تحریر: محمد ہاشم القاسمی (خادم دارالعلوم پاڑا ضلع پرولیا مغربی بنگال) موبائل نمبر: 9933598528
پرینکا گاندھی ہندوستان کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی بیٹی، انڈین نیشنل کانگریس کے سابق صدر اور پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کی بہن اور متحدہ ترقی پسند اتحاد کی سربراہ سونیا گاندھی کی بیٹی ہیں۔ ان کی دادی اندرا گاندھی اور پردادا جواہر لال نہرو بھی ہندوستان کے وزیر اعظم رہے ہیں۔ پرینکا گاندھی کے دادا فیروز گاندھی بھارتی پارلیمان کے رکن تھے اور ان کے پردادا کے والد، موتی لال نہرو ہندوستان کی جنگ آزادی کے ایک عظیم مجاہد اور اہم رہنما تھے۔
پرینکا گاندھی 12 جنوری، 1972ء کو نئی دہلی میں پیدا ہوئی۔ پرینکا گاندھی پہلے دہلی کے ماڈرن سکول سے تعلیم حاصل کی پھر دہلی کے معروف کالج جیزز اینڈ میری سے علم نفسیات میں گریجوئیشن کیا۔ پھر انھوں نے سنہ 2010 میں بدھسٹ سٹڈیز میں ایم اے کی ڈگری بھی حاصل کی اور بتایا جاتا ہے کہ وہ اب بدھ عقیدے میں یقین رکھتی ہیں. پرینکا گاندھی نے جب بطور شریکِ حیات رابرٹ واڈرا کا انتخاب کیا تو لوگوں کو اس پر بڑی حیرت ہوئی۔ دہلی سے قریب 150 کلو میٹر دور واقع مرادآباد کے مقتدر و صاحبِ ثروت برتن ویپاری خاندان سے تعلق رکھنے والے رابرٹ واڈرا کو پرینکا گاندھی کے نام سے جڑنے سے قبل تک کوئی جانتا تک نہیں تھا۔ ع جب تک بکا نہ تھا تو کوئی پوچھتا نہ تھا = تو نے خرید کر مجھے انمول کر دیا. (نامعلوم) پرینکا گاندھی کی شادی کی تقریب نہایت سادہ مگر باوقار تھی۔ 18 فروری 1997 کی صبح گاندھی و واڈرا خاندان کے قریبی رشتے داروں کی موجودگی میں شادی کی رسومات ادا کی گئیں۔ شام کو واڈرا کے نیو فرینڈس کالونی (دہلی) والے گھر سے 20 کاروں پر مشتمل بارات آئی۔ سونیا گاندھی ، راہل گاندھی ، گوتم کول، وِنسینٹ جارج اور نریش کاٹجو نے شہنائی کی مدھُر دھن کے بیچ مہمانوں کا استقبال کیا۔ خاندانی پُروہِت اقبال کشن ریو نے مذہبی رسومات ادا کرائیں اور راہل گاندھی نے اپنی بہن پرینکا گاندھی کا کنیادان کیا۔ گلابی و لال بارڈر والی اندرا گاندھی کی پسندیدہ سلک ٹیمپل ساڑی میں سونے کے زیورات و ہار پھول سے سجی پرینکا نے ایک جھینی چنری اوڑھی ہوئی تھی اور ہلکے میک اپ میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔ برگنڈی اور گولڈ پیٹھنی سلک کی ساڑی میں ان کی والدہ سونیا گاندھی دمک رہی تھیں۔ راہل گاندھی نے کالی نہرو جیکٹ سر پر گلابی صافہ باندھا تھا۔ گاندھی اور واڈرا دونوں خاندانوں نے بہت محدود مہمان بلائے تھے، جس کے بھی تذکرے ہوتے رہے۔ کانگریس کے بہت سے جغادری نیتاؤں کو شادی میں نہیں بلایا گیا تھا اور اس میں جنہیں بلائے جانے کو وقار کی نشانی مانا گیا ان میں سیتارام کیسری، بی کے نہرو، محمد یونس، کیپٹن ستیش شرما، ورون گاندھی، امیتابھ بچن، سونیا گاندھی کی بہنیں، ان کی والدہ، صدرِ جمہوریہ ہند اور وزیر اعظم جیسی شخصیات دعوت میں موجود تھیں۔ ہِلٹن ہوٹل، جو بعد کو انٹرکانٹینینٹل ہو گئی، کے باورچیوں نے کشمیری، مغلئی و کانٹینینٹل کھانے تیار کئے تھے۔ اگلے دن واڈرا خاندان کی جانب سے دعوت کا انتظام اوبیرائے ہوٹل میں کیا گیا۔ اس میں بھی پرینکا گاندھی سیدھے پلو کی بینگنی و گلابی ساڑی پہنی ہوئی مرکزِ نگاہ رہیں۔ دولہے رابرٹ واڈرا نے معروف ڈیزائنر آشیش سونی کا ڈیزائن کردہ بلیک کلاسک سوٹ پہن رکھا تھا. پرینکا گاندھی کی دو اولادیں ہیں ایک بیٹا ریحان اور ایک بیٹی میرایہ۔ پرینکا گاندھی تقریباً ڈیڑھ دہائی تک باضابطہ سیاست میں آنے سے ہچکچا تی رہی ۔ مگر وہ کافی دنوں سے اتر پردیش میں کانگریس کے کام کو دیکھ رہی تھی. اس دوران انہوں نے رائے بریلی میں اپنی والدہ سونیا گاندھی اور امیٹھی میں اپنے بھائی راہل گاندھی کی انتخابی مہم میں معاون کا کردار ادا کیا۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے ایس پی کے ساتھ مل کر اسمبلی الیکشن لڑا تھا۔ پرینکا گاندھی نے دونوں لڑکوں (اکھلیش اور راہول) کو ایک ساتھ لانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، انتخابی مہم میں اکھلیش یادو اور راہل گاندھی کے حوالے سے "یو پی کو یہ ساتھ پسند ہے” کا نعرہ بہت دیا گیا تھا لیکن یہ اتحاد بہت بڑا فلاپ ثابت ہوا، اور بی جے پی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر 325 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی جن میں سے 312 سیٹیں بی جے پی کی اپنی تھیں۔ ایس پی 47 اور کانگریس صرف 7 سیٹوں پر سمٹ گئی تھی۔ پرینکا گاندھی نے باضابطہ طور پر فعال سیاست میں اس وقت قدم رکھا جب انہیں 23 جنوری 2019 کو اتر پردیش کے مشرقی حصے کے انچارج کانگریس پارٹی کی جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا۔ 11 ستمبر 2020 کو انہیں پورے اتر پردیش کا جنرل سکریٹری انچارج مقرر کیا گیا۔
پرینکا گاندھی زیادہ تر وقت اتر پردیش میں سرگرم رہیں.
اکتوبر 2021 میں، پرینکا گاندھی کو یوپی پولیس نے دو بار حراست میں لیا تھا۔ پہلی بار لکھیم پور کھیری جاتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا، جہاں کچھ احتجاج کرنے والے کسان اس وقت مارے گئے تھے جب مرکزی وزیر اجے مشرا کے بیٹے کی گاڑی انہیں روند ڈالا تھا۔ اس وقت پرینکا گاندھی اور پارٹی کے کئی دیگر لیڈروں کو سیتا پور کے پی اے سی گیسٹ ہاؤس میں 50 گھنٹے تک نظر بند رکھا گیا تھا۔ اور دوسری بار یوپی پولیس نے سی آر پی سی کی دفعہ 144 کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں حراست میں لے لیا تھا جب وہ پولیس کی حراست میں مبینہ طور پر مرنے والے شخص کے اہل خانہ سے ملنے آگرہ جا رہی تھی، جنوری 2022 میں، پرینکا گاندھی نے اپنے بھائی راہل گاندھی کے ساتھ مل کر 2022 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے لیے کانگریس کا منشور شروع کیا۔ منشور میں ریاست کی ترقی کے ساتھ ساتھ نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور خواتین کو 40 فیصد ٹکٹ دینے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔ خواتین کے ووٹوں اور سیاست میں ان کی شرکت پر زور دیتے ہوئے، اس نے ریاست میں "لڑکی ہوں، لڑسکتی ہوں "مہم کا آغاز کیا۔ اتر پردیش میں پارٹی کو زندہ کرنے کی تمام کوششوں کے باوجود، کانگریس پارٹی کو 2022 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ 403 اسمبلی سیٹوں میں سے صرف 2 سیٹ ہی جیت سکی۔ کانگریس پارٹی کے کارکنان اور کانگریس کے حامی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کو پرینکا گاندھی میں دیکھ رہے ہیں۔ اس بات کو وہ کئی مواقع پر ثابت بھی کر چکی ہیں۔ راہل گاندھی کے برعکس پرینکا گاندھی بہت پریکٹیکل اور عام آدمی کی بات، عام آدمی کی زبان میں کرتی ہیں۔ وہ بنیادی معاملوں پر بہت خوبصورتی سے نہایت نپی تلی انداز میں بات کرتی ہیں اور سامنے والے کو لاجواب کر دیتی ہیں۔ وہ اس ہنر کی ماہر ہیں۔ پرینکا گاندھی اپنی صاف ستھری زبان اور اپنی اچھی ہندی بولنے کا سہرا معروف اداکار امیتابھ بچن کی والدہ تیجی بچن سر سجاتی ہیں وہ کہتی ہیں کہ ” ہندی زبان و ادب سے روشناس کرانے میں بچن جی کی والدہ تیجی بچن کا اہم کردار ہے”۔
انتخابی مہم کے دوران وہ جس طرح سے عام لوگوں سے جڑتی ہیں، وہ یہ انداز اپنی دادی سے سیکھی ہیں ۔ رائے بریلی کی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے جواہر لال نہرو کو بھی یاد کیا اور اندرا گاندھی کی شکست کا بھی ذکر کیا۔ وہ رائے بریلی کے لوگوں کو ایک پیغام دینا چاہتی تھی اور بہت اچھے طریقے سے دیا بھی وہ کہتی ہیں کہ "جس طرح آپ نے اندرا گاندھی کو سبق سکھایا اسی طرح وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی سکھائیں ۔” پرینکا گاندھی امیٹھی پہنچی تو وہاں بھی انہیں عوامی حمایت حاصل ہوئی۔ انہوں نے منگل سوتر پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کو اپنے خاندان سے جوڑ کر عوام سے جذباتی طور پر جڑنے کی کوشش کی۔ انتخابی مہم کے دوران پرینکا گاندھی نے عوام سے پوچھا کہ” کیا کانگریس نے 55 سالوں میں کسی کا سونا یا منگل سوتر چھین لیا ہے؟” اور ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ میری ماں کا منگل سوتر اس ملک کے لیے قربان کیا گیا ہے ۔ وہ ایک بار پھر عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہتی ہیں، جب میری بہنوں کو نوٹ بندی کی وجہ سے اپنے منگل سوتر گروی رکھنے پڑے تو وزیر اعظم کہاں تھے؟ وزیر اعظم کہاں ہوتے ہیں جب قرض میں ڈوبے کسان کی بیوی کو اپنا منگل سوتر بیچنا پڑتا ہے؟ برہنہ پریڈ کرنے والی منی پور کی خاتون کے بارے میں وزیر اعظم نے کچھ کیوں نہیں کہا؟ مہنگائی نے آج بہت سے لوگوں کے منگل سوتر گروی رکھ دیے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران پریانکا نے وزیر اعظم کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا "مودی جی میرے بھائی راہل کو شہزادہ، راج کمار اور نہ جانے کیا کیا کہتے ہیں۔ وہ ہمیں ملک دشمن کہتے ہیں۔ میری دادی وزیر اعظم تھیں۔ وہ دہشت گردی کا شکار ہوئیں۔ میں نے اپنے والد کی لاش کو ٹکڑوں میں وصول کیا تھا۔ ہم نے وراثت میں دھن دولت نہیں حاصل کیے ہیں۔ ہم نے شہادت کی وراثت حاصل کی ہے۔ ہمیں پتا ہے کہ شہادت کا کیا مطلب ہوتا ہے۔” اس طرح وہ عوام کو جذباتی کر دیتی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خارجہ نٹور سنگھ نے اپنی کتاب "ون لائف از ناٹ اینف” (ایک زندگی کافی نہیں) میں پرینکا گاندھی کا ان کی والدہ اور بھائی راہل سے مقابلہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ” پرینکا اپنی والدہ اور بھائی کے برخلاف ان میں اپنی بات کہنے کی فطری صلاحیت ہے، ان کی باتوں کی قطیعت ان کا سرمایہ ہے۔” کانگریس پر کتاب لکھنے والے معروف مصنف رشید قدوائی پرینکا گاندھی کی شخصیت کے متعلق کہتے ہیں کہ ” پریانکا کی شخصیت بہت سلجھی ہوئی ہے۔ وہ ایک اچھی کیمپینر ہونے کے علاوہ ایک بہترین منتظم بھی ہیں۔ پارٹی کے اندر جو مسائل پیدا ہوتے ہیں ان کا کیسے حل نکالا جائے اس میں انھیں مہارت حاصل ہے” وہ مزید کہتے ہیں کہ گذشتہ دس برس سے کانگریس کی حالت بہت خراب ہو گئی تھی۔ کئی ریاستوں میں اس کا تنظیمی ڈھانچہ ہی ختم ہو چکا تھا ۔ پارلیمنٹ میں کانگریس کی سیٹیں اتنی کم ہو گئی تھیں کہ لوگ باتیں کرنے لگے تھے کہ کانگریس بچے گی بھی یا نہیں۔ لیکن 2024 لوک سبھا الیکشن میں کانگریس کی سیٹیں کافی بڑھ گئی ہیں” بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار” آرتی جے رتھ” کہتی ہیں کہ” پرینکا گاندھی میں عوام سے گھل مل جانے کی خصوصیت، اپنے ٹھہرے ہوئے لب و لہجے، نرمی سے اور سادہ زبان میں سیاسی حریفوں کو جواب دینے کی صلاحیت، اپنی حاضر جوابی اور کرشماتی شخصیت سے وہ نئی نسل کے ابھرتے ہوئے سیاست دانوں میں ایک منفرد مقام رکھتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ایک تو وہ بہت اچھا بولتی ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم مودی کو راہل گاندھی سے زیادہ پریانکا جواب دے رہی تھیں۔ وہ بہت ٹیلی جینک ہیں۔ اور سب سے اہم یہ کہ وہ لوگوں سے بہت اچھے طریقے سے جڑ جاتی ہیں۔ اکھیلیش یادو اور تیجسوی یادو جیسے اپوزیشن اتحاد کے نئی نسل کے رہنماؤں سے ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔” 15 اکتوبر 2024 کو دو ریاستوں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ کے علاوہ 48 اسمبلی حلقوں اور دو پارلیمانی سیٹوں کے لیے ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا یہ ضمنی انتخابات دو مرحلوں میں ہوئے، پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ 13 نومبر کو ہوئی ، جس میں 47 اسمبلی حلقے اور کیرالہ کی وایناڈ پارلیمانی سیٹ شامل تھی ۔ دوسرے مرحلے کے لیے اتراکھنڈ کی کیدارناتھ اسمبلی سیٹ اور مہاراشٹر کی ناندیڑ پارلیمانی سیٹ کے لیے 20 نومبر کو ووٹ ڈالے گئے ۔ ووٹوں کی گنتی 23 نومبر کو ہونا طے پایا ۔ ” الیکشن کمیشن کے ذریعہ وایناڈ ضمنی انتخاب کے اعلان کے فوراً بعد کانگریس نے اعلان کیا کہ پرینکا گاندھی کیرالہ کی وائیناڈ سیٹ سے امیدوار ہوں گی۔ کانگریس نے اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری کو وایناڈ سے میدان میں اتارنے کے بعد، پارٹی کارکنوں نے انتخابی حلقے میں پوسٹر لگائے جن پر "وائیناڈنتے پریانکاری (وائناد کے عزیز)” تحریر تھے۔ وائیناڈ میں کانگریس کی ہوا سازگار تھی چونکہ عام انتخابات 2024 میں ان کے بھائی راہل گاندھی نے اتر پردیش کی رائے بریلی کے ساتھ وائناڈ سیٹ بھی جیتی تھی، لیکن بعد میں انہوں نے اس سیٹ سے استعفیٰ دے دیا تاکہ اپنی بہن پرینکا کو میدان میں اتارا جا سکے چنانچہ پرینکا گاندھی 23 اکتوبر کو وائناڈ سے پرچہ نامزدگی داخل کی اس موقع پر ان کی والدہ سونیا گاندھی بھائی راہل گاندھی پارٹی صدر ملکا ارجن کھڑگے وغیرہ موجود تھے. اسی دن پرینکا گاندھی کا میسور سے سلطان باتھری جاتے ہوئے مقامی لوگوں نے پرتپاک استقبال کیا۔ اس دوران ان کی ملاقات ایک سابق فوجی سے ہوئی جنہوں نے بتایا کہ ان کی بوڑھی والدہ بیماری کے باوجود ہر روز آپ کے لیے دعائیں کرتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ وہ آپ سے ذاتی طور پر مل سکیں۔ پرینکا گاندھی اس سے بہت متاثر ہوئی اور ان کے گھر جانے کا فیصلہ کیا۔ یہ ملاقات گرمجوشی اور دل کو چھو لینے والی گفتگو سے بھرپور تھی۔ ملاقات کے دوران ان فوجی کی ماں نے اپنی پیاری مالا پیش کی، جسے وہ برسوں سے اپنی نعمتوں اور پیار کی علامت کے طور پر استعمال کر رہی تھی۔ پریانکا گاندھی نے انتخابی سیاست میں قدم رکھنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ "میں بالکل نروس نہیں ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ میں وائیناڈ کی نمائندگی کر سکوں گی۔ میں وائیناڈ کے لوگوں کو راہل کی کمی نہیں محسوس ہونے دوں گی۔” وائناڈ میں پرینکا گاندھی کا زبر دست ریلی اور روڈ شو ہوئے، عوام نے زبردست خیر مقدم کیا، پرینکا گاندھی نے کہا کہ "یہاں نوجوانوں کیلئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو اپنی ریاست اور اپنے ملک کیلئے سخت محنت کرتے ہیں، انہوں نے وائناڈ کے عوام کے نام ایک خط بھی لکھا اور عوام سے انہیں منتخب کرنے کی اپیل بھی کی اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہوں نے یہاں سے 4 لاکھ 10 ہزار 931 ووٹ حاصل کرتے ہوئے شاندار جیت درج کرائی. پرینکا گاندھی جیتنے کے بعد کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑگے، کے سی وینوگوپال سے ملاقات کی۔ کانگرس کے صدر کھڑگے نے پرینکا کو لوک سبھا کی نشست پر شاندار جیت پر مبارک باد دی اور بتایا کہ وہ طویل عرصہ سے اس دن کا انتظار کر رہے تھے”. پرینکا گاندھی نے 28 نومبر 2024 کو لوک سبھا کی رکنیت کا حلف لیا۔ اس دن جیسے ہی لوک سبھا کی کارروائی شروع ہوئی، اسپیکر اوم برلا نے ان کا نام پکارا وہ اپنے داہنے ہاتھ میں آئین ہند کی کتاب اٹھائی ہوئی تھی اور انہیں ایوان کی رکنیت کا حلف دلایا۔ اس سے پہلے، پرینکا گاندھی اپنی والدہ سونیا گاندھی اور بھائی راہل گاندھی کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس پہنچی تھیں۔ بعد ازاں وہ راہل گاندھی کے ہمراہ لوک سبھا کے ایوان میں شاہانہ انداز میں داخل ہوئیں. انتخابی سیاست میں پرینکا گاندھی کی تاخیر سے آنے میں دیری کی وجہ بتاتے ہوئے رشید قدوائی کہتے ہیں کہ "پارٹی اب کچھ مضبوط ہوئی ہے اور اس کا اعتماد بڑھا ہوا ہے ۔ اسی لیے کانگریس نے پریانکا کو انتخابی سیاست میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے مطابق دوسری وجہ یہ ہے کہ پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی صحت کی خرابی اور عمر کے سبب متحرک سیاست سے پیچھے ہٹ رہی ہیں۔ اس سے پریانکا کے لیے ایک جگہ بن گئی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پریانکا گاندھی نے کئی بار کہا ہے کہ وہ صرف اور صرف راہل گاندھی کو ایک کامیاب سیاست دان کے طور پر دیکھنا چاہتی ہیں۔ اسی لیے وہ سیاست میں آئی ہیں۔
راہل اور پریانکا کے درمیان بھائی بہن کا بہت مضبوط رشتہ تو ہے ہی وہ راہل کو اپنا لیڈر بھی مانتی ہیں، وہ خود کو پروجیکٹ نہیں کریں گی۔ پورا امکان ہے کہ دونوں آنے والے دنوں میں ایک طاقتور سیاسی جوڑی بن کر ابھریں گے۔” سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نئی لوک سبھا پچھلی پارلیمنٹ سے بہت مختلف ہے۔ اس میں مودی حکومت کے پاس اگر 293 ارکان ہیں تو اپوزیشن کے پاس بھی 250 سیٹیں ہیں۔ اپوزیشن پر اعتماد ہے۔ آرتی جے رتھ کہتی ہیں کہ” اگر کسی کو مودی کو جواب دینا آتا ہے تو وہ پریانکا کو ہی آتا ہے۔ پریانکا کے آنے سے لوک سبھا بہت دلچسپ ہو جائے گی کیونکہ مودی جب تقریر کرتے ہیں تو وہ سارا وقت گاندھی فیملی کو نشانہ بناتے ہیں۔ اور جواب دینے میں پریانکا راہل سے کہیں بہتر ہیں۔ اس سے مودی کی مشکلیں پارلیمنٹ میں بڑھ جائیں گی۔”
لکھنؤ کے معروف صحافی شرت پردھان نے کانگریس اور بی جے پی کی سیاست کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ” پارلیمنٹ میں پریانکا اکیلی نہیں ہوں گی۔ ان کے ساتھ راہل بھی ہوں گے، مہوا موئترا جیسی طاقتور ایم پی اور اپوزیشن اتحاد کی خاتون ارکان پارلیمان بھی ساتھ ہوں گی۔ اور اپوزیشن میں مودی حکومت کا جو ڈر تھا، اب وہ کم ہو چکا ہے۔” ان کے مطابق پریانکا کا پارلیمنٹ میں آنا ” مودی کے لیے مشکل گھڑی کی شروعات ہے۔” ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کانگریس پارٹی کو دوبارہ مضبوط بنانے کے لیے پریانکا کا کردار بہت بڑھ جائے گا۔” پرینکا گاندھی کے لیے سب سے بڑا چیلنج تنظیمی ڈھانچہ کھڑا کرنے کا ہے۔ انھیں لوک سبھا کی جنوبی ریاست سے اسی لیے کھڑا کیا گیا ہے تاکہ وہ جنوبی ریاستوں میں پارٹی کے ڈھانچے کو مضبوط کر سکیں جہاں کانگریس کے امکانات بہتر نظر آتے ہیں۔ تاہم پریانکا گاندھی کو شمالی ریاستوں، خاص طور پر اتر پردیش میں بہت کام کرنا ہو گا، اور ان کی سیاسی صلاحیت اور قیادت کا صحیح اندازہ اور امتحان کانگریس کا تنظیمی ڈھانچہ کو مضبوطی کے ساتھ کھڑا کرنے میں کامیابی یا ناکامی سے ہو گا۔