تحریر: محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، شیاطین پابند سلاسل ہونے والے ہیں، جنت کا دروازہ کھلنے والا ہے ، اور نیکیوں کی فصل لہلہانے والی ہے ، اب یہ ہماری ہمت او رتوفیق پر منحصر ہے کہ اس ماہ کے فضائل وبرکات سے کس قدر ہم اپنا دامن بھرتے ہیں اور کس طرح اپنے مولی ٰ کو راضی کر پاتے ہیں، صادق الامین صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں پر لعنت بھیجی ہے جو رمضان المبارک کا مہینہ پائے اور اپنی بخشش نہ کروالے۔
اس لیے کمر بستہ ہوجائیے ، سال بھر تو بے فکری رہی، مسجد یں بھر نہیں سکیں ، تلاوت قرآن کی توفیق نہیں ہوئی، خیر کی طرف دل مائل نہ ہوا، شر نے اپنے پنجے جمائے رکھے، نامہ اعمال میں کوتاہیاں ہی کوتاہیاں درج ہوئیں، اور ہم شیاطین کی کارستانیوں کا ذکر کرکے مطمئن ہوتے رہے ، لیکن اس ماہ میں تو شیاطین بھی بند ہوجاتے ہیں، خیر کی طرف متوجہ ہونے کی آواز لگائی جاتی ہے ، شرور سے بچنے کی تلیقین ہوتی ہے ، پھر بھی روزہ ، نماز، تلاوت ، نوافل اور صدقہ وخیرات میں کوتاہی ہو رہی ہو تو سمجھنا چاہیے کہ دل ہی مردہ ہو گیا ہے ، معصیت اور منکرات نے لوحِ دل کو اس قدر سیاہ کر دیا ہے کہ نامۂ اعمال کو سفید کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہو رہی ہے ، دل کی زمین کو اس قدر بنجر کر دیا ہے کہ اعمال صالحہ کی فصل ہی اس پر اگ نہیں پا رہی ہے ۔
اگر نوبت یہاں تک پہونچ گئی ہے تو تو بہ و استغفار کی کثرت کی جائے، خالق کائنات کے سامنے گڑگڑایا جائے ، ندامت کے آنسو بہائے جائیں، اہل اللہ کی صحبت اختیار کی جائے، آخری عشرہ کا اعتکاف کیا جائے، صدقہ وخیرات کی کثرت کی جائے اور محرومین کو نوازا جائے، یہ سارے اعمال دل ودماغ کو صیقل کرتے ہیں، اور جب یہ دونوں اعضاء رئیسہ سے سیاہی دور ہوجاتی ہے تو انسان مرضی مولیٰ کے مطابق زندگی گذارنے لگتا ہے ۔
اس لیے اس ماہ کی عظمت کو پہچانئے ، قرآن کریم سے اس مہینہ کو خاص نسبت ہے ، خود بھی تلاوت کا اہتمام کیجئے اور تراویح میں بھی ایک ختم سننے کا التزام کر ڈالیے، کسی بھی کام میں رہیے زبان کو ذکر اللہ سے تر وتازہ رکھیے ، اللہ کی نعمتیں بے شمار ہیں، اس کا ذکر بھی بے شمار کیجئے، ہر وقت ، ہر پل اور ہر آن کیجئے، اپنی عبادتوں پر نازاں نہ ہوجائیے، کیوں کہ یہ سب اللہ کی توفیق سے ہی ہو رہا ہے ، اور اللہ کی توفیق مل رہی ہے ، اس پر بھی شکر گذار ہو ئیے، یہ شکر گذاری مسلسل ہو تی رہے؛ تاکہ مزید توفیق ملے، اور ہم سب دنیاوی سکون اور آخرت کی جنت کے مستحق قرار پائیں۔