تحریر: محمد ظفر نوری ازہری
جمعہ کے دن ایک عجیب سی رونق رہتی ہے۔ ہر آدمی اپنے اپنے اعتبار سے صبح ہی سے جمعہ کی تیاری میں لگ جاتاہے۔ اس دن کا شیڈول ہر مسلمان کا باقی دنوں سے قدر مختلف بھی رہتا ہے۔ جمعہ کی اذان کے بعد سب لوگ صاف ستھرے کپڑے پہن کر خوشبو لگا کر عاجزی و انکساری کے ساتھ مسجدوں کی طرف چل دیتے ہیں۔ جمعہ کے دن مسجدیں بھی کھچاکھچ بھر جاتی ہیں اور خطبے کے وقت تو ایسا لگتا ہےکہ بس اللہ کی رحمت برس رہی ہو۔ اسی رحمت و انوار کے پرکیف پاکیزہ ماحول میں پھر سب امیر و غریب، شاہ و گدا، اچھے برے، جوان و بزرگ،اور چھوٹے بڑے سب ملکر ایک ساتھ جمعہ کی نماز ادا کرتے ہیں تو یہ منظر ہی کچھ اور ہوتا ہے!!! لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے آج کا چوتھا جمعہ بھی پچھلے جمعوں کی طرح جماعت قلیلہ کے ساتھ مسجدوں میں ادا کیا گیا۔ شاید ہم سب کی زندگیوں کا یہ پہلا المناک اتفاق ہوگا کہ مسلسل چار جمعے گھر پر ہی ظہر کی نماز ادا کی ہو۔ یقینا جمعہ کے دن ہرمسلمان کا دل یہی چاہتاہے کہ سب کے ساتھ مل کر جمعہ کی نماز "جامع مسجد” میں ادا کریں، لیکن کورونا وائرس (کوویڈ-١۹)کو لےکر لاک ڈاؤن پر عمل کرتے ہوئے سبھی نے گھروں پر ہی ظہر کی نماز ادا کی۔
یقینا آج اللہ کےنیک بندوں نے بھیگی پلکوں کے سائے میں بارگاہِ الہی میں عرض کیاہوگا۔ مولی! ہمیں اب مسجدوں کی بہت یاد آرہی ہے۔ مولی! اب ہمیں جمعہ کی نماز کی بھی بہت یاد آرہی ہے۔ مولی!مسجدوں کی جدائی کا غم اب نہیں سہا جارہا ہے۔ مولی! تیرے گھر کے دروازے ہم پر اور کتنے دن بند رہیں گے؟ مولی! ہم گنہگار ہیں خطا کار ہیں مگر مولی! ہم بندے بھی تو تیرے ہی ہیں۔ امتی بھی تو تیرے محبوب کے ہی ہیں۔ مولی! اس دنیاسے کورونا وائرس کی اس وبا کو ختم فرمادے، تاکہ ہم پھر مسجدوں میں آسکیں اور اسی طرح جمعہ اور باقی نمازیں تیرے گھر میں ادا کرسکیں، اور اپنے قلب و جگر اور روح کو چمکاسکیں۔
آج جمعہ کا مبارک دن ہے قرآن وحدیث میں اس دن کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے اسی کو سرسری طور پر پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔
قارئین کرام!
سب سے پہلے ہم یہ سمجھ لیں کہ جمعہ کو جمعہ کیوں کہتے ہیں؟ تو "جمعہ” کو جمعہ اس لیے کہتے ہیں یہ لفظ "جمع” سے بنا ہے جسکا معنی جمع ہونا، اکھٹا ہونا ہے۔ اور عملی طور پر بھی لوگ اس دن مسجدوں میں جمعہ کی نماز کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ جمعہ کے دن اللہ تعالی نے تمام مخلوقات کو پیدا فرمایا۔ یوں سب مخلوقات جمع ہو گئیں اور آدم علیہ السلام کی مٹی بھی آج کے دن جمع ہوئی (مرأۃ المناجیح جلد ۲) حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ عنہا زمین پر جب پہلی بار جمع ہوئے یعنی ملے وہ دن بھی جمعہ کا ہی دن تھا(فتح القدیر) ان وجوہات کی بنیاد پر اسے جمعہ کہا جاتا ہے۔
جمعہ کا دن ہفتے کے ساتوں دنوں سے افضل ہے۔ قرآن شریف میں جمعہ کے دن کو "سید الیوم” یعنی دنوں کا سردار کہا گیا ہے۔ اس دن کا نام قرآن شریف میں بھی آیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ١١ آیتوں پر مشتمل قرآن شریف میں اللہ تعالی نے "سورۃ الجمعۃ” کے نام سےمکمل ایک سورۃ بھی نازل فرمائی ہے، جسکی ہمیشہ تلاوت ہوتی رہے گی اور جمعہ کے تعلق سے ہمارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے: ’’جُمُعہ کا دن تمام دِنوں کا سردار ہے اور اللّٰہ پاک کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللّٰہ پاک کے نزدیک عیدُالْاَضْحٰی اور عیدُالْفِطْر سے بڑا ہے۔
اس میں پانچ خصلتیں ہیں : {۱} اللہ تَعَالٰی نے اسی میں آدم (علیہِ السَّلام) کو پیدا کیا اور {۲} اسی میں زمین پر اُنہیں اُتارا اور {۳} اسی میں اُنہیں وفات دی اور {۴}اِس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اُس وَقت جس چیز کا سُوال کرے گا وہ اُسے دے گا جب تک حرام کا سُوال نہ کرے، اور{۵} اِسی دن میں قِیامت قائم ہو گی، اور کوئی مقرب فرشتہ و آسمان و زمین اور ہوا، پہاڑ اور دریا ایسا نہیں کہ جُمُعہ کے دِن سے ڈرتا نہ ہو۔ (سُنَنِ اِبنِ ماجہ)
یوم الجمعہ کو پہلے ”یوم العروبہ“ کہا جاتا تھا۔ ہجرت اور سورہٴ جمعہ کے نزول سے پہلے انصار صحابہ نے مدینہ منورہ میں دیکھا کہ یہودی سنیچر کے دن ، اور عیسائی اتوار کے دن جمع ہوکر عبادت کرتے ہیں؛ لہٰذا سب نے طے کیا کہ ہم بھی ایک دن اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے لیے جمع ہوں؛ چنانچہ جمعہ کے دن سب لوگ جمع ہوئے، حضرت اسعد بن زرارة رضی اللہ عنہ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ لوگوں نے اپنے اِس اجتماع کی وجہ سے اِس دن کا نام ”یوم الجمعہ“ رکھا ؛ اس طرح سے یہ اسلام کا پہلا جمعہ ہے۔ (تفسیر قرطبی)
٦۲۲ عیسوی میں جب ہمارے بنی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ شریف سے ہجرت کر کے مدینہ شریف کے قریب قباکے علاقے میں بنو سالم بن عوف کی وادی میں پہونچے تو جمعہ کا وق
ت ہو گیا، آپ نے وہیں جمعہ کی نماز ادا فرمائی یہ آپکی حیات طیبہ کا پہلا جمعہ تھا۔ وہاں "مسجد جمعہ” بھی قائم کردی گئی ہے۔ اس کے بعد ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلمنے ٥۰۰ جمعے اور پڑھائے (تفسیر خزائن العرفان،مرأۃ المناجیح جلد ۲)
جمعہ کے دن کی احادیث میں بہت فضیلت آئی ہیں چند روایتیں ملاحظہ فرمائیں:
(1)حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے: جُمُعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اسے پاکر اس وقت اللّٰہ پاک سے کچھ مانگے تواللّٰہ پاک اس کو ضرور عطافرما دے گا اور وہ گھڑی مختصر ہے۔(صَحیح مُسلِم)
(2)حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا: جو روزِ جُمُعہ یا شبِ جُمُعہ (یعنی جُمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب) مرے گا عذاب قَبْر سے بچا لیا جا ئے گااور قِیامت کے دن اِس طرح آ ئے گا کہ اُس پر شہیدوں کی مُہرہو گی۔(حِلْیَۃُ الْاولیاء ج٣)
(3)سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے: جو اپنے والدین یا ایک کی قَبْر پر ہرجُمُعہ کو حاضِر ہو، تو اللہ تعالیٰ اُس کے گناہ بخش دیتاہے، اور ماں باپ کے ساتھ اچّھا برتاؤ کرنے والا لکھ دیتاہے۔ (اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطّبَرانی ج٤)
جمُعہ کے دن روحیں جَمع ہوتی ہیں لہٰذا اس میں زیارتِ قُبور کرنی چاہئے، اور اس روز جہنَّم نہیں بھڑکایا جاتا۔ (دُرِّمُختار ج٣) سرکارِ اعلیٰ حضرت امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ فرماتے ہیں : زِیارت (قبور) کا افضل وقت روزِ جمعہ بعدِنَمازِصُبح ہے .(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۹)
جس طرح دنیا میں جمعہ عید کا دن ہے اسی طرح جنت میں بھی جمعہ کا دن اہل جنت کے لئیے کسی عید سے کم نہ ہوگا کیونکہ جنت میں جمعہ کے دن جنتیوں کو ہفتےمیں ایک بار رب کا دیدار ہوا کرےگا سبحان اللہ!(مرأۃ المناجیح جلد ۷)
(4)حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمان ہے: جُمُعہ کے دن اور رات میں چوبیس گھنٹے ہیں کوئی وقت ایسا نہیں گزرتا جس میں اللّٰہ تعالٰی جہنَّم سے چھ لاکھلوگوں کو آزاد نہ کرتا ہو، جن پر جہنَّم واجِب ہو گیا ہو ۔ (مُسْنَد اَبِی یَعْلٰی ج٣)
مذکورہ بالا احادیث کریمہ سے پتہ چلا کہ جمعۃ المبارک کی خیرات زندوں،جمعہ کےدن مرنے والوں،قبرستان والوں،جنتیوں،اور جہنمیوں سب کو ملتی ہے۔
بات جمعہ کی ہے تو آپ کو بلیک فرائیڈے اور وائیٹ فرائیڈے کے بارے میں بھی بتادوں مغربی دنیا میں نومبر کے چوتھے جمعہ کو "بلیک فرائیڈے” کہتے ہیں اس جمعہ کو وہاں کے شاپنگ مالس میں خرید و فروخت خوب ہوتی ہے اور دوکاندار سامان کافی ڈسکاؤنٹ کے ساتھ بیچتے ہیں اس کو بلیک فرائیڈے اس لیے کہتے ہیں کہ دوکانداروں کو جنوری سے نومبرسے پہلے تک خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہاں سے ان کا منافع شروع ہوتا ہے اس لئے اسے بلیک فرائڈے کانام دیا گیاہے ۔ ان یہودیوں عسائیوں نے جمعہ کے نام کو بگاڑا اس لئے عرب ممالک اس دن کو وائیٹ فرائیڈے کہتے ہیں۔(وکیپیڈیا، اردو نیوز ۲۷ نومبر ۲۰١۹)
عوام میں مشہور ہے کہ جس نے تین جمعہ چھوڑ دیئے وہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے یہ صحیح نہیں ہے اگر وہ زندگی بھر جمعہ نہ پڑھے پھر بھی دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوگا، اگرچہ جمعہ چھوڑنا بہت بڑاگناہ ہے، جہنم میں لےجانےوالا کام ہے لیکن اگر جمعہ کو ہلکا جان کر چھوڑے تو پھر تین کی کیابات ہے ایک جمعہ چھوڑ نے میں بھی اسلام سے خارج ہوجائےگا۔
لاک ڈاؤن کی حالت میں گھروں میں ظہر کی نماز بغیر جماعت کے مسجدوں میں جمعہ کی نماز ہونے کے بعد ادا کریں اور گھروں میں جمعہ کے شرائط پورے نہیں ہوپارہے ہیں لہذا گھروں میں جمعہ کی نماز ادا نہ کریں۔
اللہ پاک ہمیں جمعہ کی سعادتوں سے مالامال فرمائے آمین