ازقلم: محمد عظیم فیض آبادی، دیوبند
9358163428
وقف بھی اسلامی شریعت کا ایک ایسا اہم جز ہے مسلمان جس سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہوسکتا۔ یہ اوقاف ملت کی فلاح بہبود اور اس کی زبوحالی کو دور کرنے ، غریبوں ، یتیموں مسکینوں ، مجبوروں کی، بےکسوں کی امداد ونصرت کے لئے پرکھوں نے کیں ہیں
اس ملک میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وقف بورڈ کے پاس آٹھ لاکھ 72 ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین ہے
مختلف ریاستوں میں 32 وقف بورڈ ہیں، جن میں شیعہ اور سنّیوں کے خصوصی وقف بورڈ بھی شامل ہیں۔ مدارس ، مساجد ، عیدگاہ ، قبرستان ، درگاہ ، امام باڑے سب وقف املاک ہیں ،
موجود حکومت اوقاف کی املاک کو قبضانے کا راستہ ہموار کرنے کےلئے وقف ترمیمی بل 2024 کو پیش کیا اگرچہ ابھی بل پاس نہیں ہوا اور اپوزیشن پارٹیوں کی غیر معمولی دلچشپی سے سلیکٹ کمیٹی کو بھیج دیاگیا ہے مگرموجودہ حکومت کی بد نیتی کی وجہ سے اوقاف پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں حکومت وقت نے آئین وقانون کو بالائے طاق رکھ کر
وقف ترمیمی بل لاکر مسلمانوں کے اوقاف کو قبضانے کا راستہ ہموار کرناچاہتی ہے یہ بل ہمارے دین وشریعت اور آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کے سراسر خلاف ہے ، اوقاف خالص مسلمانوں کا حق ہے اس لئے اس میں کسی غیر کی مداخلت کو برداشت نہیں کیاجائے گا
وقف بل کے سلسلے میں امت شاہ نے جس طرح اپنی ہت دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوٹوک کہہ دیا ہے کہ وقف قانون بن کر رہے گا اور پارلیمنت سے پاس بھی ہوگا ، یہ سرکار کی بد نیتی کا واضح اعلان ہے۔
وقف کے مسئلے پر قادئدین ملت کو سخت موقف اختیار کرنے ضرورت ہے اوربل منظور ہونے کی صورت میں جمہوری طریقے پر کسانوں ، ڈارائیوروں کی طرح متفقہ طور پر منظم ومضبوط انداز میں دھرنا اور تحریک شروع کرنی چاہئے اکابرین وقائدین ملت شاید اس لئے ابھی تک اس کے قائل نہیں ہوئے کہ مسلمانوں کے خلاف حکومت طاقت کا استعمال کرے گی لیکن اب اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے یہی خوف فرقہ پرست حکومت کی طاقت اور ہماری کمزوری بنتاجارہاہے ملک گیر تحریک کی صورت میں اگر دوچار سو شہید ہوں گے تو یہ شہادت بھی ایک انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگی ان شاء اللہ اور یہ قربانی کوئی معنی نہیں رکھتی اب اس ملک میں. اپنے آئینی حقوق، اپنے دین وایمان، شریعت. وسنت اور شعائر واحکام کی حفاظت بڑی قربانی کے بغیر شاید ممکن نہیں اس لئے جمہوری طریقے پر پر امن دھرنا اور تحریک ہی واحد حل ہے اور میرا خیال ہے جتنی دیر ہوگی اتنی ہی زیادہ قربانیاں دینی پڑے گی۔
ہمارے مسلم قیادت کو اپنے حقوق ومطالبات کی حفاظت کےلئے کسی انقلابی تحریک کے آغاز پر جس ٹکراؤ کا خوف ستا رہاہے اب وہی فرقہ پرستوں کی طاقت بنتا جارہاہے اور ایک کے بعد ایک ہمارے شعائر واحکام کی پامالی ہوتی جارہی ہے اس کی کوئی انتہاء نہیں ہے اس پر بندش کے لئے محض عدالتوں کی چوکھٹ اب ناکافی ہے
اس وقت اوقاف ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں شیعہ سنی دیوبند بریلوی، جماعت اسلامی، واہل حدیث سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں متفقہ طور پر اوقاف کو بچانے کی مہم اور تحریک میں سب سرگرم ہیں
اور ملکی حلات کے تناظر میں سکھوں عیسائیوں اور دلتوں کو ان کے رہنماؤں کو اس اتحاد میں شامل کرنا زیادہ مشکل نہیں ، موجودہ حکومت اور اس کے کارناموں سے مذکورہ کمیونیٹی کافی ناراض ہے اور وقف کی طرح دلتوں اور سکھوں عیسائیوں کے بہت سے مسائل حکومت کے نشانے پر ہیں اس لئے اپنی اس تحریک میں ان کو شامل کرنا کچھ زیادہ مشکل نہیں جیسا کی ابھی 15/9/2024 کو دلتوں کی نوجوان ابھرتے ہوئے سیاسی رہنما آزاد سماج پارٹی کے صدر ممبر پارلیمنٹ جناب
جناب چندر سیکھر آزاد نے یہ اعلان کیا ہے کہ اگر وقف مخالف بل پاس ہوا تو اس کی مخالفت میں سڑکوں پر اتریں گے ، اب ہمیں بھی دوٹوک یہ اعلان کرنے کی ضرورت ہے کہ
مرجائیں گے ایمان کا سودا نہ کریں گے
سنگینئ حـالات کی پـرواہ نہ کـریں گے
اور تحریک بھی صرف رسمی نہ ہو بلکہ ملک گیر سطح پر کسانوں اور شاہین باغ کے طرز پر ہو اور اوقاف کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل و مطالبات کو بھی اس میں شامل کیا جائے ناموس رسالت ، حجاب ، نماز ، ماب لنچنگ ، وغیرہ کو بھی اس میں شامل کیاجائے
خدا کرے اس ملک سے نفرت کا خاتمہ ہو ، جمہوری قدریں مضبوط ہوں، قانون کی بالا دستی ، اور عدل وانصاف قائم ہو ، گنگا جمنی تہذیب اور آپسی بھائی چارہ قائم رہے ، اور ملک تعلیمی ومعاشی ترقی سے ہمکنار ہو