط! سپریم کورٹ نے دیا فیصلہ
انصاف ملنے میں بھلے دیر لگ جائے لیکن کسی بے گناہ کے ساتھ نا انصافی کرنا بڑا جرم ہے ۔بھلے دس مجرم سزا سے بچ جائیں ،مگر ایک بے قصور کو سزا نہ ملے۔
ملک کی سب سے سپریم عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ گھروں پر بلڈوزر چلا لانے کی کاروائی انصاف کے خلاف ہے ۔
فرد ملزم ہو یا مجرم اس کی سزا عدالتیں طے کرتی ہے اور قانون کے مطابق مجرم کی سزا طے کی جاتی ہے۔
ہمارے سکیولر ملک میں گزشتہ کئی برسوں سے من مانے طریقے اور مدت دیے بغیر سرکاری ،میونسپل عملہ بہت ہی شارٹ نوٹس پر لوگوں کے رہتے مکانات کو بلڈوزر کارروائ کرکے ایک دہشت کا ماحول بنانے ہوئے ہے۔ ریاست سرکاریں ایک دوسرے سے سبقت لے جاکر نام کمانا چاہتے ہیں ۔
پچھلے پانچ سالوں میں رہتے مکانوں کو منہدم کردینے اور اس پر بلڈوزر چلا دینے کی سزا کو انتقامی کاروائی کے بطور بھی دیکھا گیا ۔اس ملک میں درد دل رکھنے والے ،روتوں کے آنسو پوچھنے والے ہمدرد انسانوں کی ایک کثیر تعداد رہتی ہے ۔ اپنے پڑوسیوں کے بلڈوزر ہوتے مکانات کو دیکھ کر انھیں بھی دکھ ہوتا ہے ۔
سپریم کورٹ نے بلڈوزر کارروائ اور رہتے گھروں کو اچاڑنے پر جو کچھ کہا وہ قابل تحسین ہے۔
زندگی بیت جاتی ہے ایک گھر بنانے میں
تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں
گھر ملزم کا ہو یا مجرم کا اس گھر میں اس کے بوڑھے بیمار ماں باپ بھی رہتے ہیں اور معصوم بچے بھی۔ اسکول پڑھنے والے بھی ،عورتین بھی اور بیٹیاں بھی ۔اس گھر سے سب کے جذبات،یادیں وابستہ ہوتیں ہیں۔اس کی پہچان یہی گھر ہوتا ہے۔ زندگی بھر کا سرمایہ لگا کر ایک گھر بنتا ہے۔
ملزم پر جب تک الزام ثابت نہ ہو جائے اسے سزا نہیں دی جاسکتی۔مجرم کا جرم ثابت ہو تو اسے بھی اتنی ہی سزا دی جائے جتنی عدالت نے طے کی ہے۔من مانے طریقے پر سزا کا اختیار کسی کو نہیں دیا جاسکتا۔ڈکٹیٹر شپ سے نہیں ہمارا ملک آئین سے چلتا ہے۔بہت ہوچکا جنگل راج اب اسے یہاں رک جانا چاہیے۔
اب جبکہ ایک خاص طبقے کو نشانہ بنایا جاتا رہا تو ان کے نقصان کی بھرپائ بھی ہو۔اور انھیں انصاف ملے یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
تحریر: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری
9224599910