ازقلم:محمد وسیم فیضی
آج جو حالت قوم مسلم کی ہے، وہ دو دو چار کی طرح بالکل ظاہر ہے، سامراجی اور صیہونی طاقتوں نے حالات کو ایسے رخ پر موڑ دیا ہے۔ جہاں سے مسلمانوں کے لۓ زندگی کے تقاضوں کا مقابلہ کرنا مشکل تر ہوتا جا رہا یے ،پچھلے ایک صدی سے ابتک امریکہ اور اسرائیل نے جو تانڈو مچا رکھا ہے اسکی جیتی اور جاگتی مثالیں ،عراق وایران،شام وافغانستان،یمن وفلسطین ہم سب کے سامنے ہیں ، اور آج وطن عزیز ہندستان کے مسلمان جن نا گفتہ بہ حالات سے گزر رہے ہیں،وہ سب پر عیاں ہے۔
اسی بیچ لوگوں کے درمیان ایک بیماری کرونا وائرس پیدا ہوتی ہے،اور وہ چند مہینوں میں ساری دنیا کو اپنے چپیٹ میں لے لیتی ہے،اب اس بیماری سے بچاؤ کے تدبیر سوچے جاتے ہیں ۔تو ڈبلو ایچ اؤ۔کابیان آتاہے کہ اس سے بچاؤ کی تدبیر یہی ہے کہ جہاں جہاں یہ بیماری ہے،وہاں وہاں لوک ڈاؤن کیا جاۓ ۔ پھر ساری دنیا کے دانشور سوچتے ہیں آخر یہ ہے کیا؟کیا یہ ٹی وی اور ایچ آی وی کی طرح کوئ بیماری ہے ،یا طاعون کی طرح وبا ،بہر حال اس پر سب کے الگ الگ اپنے جوابات آتے ہیں۔پھر ساری دنیا کی نظر اس بیماری کی ویکسین پر ٹکتی ہے،تو امریکہ کا جواب آتا ہے کہ اسکی ویکسین تیار کرنے میں سال بھر لگ سکتے ہیں ،اور چونکانے والا بیان اسرائیل کےھیلتھ منسٹر کی طرف سے آتا ہے،وہ کہتا ہے کہ کوئ بھی سائنس اس کی دوا نہیں بنا سکتی ہے، اب ہمارے مسیح کے آنے کا وقت آگیا ہے،جسے ہم دجال کہتے ہیں، اب وہی آکر ان تمام بیماریوں کو ختم کرے گا۔اور پوپ فرانسس کا بیان بھی کچھ اسی طرح سے آتا ہے۔ اب ہم ان تمام بیانات کے تناظر میں اپنے آپ کو دیکھیں کہ آج یہود ونصاری کا عقیدہ اتنا پختہ ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری مدد کرنے ہمارا مسیحا آۓگا،اور ہماری حالت یہ ہے کہ جس در سے ساری دنیا کو شفاء ملتی تھی، ہم نے اسی کو بند کر دیا ،جس کے بارے میں رب کعبہ فرماتا ہے کہ اگر تم اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھو تو اس در کی طرف رجوع کرو،اور وہ گنبد خضری کہ جس کے بارے میں تاریخ گواہ ہے ،کہ جب جب لوگوں پر کوئ بلا آئ تھی تو گنبد خضری کا روشن دان کھولا گیا تو وہ بلا گنبد خضری کے اندر آرام فرمانے والے کی برکت سےدفع ہوتی نظر آئ تھی،آج ہمیں پھر اسی در کی رجوع کرنا ہونا ہوگا۔
کہ دنیا کے ٹکھرائے ہوۓ ہیں آپ کے در پہ آۓ ہوۓ ہیں؛
،کھول دیں ہم پر باب رحمت آقا ہم سے بھول ہوئ
آج ہمارا ایمان وعقیدہ بالکل کمزور ہو چکا ہے،ہمیں اپنے ایمان وعقیدہ کو پختہ کرنے کی سخت ضرورت ہے۔میں اپنےاس تحریر کے ذریعہ ہندستان اور دنیا کے تمام علماء اور مشائخ عظام کی بارگاہ میں عرض گزار ہوں کہ تمام تر بچاؤ تدبیر کے ساتھ آپ حضرات خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کو کھولنے کھولنے کے لیۓ سعودی عرابیہ کے حکمرانوں تک اپنی آواز کو بلند کریں۔۔۔
انشاءاللہ ہمارا عقیدہ ہے کہ جس دن ان مقدس اماکین کو کھولا جاۓگا ،اور طیبہ کے مسافر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں دعا فرمائنگے تو تمام بلائں ہم سے دور ہوتی نظر آئنگی۔
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہےکہ ہمارے ایمان و عقیدہ کی حفاظت فرماۓ ۔امین