مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ: بھگوا ملزم کرنل پروہت نے مقدمہ کی سماعت بند کمرے میں کی جانے کی عدالت سے گذارش کی


حساس مقدمہ کی سماعت کھلی عدالت میں ہونا چاہئے تاکہ عدلیہ پر عوام کا اعتماد برقرار رہے، گلزار اعظمی

ممبئی 11/ جنوری
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے کی سماعت روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے، آج اس مقدمہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت نے خصوصی این آئی اے عدالت میں دو عرضداشتیں داخل کرتے ہوئے عدالت سے گذارش کی کہ اس مقدمہ کی بقیہ سماعت بند کمرے میں یعنی کے In-Camera کی جائے، عدالت نے کرنل پروہت کی عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے فریقین بشمول بم دھماکہ متاثرین کو حکم دیا کہ وہ اس ضمن میں اپنا جواب داخل کریں۔
آج جس وقت کرنل پروہت نے مقدمہ کی سماعت بند کمرے میں کی جانے کی عرضداشت داخل کی عدالت میں موجود بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم (جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) نے زبانی طور پر عرضداشت کی مخالفت کرتے ہوئے خصوصی این آئی اے جج پی آر سٹرے کو بتایا کہ ماضی میں کرنل پروہت کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کو اسی عدالت نے مسترد کردیا تھا لہذا آج کرنل پروہت کو بجائے اس عدالت میں عرضداشت داخل کرنے کہ بامبے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرنا چاہئے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم کے اعتراض پر خصوصی جج نے انہیں حکم دیا کہ وہ بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے اپنا جواب داخل کریں، عدالت فریقین کے جواب داخل کرنے کے بعد اس عرضداشت کی سماعت کریگی اور اپنا فیصلہ صادر کریگی۔
کرنل پروہت نے اپنی عرضداشت میں تحریر کیا ہیکہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا اس مقدمہ کی رپورٹنگ کرکے ٹرائل کو ہائی جیک کرنا چاہتے ہیں اور ملک دشمن عناصر اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جس پر روک لگنا چاہئے لہذا اس مقدمہ کی سماعت بند کمرے میں کی جائے اور الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا، شوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کو عدالتی کاررائی کی رپورٹنگ کرنے سے دور رکھا جائے۔
کرنل پروہت کی جانب سے مقدمہ کی سماعت بند کمرے میں کیئے جانے کی درخواست پر اپنا رد عمل ظاہرکرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ مالیگاؤں بم دھماکہ ایک حساس مقدمہ ہے اور اس مقدمہ کی سماعت کھلی عدالت میں ہی ہونا چاہئے تاکہ عدلیہ پر عوام کا اعتماد برقرار رہے۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ مالیگاؤں کے عوام سمیت پورے ملک کے انصاف پسند عوام کی نظر اس مقدمہ پر لگی ہوئی ہے اور انہیں عدالت سے امید ہے کہ وہ انصاف کرے گی لیکن بند کمر ے میں سماعت کیئے جانے سے انصاف ہوگااس پر عوام کو شک ہوسکتا کیو نکہ میڈیا کے ذریعہ ہی عوام کو پتہ چلتا ہے کہ عدالت میں کیا ہورہا ہے لہذا ہمارے وکلاء کرنل پروہت کی عرض داشت کی مخالفت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھگواملزمین کے تعلق سے قومی تفتیشی ایجنسی NIAکا رویہ مشکوک ہے اور ملزمین یہ چاہتے ہیں کہ عدالت کی خبر عدالت کے باہر نہ جائے اسی لیئے وہ اس مقدمہ کی سماعت بند کمرے میں کیئے جانے کے لیئے ایسا کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 223 گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے، ابتک اس معاملے میں 16/ سرکاری گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوچکے ہیں۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے