نفرت کا سوشل میڈیا ملک کوکہاں لےجائےگا

قسط نمبر 5

ازقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری

نفرت کے بازار میں وہ پھیلا رہے ہیں نفرت، جھوٹ، بہتان، بے آبروئ، ظلم اور کانٹے۔آپ بن جائیے حق کے علمبردار، سچائی اور صدق کے امین اور نمائندے۔ پیار اور بھائی چارے کے ساتھ محبت بانٹنے والے فرد، ظلم کے خلاف حق کی آواز،۔ بے عزتی، بے آبروئ کے مقابلے میں عزت وتکریم کے محافظ۔۔۔کیونکہ یہ آپ کا مذہب سکھاتا ہے۔۔۔
آپ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے وقت ان باتوں کا خیال رکھیں کہ!
آپ کی ایک پوسٹ بھی سچائی کے خلاف نہ ہو۔ آپ کی ایک ترسیل بھی نفرت پھیلانے والی اور اپنے مذہب کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو۔ آپ کی ایک فارورڈنگ بھی سطحی، لغو، جھوٹ اور نا انصافیوں وظلم پر مبنی نہ ہو۔۔۔۔۔ آپ کی چیٹنگ صرف وقت گزارنے والی اور دھوکا دینے والی نہ ہو۔
میرے بھائی!
اپنے وقت کو ایساخرچ کرو اور سوشل میڈیا کو یوں استعمال کرو کہ لوگ اس سے فیض اٹھائیں ۔۔۔آپ میں بے پناہ صلاحیتیں ہیں ۔ ذہانت ہے، عزم وحوصلہ ہے۔۔۔۔آپ کے پاس دینے کے لیے بہت کچھ ہے۔ بس توجہ، لگاؤ، نقطہ نظر ،مقصد، نصب العین اور مشن سے جڑنے کی ضرورت ہے ۔
کب تک بس تماشائی بن کر پیچھے رہوں گے ۔خدمت کے لیے آگے بڑھیے جدوجہد کیجیےآپ اسے علمی استقلال بھی کہہ سکتے ہیں ۔ہر فرد داعی اور دعوت دیتے اور پھیلانے والا بن جائے تو نقشہ ہی بدل جائے ۔

(1)بھارتی زبانوں میں دعوتی، حشر ونشر اور عقیدے ومرنے کے بعد کی زندگی پر قرآنی آیات اور
احایث کے ترجمے عمدہ گرافکس اور جاذب نظر ڈیزائن میں مختصر بنا کر برادرانِ وطن تک ترسیل کیجیے۔

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر

اور ہم خارہوئے تارک قْرآں ہو کر

(2)دعوتی سلوگن (نعرے) جو امن ومحبت اور الله کی بندگی کی دعوت پر مشتمل ہو۔
(3)Motivational
(عمل پر ابھارنے والی،ترغیب دینے والی) تحریریں ۔
(4) تعلیمی کورسس، مسابقتی امتحانات، اور ملازمت کے مواقعوں کی اطلاعات ۔
(5) مختصراً، ملت اسلامیہ کی خبریں اور حالات حاضرہ پر جائزے وتبصرے، مفید کتابچوں ،فولڈرس،لفلیٹ کی ترسیلات ۔
(6) ،منصو بے، پروگرام، عمدہ تجاویز، مشورے، کام انجام دینے کے طریقے اور تجربہ شئیر کریں۔کسی پر الزام تراشی کے بجائے طبیب، ڈاکٹر کی طرح ہمدردانہ موقف اختیار کرنے پر زور ۔
(مثلا ً مفتی قیام الدین صاحب کے 14نکات کی طرح کا منصوبہ)
(7)غیر اختلافی، مستند اور روادی کے ساتھ معلومات ۔نوافل کے بجائے فرائض پر زور، اختلافی چیزوں کی بجائے متفقہ باتوں پر زور ۔تنگی پیدا کرنے اور متنفر کرنے والی باتوں کے بجائے، آسانی وخوش دلی پیدا کرنے والی باتوں پر زور۔
(8) کسی اہم مسئلے پر گروپ میں مباحثہ ۔ نقد و تنقید میں اسلامی آداب کا پورا پاس ولحاظ، فرد کی خیر خواہی ۔ چھوٹوں کی راہ نمائی اور حوصلہ افزائی ۔ کچھ دینے کے کے جذبے پر زور۔بڑوں کا ادب کرتے ہوئے علمی تحریر ی مکالمے ۔اختلاف رائے رکھنے والوں سےتعصب کے بجائے ان کے ساتھ رواداری اور ہمدردی پر توجہ ۔

ہر شخص اپنے حصے کا جلاتا رہے چراغ

تب جا کے زمانے میں اجالا ہوگا
امت میں اصلاح حال کی کوشش حقیقی طور اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک علماء،دانشور اور ہر فرد اس کا علمبردار نہ بن جائے ۔امت کی قیادت و راہ نمائ کے لیےدینی علوم کے ساتھ ساتھ ملکی حالات سے واقفیت اور ترجیحات طے کرنا لازمی ہے۔

کام کے تقاضے
کام نہیں ہے۔۔ کام ہوگا۔۔۔کام تھا۔۔ کام دیا گیا۔۔۔کام کیا گیا۔۔۔کام لیا گیا۔۔۔ کام کیا ہے۔ کام کو سمجھنا ہے۔۔۔۔کام پر سوچنا ہے۔ کام کی اصلاح کرتے رہنا ہے۔۔۔
کامیابی کا نتیجہ مزید کام کی صورت میں نکلتا ہے۔ اچھی باتوں کو سوشل میڈیا پر پھیلانا بھی اہم کام ہے۔
اگر سچی خواہش پیدا ہوجائے تو ہزاروں تدبیروں سے ہم اپنے ایجنڈےاور منصوبے میں رنگ بھر سکتے ہیں ۔سوشل میڈیا سے بات پہنچانے کی شروعات کرتے ہیں ۔اور کام کرنے کے لیے الله سے دعا اور عزم صمیم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے