تحریر: ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی
خادم تدریس: جامعہ نعمانیہ ویکوٹہ آندھرا پردیش
ملک کے موجودہ صورتحال میں اگر ہم مسلمان چین و سکون سے رہنا چاہتے ہیں اور اپنی نسلوں کو بھی آزادی کے ساتھ مستقبل میں تابناک بنانا چاہتے ہیں تو ابھی بھی ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے والے بن جائیں، اور ایسا ہونا اور بننا ناممکن نہیں بلکہ ممکنات میں سے ہے، بس اس کے لئے چند چیزیں ناگزیر اور از حد ضروری ہیں۔
پہلی چیز! تعلیم و تعلم ، اس میں کوئی تقسیم نہیں ہے، جس طرح ہمارے علماء کرام منبروں سے دینی تعلیم کی اخذ و حصول کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں، لوگوں کو دینی تعلیم کی رغبت دلاتے ہیں ٹھیک اسی طرح عصری تعلیم کے بارے میں بھی گفتگو کریں، لوگوں کو بتائیں کہ آپ دو وقت کھانا تناول نہ کریں لیکن اپنے بچوں کو تعلیم دلائیں، تعلیم ہی سے ہم اس ملک میں سر اٹھا کر جی سکتے ہیں۔
اگر اعلیٰ تعلیم کے حصول میں زمین وجائیداد فروخت کرنے کی نوبت آجائے تو اسے بھی قبول کریں اور بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دلوائیں، موجودہ دور میں دسویں اور بارہویں تک تعلیم دلاکر تعلیم کا موقوف کر دینا، یا کرادینا ایسے طلبہ پر ظلم کے مترادف ہے، اِس وقت ایں قدر تعلیم حاصل کردہ شخص ان پڑھ کے زمرے میں شامل ہے۔
دوسری چیز! بچپن سے ہی بچوں کو تعلیم کا شوق دلائیں، ان کو ان کے مستقبل کا اہداف اور ٹارگٹ بتائیں، ان کے مستقبل کےایم اور مقصد کو ان کے ذہن و دماغ میں رچا بسا دیں، ایک سے زائد بچے ہوں تو ایک دو کو ضرور عصری تعلیم سے آراستہ کریں، اپنے چھوٹے بچوں کے سامنے بڑی بڑی شخصیتوں کا تذکرہ کریں، ان کے جیسے بننے کی شوق دلائیں، مسلم سائنس دانوں کا ذکر خیر کریں، انہیں نئی نئی ایجادات کرنے کی رغبت دلائیں۔
تیسری چیز! بستی قصبہ اور شہر کے متمول ذمہ دار حضرات قربانی دیں اپنے ارد گرد کے بچے اور بچیوں کی فہرست بنائیں، اور ہر ایک کو اپنی اولاد سمجھتے ہوۓ ان کی تعلیم و تربیت کا اچھا سے اچھا اور عمدہ سے عمدہ انتظام کریں، مہینہ دومہینہ پر ان تمام کو یکجا کریں، ان کو تعلیم کا شوق دلائیں، کچھ کرنے پر ابھاریں، ان کا جائزہ لیں، اچھا کارکردگی کرنے والوں کو انعام سے نوازیں، ان کو بلند سے بلند مقام حاصل کرنے کی رغبت دلائیں، ان کو بڑا بننے کی گر بتائیں، انہیں بتائیں کہ آپ سب کچھ بن سکتے ہیں آپ کے اندر ہر طرح کی صلاحیت موجود ہے بس آپ محنت کریں، کسی کی محنت رائیگاں نہیں ہوتی۔
چوتھی چیز! ملک کے تمام قدیم و جدید تنظیموں کے ذمہ داران ہم آپ سے دست بستہ یہ درخواست کرتے ہیں کہ آپ جگہ جگہ ڈاکٹروں کا کیمپ لگاتے ہیں، اس کے بجائے اب آپ ڈاکٹر بنانے کی کوشش کریں، آپ شہروں قصبوں میں رہنے والے طلبہ کی فہرست بنائیں جو پڑھنے لکھنے میں اچھا ہوں ان کا خرچ اٹھائیں، اور ان کو بہتر سے بہتر تعلیم کا نظم و نسق کریں، کل کو وہ آپ کی تنظیم اور بھارتی مسلمانوں کے لئے ہیرے موتی ثابت ہوں گے۔
ہمارے برادر کبیر قاری محمد نعیم الدین صاحب ایک جملہ کہتے ہیں جسے ہر مسلمان کو پیش نظر رکھنا چاہیے:
"اچھا، بہت اچھا، اور سب سے اچھا” اس وقت اچھا بھی بہت ہے اور بہت اچھا بھی بہت ہے لیکن "سب سے اچھا نہیں ہے” ہمیں اس ملک میں سب سے اچھا بننے کی ضرورت ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اس ملک میں”سب سے اچھا بننے کی توفیق عطا فرمائے” (آمین)