تحریر:شہزادہ آصف بلال سنگرام پوری
عالمی سطح پر عالم کو خوف و ہراس میں ڈبونے اور نظام ملک کو درہم برہم کرنے والی مہلک بیماری کرونا وائرس کا جہاں پر اتنی تیزی کے ساتھ اپنے پر کو دراز کرنے کا تذکرہ ہے اور لوگوں کو اپنے چپیٹ میں لے کر انہیں داغ دار کرنے کی خبریں عروج پر ہیں وہیں دوسری جانب یہ جز بھی مفکرین کے فکر کا موضوع بنا ہوا ہے کہ آخر کار کرونا وائرس کے دوا کی تخلیق کیوں نہی ہو پا رہی ہے حالانکہ دنیا کے بڑے بڑے سائنسدان، ماہر طبیات اور ارباب علم و دانش روز و شب اس کی تلاش وجستجو میں لگے ہوئے ہیں
تو عقل کی جولانی کے بعد خلاصہ یہ ہوتا ہے کہ جس طرح مرض و شفا اللہ رب العزت کی عطا کردہ منن ہوتی ہیں اسی مانند کرونا بھی اللہ رب العزت کی تخلیق ہے پر یہاں ذرا سی بات ایسی ہے کہ یہی کرونا وائرس کچھ لوگوں کے لئے عتاب ہے اور کچھ لوگوں کے لئے درس عبرت اور کچھ کو موت کی یاد دلانے کا ذریعہ ہے تو جب تک مستحق عذاب اس کے شکار نہی ہوتے اور جن کے لئے درس عبرت ہے وہ اس سے عبرت نہی حاصل کر لیتے اور جن کے لئے موت کو یاد دلانے کا ذریعہ ہے وہ اس کی فکر میں غرق نہی ہوتے اس وقت تک اللہ رب العزت کی جانب سے شفا اور اس کے دوا کی تخلیق ممکن نہیں
لھذا عالم انسانی کو چاہئے کہ دنیا کی رنگینیوں سے دور ہٹ کر، عیش پرستی کو ترک کرکے اس سے عبرت اٹھائیں اور راہ راست پہ گامزن ہوں،موت کو یاد کرکے رب کی بڑاء بولیں اور روز و شب یاد الہی میں مشغول رہیں یہی عتاب الہی سے بچنے کا ذریعہ اور ایک زاویئے سے کرونا وائرس کے دوا کے تخلیق کی دوا ہے۔