دنیا بھر میں ایڈز کا عالمی دن (World AIDS Day) ہر سال یکم دسمبر کو منایا جاتا ہے تاکہ ایچ آئی وی/ایڈز کے بارے میں آگاہی پھیلائی جا سکے، ایچ آئی وی/ایڈز کے شکار افراد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے اور ایڈز کی وجہ سے ہونے والی اموات کو یاد کیا جا سکے۔ ایڈز کا عالمی دن اس وائرس سے متاثرہ افراد کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے اور معاشرتی سطح پر اس کی روک تھام کے لئے ایک اہم قدم ہے۔
ایڈز کیا ہے؟
ایچ آئی وی (HIV) کا مطلب ہے "ہیومن امیونوڈیفیشینسی وائرس” (Human Immunodeficiency Virus) جو انسان کے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے۔ ایچ آئی وی وائرس انسان کے جسم میں داخل ہونے کے بعد مدافعتی نظام کو کمزور بنا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم مختلف بیماریوں کا مقابلہ نہیں کر پاتا۔ اگر ایچ آئی وی کا علاج نہ کیا جائے تو یہ ایڈز (AIDS) یعنی "ایکیوائرڈ امیونوڈیفیشینسی سنڈروم” میں تبدیل ہو سکتا ہے، جس میں انسان کی مدافعتی صلاحیت تقریباً ختم ہو جاتی ہے اور وہ مختلف انفیکشنز اور بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔
ایڈز کا عالمی دن: تاریخ اور مقصد
ایڈز کے عالمی دن کا آغاز 1988 میں کیا گیا تھا جب عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اس دن کو منانے کی تجویز پیش کی۔ اس دن کا مقصد ایچ آئی وی/ایڈز کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا، اس کے متاثرہ افراد کے حقوق کی حفاظت کرنا، اور ایڈز کی روک تھام کے لئے مختلف اقدامات کو فروغ دینا تھا۔ اس دن کو منانے کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ ایڈز کے بارے میں معاشرتی بدنامی اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔
ایڈز کے بارے میں آگاہی: ایک چیلنج
ایڈز کے عالمی دن پر دنیا بھر میں مختلف تقریبات، سیمینارز، ورکشاپس اور آگاہی مہمات منعقد کی جاتی ہیں تاکہ عوام کو اس بیماری کے بارے میں مزید معلومات دی جا سکیں۔ اس کے باوجود، ایڈز کے بارے میں لوگوں میں ابھی بھی کئی غلط فہمیاں موجود ہیں، جن میں یہ کہ ایچ آئی وی صرف مخصوص گروپوں میں پایا جاتا ہے، یا یہ کہ ایچ آئی وی ایک جینیاتی مسئلہ ہے، جو کہ بالکل غلط ہے۔ ایچ آئی وی کسی بھی شخص کو متاثر کر سکتا ہے اور اس کا کوئی مخصوص عمر، جنس یا نسلی پس منظر نہیں ہوتا۔
ایچ آئی وی کی منتقلی کے ذرائع
ایچ آئی وی کئی مختلف طریقوں سے منتقل ہو سکتا ہے:
جنسی تعلقات کے ذریعے: ایچ آئی وی کا سب سے عام ذریعہ غیر محفوظ جنسی تعلقات ہیں۔
خون کے ذریعے: اگر کوئی شخص ایچ آئی وی سے متاثرہ خون یا خون کی مصنوعات حاصل کرتا ہے تو وہ اس وائرس کا شکار ہو سکتا ہے۔
ماں سے بچے تک: ایچ آئی وی مثبت خواتین اپنے حمل کے دوران، بچے کو دودھ پلاتے وقت یا زچگی کے دوران وائرس منتقل کر سکتی ہیں۔
ایڈز کا علاج اور اس کی روک تھام
اگرچہ ایچ آئی وی کا ابھی تک کوئی مکمل علاج نہیں ہے، لیکن اس کی روک تھام اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مختلف طریقے موجود ہیں۔ ایچ آئی وی کے مریضوں کو اینٹی رٹرو وائرل (ART) ادویات دی جاتی ہیں، جو وائرس کی تعداد کو کم کرتی ہیں اور مریض کی زندگی کو طویل اور بہتر بناتی ہیں۔ ART کی بدولت ایچ آئی وی کا شکار افراد نرمل زندگی گزار سکتے ہیں اور اپنے مرض کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔
ایڈز کے عالمی دن کا پیغام
دنیا بھر میں ایڈز کے عالمی دن کی اہمیت اس بات پر زور دینے میں ہے کہ ایچ آئی وی کے بارے میں عوامی آگاہی میں اضافہ کیا جائے اور اس مرض کے شکار افراد کے ساتھ ہمدردی اور حمایت کا اظہار کیا جائے۔ ہمیں ایچ آئی وی کے مریضوں کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا چاہیے اور انہیں معاشرتی سطح پر برابر کے حقوق دینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں ایڈز کی صورتحال
پاکستان میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ ایک سنگین صحت کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود، ایڈز کے بارے میں لوگوں میں آگاہی کی کمی ہے، اور معاشرتی سطح پر اس بیماری کو ایک بدنام بیماری سمجھا جاتا ہے۔ ایچ آئی وی کے شکار افراد کے ساتھ امتیازی سلوک بھی ایک عام مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی بیماری کا علاج نہیں کروا پاتے اور اپنی صحت کے بارے میں کھل کر بات نہیں کر پاتے۔
ایڈز کی روک تھام کے اقدامات
ایڈز کی روک تھام کے لئے حکومت اور غیر سرکاری ادارے مختلف اقدامات کر رہے ہیں، جن میں ایچ آئی وی کے شکار افراد کی شناخت، ان کے علاج اور معاشرتی حمایت شامل ہے۔ ایڈز کی روک تھام کے لئے مختلف آگاہی پروگرامز، سوشل میڈیا کی مہمات اور تعلیمی اداروں میں ایچ آئی وی کے بارے میں تعلیمی مواد فراہم کیا جا رہا ہے۔
ایڈز کا عالمی دن 2024 کا موضوع
ہر سال ایڈز کے عالمی دن کے لئے ایک مخصوص موضوع منتخب کیا جاتا ہے، جو ایچ آئی وی کے بارے میں آگاہی بڑھانے اور لوگوں کو اس مرض کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 2024 کے ایڈز کے عالمی دن کا موضوع "Equalize” (برابری پیدا کرو) ہے، جس کا مقصد ایچ آئی وی کے شکار افراد کے ساتھ مساوات اور انصاف کے سلوک کو فروغ دینا ہے۔
ایڈز کا عالمی دن نہ صرف ایچ آئی وی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کا ایک موقع ہے، بلکہ یہ اس بات کی بھی یاد دہانی ہے کہ ہم سب کو اس وبا کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ یہ دن ایچ آئی وی کے شکار افراد کے ساتھ ہمدردی اور تعاون کا اظہار کرتا ہے اور ہمیں اس بات کی یاد دہانی بھی کراتا ہے کہ اس بیماری کی روک تھام اور اس کے علاج کے لئے عالمی سطح پر مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔
ایڈز کا عالمی دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ اگر ہم سب مل کر کام کریں، تو ہم اس وبا پر قابو پا سکتے ہیں اور ایک صحت مند اور محفوظ معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں۔
ازقلم: محمد گلشاد عالم
دارالھدی اسلامک یونیورسٹی