مسلمان اپنے آپ کو ظاہری اور باطنی دونوں اعتبار سے پاک کریں۔ مولانا عبد الحنان قاسمی

جمعیتہ علماء ضلع شمال مشرقی دھلی کی جانب سے چل رہی اصلاحِ معاشرہ مہم کے پیشِ نظر ایک پروگرام مدینہ مسجد کبیرنگر میں منعقد ہوا ، جس کو مفتی سید محمد اسلم قاسمی (خازن جمعیتہ علماء ضلع) نے آرگنائز کیا ۔
پروگرام کی صدارت الحاج محمد سلیم رحمانی (صدر ضلع) نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا جمیل اختر قاسمی (ناظم ضلع) نے انجام دئیے ۔
پروگرام کا آغاز مولانا محمد قربان قاسمی کی تلاوت قرآن پاک اور اکمل عبداللہ کی نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا ۔
پروگرام کے مہمانِ خصوصی جناب مولانا عبد الحنان قاسمی (نائب صدر جمعیتہ علماء صوبہ دھلی) نے سامعین کے سامنے اپنے سادہ اور منفرد انداز میں یہ کہتے ہوئے بات شروع کی کہ میں آج آپ حضرات کے سامنے تقریر کرنے نہیں بیٹھا ہوں ، بلکہ اصلاحِ معاشرہ کے تعلق سے کچھ سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں ، اور وہ سمجھانا یہ ہے کہ آج ہم اور ہمارا معاشرہ بد سے بدتر ہوتا جارہا ہے ، ہم ظاہری اور باطنی دونوں اعتبار سے ننگے ہوچکے ہیں ، ظاہری اعتبار سے ہمارا ننگا پن ظاہر ہے ، کیونکہ ہم بد اخلاق ، بدتمیز ، بےادب ، بے حیاء اور بے شرم ہوچکے ہیں ، اور اسلئے بھی کہ ہماری عورتیں اور ہم آدھے ادھورے کپڑوں میں گھومتے پھر رہے ہیں ، پھٹی ہوئی پینٹ پہن رہے ہیں ، جس میں ستر کا حصہ دکھائی دیتا ہے ، ہماری عورتیں لباس نمائش پہن رہی ہیں ، جوکہ سراسر حرام ہے ، یعنی گھر سے باہر نکلتے وقت اور خصوصاً شادی بیاہ کے موقع پر اس نیت سے کپڑے پہن تی ہیں کہ ہمیں کوئی دیکھے ، یاد رکھو اگر اس نیت سے کپڑے پہنے جارہے ہیں تو وہ پہناوا حرام ہے ، لباس چار قسم کے ہیں (1) لباس واجب (2) لباس آرائش (3) لباس زیبائش (4) لباس نمائش ، ان میں سے پہلی تین قسمیں صحیح ہیں لیکن چوتھی قسم حرام ہے ، یعنی اس نیت سے کپڑے پہننا کہ ہمیں کوئی دیکھے ، یاد رکھو اگر ہم اور ہمارے معاشرے کے افراد نے اپنے گھروں کی عورتوں پر کنٹرول نہ کیا تو ہم قرآن پاک کی آیت ( یا ایھا الذین آمنوا قو انفسکم و اھلیکم نارا ) کے تحت اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہونگے ۔
اور باطنی اعتبار سے اسلئے ننگے ہیں کہ لباس تقویٰ سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ہے ، تزکیہ نفس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے ، اعمالِ صالحہ میں ہماری کوئی دلچسپی نہیں ہے ، اور تو اور احکامات الٰہی کی تکمیل میں ہم کوتاہ ہیں ، ہم سے فرائض کی ادائیگی نہیں ہورہی ہے ، بلکہ غضب بالائے غضب یہ ہے کہ ہم اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو انجام دیرہے ہیں ، اور کھلم کھلا منکرات میں ملوث ہیں ، شراب نوشی ، جوا سٹہ ، دھوکہ دڑی ، حرام کاری ، حرام خوری ، نشہ ، سود ، بیاج اور نہ جانے کیسی کیسی برائیوں میں مبتلا ہیں ، الغرض ہم نے اپنے آپ کو ہر اعتبار سے گندا اور ناپاک کردیا ہے ، لہذا ضرورت ہے پاکی ، صفائی اور طہارت کی ، وہ طہارت جو اسلام نے صرف اور صرف ہمیں عطاء فرمائی ہے ، یعنی دنیا کی کسی بھی زبان میں طہارت کا کوئی ذکر اور کوئی ایسا لفظ نہیں ہے جو طہارت کے مفہوم کو ادا کرتا ہو ، یہ خصوصیت اور یہ امتیاز صرف اور صرف مذہب اسلام کو حاصل ہے کہ وہ ہمیں طہارت کا حکم دیتا ہے ، لہذا ہم اپنے جسم کو پاک کریں ، ظاہری اعتبار سے بھی اور باطنی اعتبار سے بھی ، علماء کے رابطہ میں آئیں ، مسجدوں میں حاضری دیں ، نمازوں کی پابندی کریں ، بندوں کے حقوق ادا کریں ، اللہ تعالیٰ کو راضی کریں ، اعمالِ صالحہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ، اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھیں ، خیر کے کاموں میں حصہ لیں ، لوگوں کی مدد کریں ، اللہ کے راستے میں خرچ کریں ، فضول خرچیوں سے گریز کریں ، اللہ والوں کی مجلسوں میں شریک ہوں ، اللہ والوں کی صحبت سے فیض حاصل کریں ، اللہ تعالیٰ کے حکموں کو پورا کریں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی پابندی کریں ، ہمیشہ سچ بولیں ، کسی کو اذیت نہ پہونچائیں ، کسی کی چغلی نہ کریں ، کسی کی غیبت نہ کریں ، کسی سے کینہ نہ رکھیں ، حرام مال کھانے اور کمانے سے بچیں ، گھمنڈ اور تکبر سے اپنے آپ کو پاک کریں ، ہر صورت اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی فکر کریں ، بس یہی چند باتیں سمجھانے کی کوشش کررہا تھا ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اعمالِ صالحہ کی توفیق عطاء فرمائے ، آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔
اخیر میں قاری خورشید عالم (نائب سکریٹری جمعیتہ علماء ضلع) کی دعاء پر پروگرام اختتام پذیر ہوا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے