22نومبر2024جمعہ کی شام میں بھیونڈی بس اسٹینڈ سے تقریبا دوکیلومیٹر مشرق میں واقع کثیرآبادی پرمشتمل غریب اور پسماندہ بستی فاطمہ نگرمیں بھیانک آگ لگی اوردیکھتےہی دیکھتےدرجنوں رہائشی مکانات اور پترے کے شیڈ سے بنے کاروباری گوڈاؤنوں کواپنی لپیٹ میں لےلیا،مقامی نوجوانوں نےاپنی جدوجہدسےحتی المقدورآگ کوروکنے کی انتھک جدوجہدکی ورنہ یہ آتش زدگی ایسی بھیانک صورت اختیار کرچکی تھی کہ پوری آبادی اس کی زد میں آسکتی تھی،بہرکیف نوجوانوں کی کوششوں سےبفضلِ خداوندی کوئی جانی نقصان نہیں ہوااوران سےجہاں تک ممکن ہوسکاگھرکےاثاثوں کوبھی بچانےکی جان توڑکوشش کی اورکسی حدتک کامیاب بھی ہوئے۔
فائربریگیڈ بھی کچھ ہی دیرمیں مثاثرہ علاقےمیں سازوسامان کےساتھ پہونچا مگر گھنی آبادی اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے قابو پانے میں تاخیرہوئی
بہرحال اس حادثےکی خبرسےمتاثرہوکرجمعیۃ علماءبھیونڈی کےاحباب نےفوری راحت رسانی کےلئےمقامی لوگوں سےمسلسل رابطہ رکھااوربےگھرہوجانےوالےخاندانوں کی رہائش اوران کےخوردونوش سےمتعلق ساری رپورٹ لی۔
اورپھرصبح دس بجےحضرت مولاناحلیم اللہ صاحب قاسمی صدرجمعیۃ علماءمہاراشٹر کی قیادت میں جمعیۃِ علماءکاایک مؤقروفدفاطمہ نگرمتاثرہ علاقہ میں پہونچااورتقریباًڈیڑھ دوگھنٹہ راکھ کےڈھیرمیں تبدیل شدہ آبادی کامعائنہ اورمشاہدہ کیاپھرمقامی احباب سےیہ گزارش کی کہ ان جلی ہوئی کھولیوں میں رہنےوالےخاندانوں کی فہرست تیارکرکےشام تک حضرت مولاناحلیم اللہ صاحب قاسمی کےحوالے کردی جائےتاکہ جمعیۃ علماءمہاراشٹرکےذمہ داران سےمشورہ کرکےجلدازجلدان اجڑےہوئےمفلوک الحالوں کی اشک شوئی کااپنی بساط اورطاقت کےبقدرکچھ کیاجاسکے
پھروہیں مسجدالصادق الامین میں بیٹھ کرجمعیۃ علماءکےاحباب نےمقامی احباب سےتبادلۂ خیال کیاحضرت مولاناحلیم اللہ صاحب قاسمی نے متاثرین کوپُرسہ دیااور بازیابی کی اجتماعی دعاکرائی
واضح رہےکہ مسجدالصادق الامین بھی اس آتشزدگی سے متاثرہوئی ہے،حضرت والانےمسجدکےذمہ داروں سےمرمت کرانےکاعندیہ دےدیا ہے
وفدمیں حضرت مولانا فیاض احمدصاحب قاسمی،مفتی محمدیاسین صاحب قاسمی،مولاناغفران احمدصاحب قاسمی،مولاناکفیل احمدصاحب قاسمی،مولانارشیداحمدصاحب قاسمی،مولانامحمدقاسمی،مولانامحمدفیصل قاسمی،حافظ نورالدین،جناب اکبرارشدصدیقی،محترم وسیم طفیل احمدصدیقی،جناب محمد سلیم صاحب،مفتی حفیظ اللہ حفیظ قاسمی اوردیگراحباب شریک رہے۔