التجائے مکافات

تحریر: عابدہ ابوالجیش

میں نے کبھی کسی کے لیے بدعا نہیں کی مگر آج کچھ کہنا چاہتی ہوں۔۔۔! لیکن یہ بھی کوئی بددعا نہیں بس میری رب دو جہاں سے ایک التجا ہے۔۔! اللہ اسے بھی ایک بیٹی دے اور اس بیٹے کی قسمت مجھ سے ملتی جلتی ہو ، اس کے بیٹے کی زندگی میں بھی اس کی ماں جیسی ایک لڑکی آئے ، نکاح ہو کچھ عرصہ ساتھ رہے ، خوب محبت پیدا ہو جائے ، وہ لڑکی اسے چھوڑ کر کسی اور کے پاس چلی جائے ، اور اسکی بیٹی اپنی محبت کی جدائی اور اس لڑکا کے ہرجائی پن پہ اپنی ماں کی گود میں سر رکھ کر بلک بلک کر روئے ، تڑپے اور گڑگڑاتے ہوئے اسے کہے۔۔۔! ماں میں مر جاؤں گی ، ماں میں اس کے بغیر نہیں جی سکتی ، ماں اس سے کہو نا مجھے چھوڑ کر نا جائے ، ماں اسے واپس لے آؤ نا ، ماں اس سے کہو نا مجھے اس کی ہر بات قبول ہر بات مان لوں گی ہر بات تسلیم ہر مطالبہ پورا کر دوں گا ، بس وہ مجھے چھوڑے نا ، جس طرح میں اپنی ماں کی گود میں اس کے لیے روئی تھی ، تڑپی تھی ، اور گڑگڑاتے ہوئے فریادیں کرتی تھی ، بس یہی التجا ہے کہ وہ بھی یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھے ، مجھے آج بھی یاد ہے کہ میرے خالی کمرے میں میری ماں آکر مجھے دیکھا کرتی اور میرے بکھرے ہوئے بال سنوارتی اور میرے سفید ہوتے ہوئے بالوں کو دیکھ کر کہتی تھی ، ابھی عمر ہی کیا ہے تمہاری ، تمہیں کیا ہو گیا ہے بیٹا ؟ کیوں اپنی جان کو روگ لگا بیٹھی ہو۔۔؟ میری ماں کے علاوہ کوٸ نہیں اس دنیا میں اور کیا اُس کے علاوہ دنیا میں اور کچھ بھی نہیں ؟ اور میں احمق اس وقت ماں سے کہتی ماں جی اس کے علاوہ کچھ بھی تو نہیں ہے دنیا میں ، میری دنیا اس کے بن اندھیر ہے ، اور میں ماں تڑپ جاتی آنکھوں میں آنسو بھر کر اپنے مہربان سینے سے چمٹا لیتی ، عورت محبت میں کبھی شرک برداشت نہیں کرتی، کسی اور کی حصے داری اور شراکت اسے کسی بھی صورت قبول نہیں ہوتی ، میں بھی ایسی ہی تھی کہ اُس کا سایا بھی کسی سے شیئر نہیں کرتی تھی ، پھر ایسا ہوا کہ وہ کم ظرفی کی انتہا کو پہنچا ، اور میں اعلیٰ ظرفی کی انتہا پر ، اور چپ چاپ اسے جاتے ہوئے دیکھتی رہی ور وہ پورا کا پورا کسی کا ہو گیا ، وہ بھی اپنی مرضی سے۔۔۔! جبکہ آج بھی اس کے کچھ الفاظ ، کچھ یادیں میرے پاس بچی کھچی یادوں کی صورت باقی رہ گئیں ، اس کی ایک بات کا شدت سے اظہار کہ میں تمہارے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوں۔۔۔! میں مر جاؤں گا۔۔۔! میں تم بن نہیں رہ پاؤں گا۔۔۔! تم میری زندگی ہو۔۔۔! تمہارے ایس ایم ایس کا جواب نہ دے سکوں تو سمجھ جانا میں مر چکا ہوں۔۔۔! تم سے میری سانسیں چلتی ہیں۔۔! میں تمہارے بن جینے کا تصور بھی نہیں کر سکتا میں تمہارے پیار کی نشانی کو سینے سے لگائے لگائے ساری زندگی گزار دوں گا ، یہ وہ تمام جملے تھے جو وہ گاہے بگاہے اپنی باتوں میں اور ایس ایم ایس میں لکھتا رہتا اور پھر جب کھلی آنکھوں سے میں نے اسے خود کو چھوڑ کر جاتے ہوئے دیکھی، تو مجھے یقین ہوا کہ کوئی کسی کے لیے نہیں مرتا ، اور کسی کے بغیر بھی خوش باش جیا جا سکتا ہے ، وہ میرے بغیر جی رہا ہے ، کسی اور کے ساتھ ، مزے کی بات تو یہ کہ وہ مجھ سے سیکھی ہوئی محبت کے خزانے کسی اور پہ لُٹا رہا ہے ، مجھ سے کیے وعدے کسی اور کے ساتھ نبھا رہا ہے ، افسوس کہ وہ مجھے دیکھ رہا ہے کسی اور کے اندر ، وہ مجھے تلاش رہا ہے کسی اور کے وجود میں ، کتنی جلدی تھی اسے مجھے چھوڑ کر جانے اور نئے رشتے گانٹھنے کی ، جبکہ میں مہینوں دن بھی اور رات بھی اذیتوں کی انتہا میں روتی رہی، اور یہ سوچ سوچ کر کڑھتی اور اندر ہی اندر گھلتی رہی کہ وہ کسی اور کے پاس چلا گیا ، خدا کرے میری التجاؤں پہ قبولیت کی مہر لگے اور اسے مکافات عمل دیکھنے کو ملے جب وہ اپنی بیٹی کو روتا ہوا ، تڑپتا ہوا ، گڑگڑاتا ہوا دیکھے گا تو اسے علم ہو گا کہ ایسے ہی میں نے بھی کسی کو رلایا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے