تحریر:حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
خطیب وامام مسجد ہاجرہ رضویہ، اسلام نگر، جمشیدپور، جھارکھنڈ
اللہ سبحا نہ تعالیٰ نے انسانوں اور جنوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فر مایا، فر مانِ الٰہی ہے: وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَا لاِ نْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ۔(القر آن، سورہ ،الذاریات:51آیت 56) تر جمہ: اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اسی لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریں۔ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ انسانوں اور جنوں کو بے کار نہیں پیدا کیا گیا؟ بلکہ ان کی پیدائش کا اصل مقصد یہ ہے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کی عبادت کریں۔قر آن مجید میں عبادت کا ذکر125جگہوں پر آیا ہے، ایک مقام پر اِر شاد باری تعالیٰ ہے: (القر آن،سورہ،الملک:67آیت1سے2)تر جمہ: بڑی برکت والا ہے وہ جس کے قبضہ میں سارا ملک اور وہ ہر چیز پر قادر ہے،وہ جس نے موت اور زندگی پیداکی کہ تمھاری جانچ ہو تم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے اور وہی عزت والا بخشش والا ہے۔( کنزا لایمان)
آج انسان اپنی پیدائش کا مقصد بھول گیا ہے اور ہزاروں ہزار دوسر ے مقاصد کو لے کر اس کے ہدف ( نشانہ)کو پورا کرنے کی جدو جہد میں اپنی زندگی کا قیمتی
وقت ضائع کر رہا ہے۔ اور وہ یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم کامیابی حاصل کر رہے ہیں، اس دھو کے(فریب) میں وہ مگن ہے، مست ہے۔ جبکہ قرآن مجید نے ایسے لوگوں کو آگاہ ( کسی بات سے با خبر کر نا) فر مایا ہے کہ ایسے لوگ خسارے میں ہیں۔(القرآن، سورہ الکہف،18: آیت104)تر جمہ: وہ لوگ جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں بر باد ہو گئی اور عمل باطل ہو گئے حالانکہ وہ اس گمان میں ہیں کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں، جو انھیں آخرت میں نفع دے گا ۔صرف دنیا کمانا جھوٹ،فریب ،دغا کس طرح سے مال آئے زندگی خوش گوار ہو اچھی ہو،بس یہی مقصدِ اول رہ گیا ہے، زندگی گزار دی بیوی ، بچوں کو خوش کرنے میں – جو خوش ہوئے وہ اپنے نہ تھے۔۔۔ جواپنے تھے وہ کبھی خوش نہ ہوئے، انسان تو بہت طرح کے ہیں،الگ الگ مذاہب کے بھی ہیں۔لیکن مسلمانوں کو اپنی پیدائش کے مقصد کو ہر وقت دھیان میں رکھنا چاہئے۔
عبادت کے اقسام وطریقے: اول یہ کہ کلمہ توحید کاصدق دل سے اقرار،لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد رسو ل اللہ، اللہ ! کے رسول ہیں پھر نماز، روزہ، زکوٰۃ،حج، وغیرہ شریعت مطہرہ میں اس کی بہت سی تصریحات ( وضاحت ،صاف صاف بیان کر نا)ہیں جن کا ایک ہی معنیٰ ہے ۔ 1 ’’ عبادت ‘‘ "اللہ تعالیٰ کے ان احکامات کی اطاعت کرنا جو اس نے اپنے رسولوں کی زبانی ہم تک پہنچائے۔” 2 عبادت ایک ایسا جامع اسم ہے جو ہر اس کام کو شامل کیے ہوئے ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند فر ماتا ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے، خواہ اقوال ہوں یا اعمال اور چاہئے ظاہری ہوں یا باطنی۔ عبادت میں نمازکو بہت اہمیت حاصل ہے پنج وقتہ نماز تو فرض ہی ہے،پھر تہجد،اوابین،صلا ۃ اتسبیح وغیرہ وغیرہ۔
جمعہ کی فرضیت اوراس کی اہمیت: اسلام میں سب سے پہلے جمعہ باجماعت ہجرت سے پہلے مدینہ منورہ میں ادا کیا گیا۔(عمدۃ القاری:ص،161:ج6) اس جمعہ کی امات حضرت اسعد بن زراہ رضی اللہ عنہ نے فر مائی تھی۔( عمد ۃ القاری:ص،161:ج6) اور جمعہ کی فرضیت کے بعد سب پہلا جمعہ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی امامت میں مدینہ منورہ میں ادا کیا گیا۔(شرح البخاری الحا فظ ابن رجب:ص327 سے334 تک،ج۔6) چونکہ رسولِ کریم ﷺ کی طرف سے مدینہ منورہ میں حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مبلغِ اسلام بن کر آئے تھے،اور ا،نھیں کی تبلیغ سے مدینہ منورہ میں اسلام پھیلا، اس لیے آپ ﷺ نے جمعہ کے قیام کا خط حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے نام جاری فر ما یا، بنا بریں مدینہ منو ورہ میں پہلے جمعہ کے قیام کی نسبت حضرت مصعب بن عمیر رضی ا للہ عنہ کی طرف کی جاتی ہے۔(البنابۃ شرح الھدایہ ص:153،ج3,)
فضائلِ روزِ جمعہ: جمعہ کے دن کی فضیلت قرآن و آحادیث میں موجود ہے، جمعہ کے دن جمعہ کی نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ قرآن مجید میں کئی جگہ ذکر موجود ہے بلکہ قر آن مجید میں ایک صورت ہی ’’ الجمعہ : 62 ‘‘ موجود ہے ار شاد باری تعالیٰ ہے۔( القر آن ، سورہ الجمعہ:62آیت9) تر جمہ:اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن جمعہ کی نماز کے لئے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر ( یعنی خطبہ ونماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید وفروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمھارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آقا ﷺ نے فر مایا:’’ بہتر دن کہ آفتاب نے اس پر طلوع کیا، جمعہ کا دن ہے،اسی میں آدم علیہ السلام پید ا کئے گئے اور اسی دن میں جنت میں داخل کئے گئے اور اسی میں جنت سے اترنے کا اُنھیں حکم ہوا۔اور قیامت جمعہ ہی کے دن قائم ہوگی۔‘‘(صحیح مسلم کتاب الجمعہ،حدیث:857۔بہارِشریعت حصہ4ص،753) دوسری حدیث پاک میں احمد سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے راوی ہے کہ رسولِ کریم ﷺ نے فر مایا:’’ جمعہ کا دن تمامدنوں کا سردار ہے اور
اللہ کے نزدیک سب سے بڑا ہے اور وہ اللہ کے نزدیک عید الاضحی وعید الفطر سے بڑا ہے، اس میں پانچ فضیلتیں ہیں۔1 اللہ تعالیٰ نے اس میں آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔2 اور اسی میں زمین پر انھیں اُتارا۔3 اور اس میں انھیں وفات دی۔ 4 اور اسی میں ایک ساعت ایسی ہے کہ بندہ اس وقت جس چیز کا سوال کرے وہ اسے دے گا، جب تک حرام کا سوال نہ کرے۔5 اور اسی دن میں قیامت قائم ہوگی، کوئی فرشتہ مقرب آسمان و زمین اور ہوا پہاڑ اور دریا ایسا نہیں کہ جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو۔‘‘( ’’سُنن ابن ماجہ‘‘ باب فی فضل الجمعہ،حدیث:1084،بہارِ شریعت ،ص:753سے754،ج4) اسلامی کتب میں جمعہ کے دن کی نماز،جمعہ کے دن میں قبولیتِ دعا،جمعہ کے دن مرنے پر فضیلت وغیرہ وغیرہ موجود ہیں( خاص کر بہارِ شریعت کا مطالعہ فر مائیں ) اللہ توفیق دے جمعہ کے فضائل کا مطالعہ فر مائیں ایمان میں تازگی اور جمہ کے دن سے محبت بڑھے گی ،ان شا ء اللہ!۔
یہ جمعہ بندی یا عالمی یومِ سِیاہ؟: تمام مسلمانِ عالم کے لئے 1شعبان المعظم 1441ھ بمطابق27 مارچ2020ء کو ’’ مسجدِ ہاجرہ رضویہ‘‘ جمشید پور میں اور ایسی ہی دنیا بھر کی لاکھوں چمکتی دمکتی بلند میناروں والی مسجدوں کی یومِ بنیاد سے لیکر اب تک کی تاریخ کا سب سے سِیاہ دن ( بلیک فرائیڈے۔BLACK FRIDAY) کو صرف چند لوگوں نے جمعہ کی نماز ادا کی،اور اسی طرح پوری دنیا میں لاکھوں مسجدوں کی بلند میناروں سے’’اذان‘‘ اسلام میں نماز کے لیے پکاراللہ اکبر اللہ اکبر کی صدائیں تو بلند ہوئیں لیکن صرف چند لوگوں نے جمعہ کی نماز پڑھی،باقی سبھی نے گھروں میں نمازِ ظہر پڑھی۔ ناچیز راقِم کی عمر 50سال سے اوپر ہے ،ہمیں کوئی ایسا واقعہ یاد نہیں کی اس طرح کی پابندی جمہ کی نماز میں لگی ہو اور بڑی بڑی شاندار مسجدیں ہوں ،یا چھوٹی مسجدیں سبھی میں چند لوگوں نے جمعہ کی نماز پڑھی ہو۔ افسردہ غم زدہ عشا کی نماز پڑھ کر لیٹا ہواتھا ، کہ کانپور ،بانس منڈی، جامع مسجد کے پاس رہنے والے جناب محمد صادق صاحب جن کی عمر85 سال سے تجاوز کر چکی ہے،الحمدُ للہ محترم اس وقت بھی پابندی سے باجماعت نماز ادا کرتے ہیں۔ قرآن مجید کی تلاوت کا خوب شوق ہے اور وظائف میں بہت دیر تک لگے رہتے ہیں،اتنی دعائیں منھ زبانی یاد ہیں ناچیز راقم کو بھی نہیں یاد ہیں ، اور آج کے نوجوان عالموں،حافظوں کو بھی شاید یاد نہ ہوں، ’’الا ما شا ء اللہ‘‘ فون آیا آواز بہت آ ہستہ اور رُندھی ہوئی تھی ،السلام و علیکم کے بعد میں نے خیریت دریافت کی تو وہ اپنے غم کو برداشت نہ کرسکے، اور اندر سے رونے لگے میں نے وجہ پوچھی تو وہی یومِ سیاہ کی روداد سُنائی اتنی عمر گزر گئی ایسا کبھی نہیں ہوا۔آج مسجد میں جمعہ کی نماز ادا نہ کرسکا ،گھر میں ظہر کی نماز اداکی دل بہت غم زدہ ہے، یہ ہے مومن کی پہچان،اور شان۔
مسجد سے محبت ایمان کی نشانی:آج کے دور میں بھی ایسے اللہ والے لوگ ہیں جو نہ صرف مسجد سے محبت کرتے ہیں بلکہ مسجد میں حاضر بھی ہوتے ہیں،نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:’’ جومسجد سے محبت کرتا ہے اللہ اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہے‘‘۔(مجمع الذوائد، حدیث:2031) دوسری حدیث؛ مسجد سے محبت کی فضیلت میں،حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:’’ فر مانِ مصطفی ﷺ ہے: جو مسجد سے الفت رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے الفت رکھتا ہے‘‘۔( طبرانی اوسط،حدیث:2379،فیضانِ سنت،ص1281)ایک اورحدیث میں ہے جو مسجد سے اذیت کی کی چیزیں نکا لے گا اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے ایک گھر بنائے گا۔ مسجد میں نماز کی فضیلت اپنی جگہ، مسجد کی زیارت کرنے والے کو کتنا بڑا اِنعام ہے آ قا ﷺ نے فر مایا: ’’بیشک مسجدیں زمین میں اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں اور اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ (اپنے گھر کی) زیارت کرنے والے کا اکرام(عزت) کرے‘‘۔(طبرانی کبیر،ج10،ص:161،حدیث؛10324۔فیضانِ سنت،ص:1281)۔
دنیا کی تاریخ اور27 مارچ 2020 کا سِیاہ دن: دنیا کے حاد ثات میں آج کے اس سیاہ دن کو بھی لکھا جائے گا کہ صرف ایک محلہ نہیں،ایک شہر نہیں اور ایک ملک نہیں، بلکہ پوری دنیا کے بے شمار ممالک میں27 مارچ2020 کو جمعہ جیسی اہم اجتماعی نماز والی عبادت جو مسلمانوں کی عید بھی ہوتی ہے،( جمعہ کو عید کا دن بھی حدیث میں بتایا گیاہے) پر پابندی لگی رہی اور آگے بھی نہ جانے کب تک لگی رہے گی اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ ۔ بہت سے لوگ چاہتے ہوئے نمازِ جمعہ کی جماعت قائم نہ کرسکے واقعی یہ بات ہمیں بہت غمگین کرہی ہے، یقیناً اور بھی مسلمانوں کو غمگین کرہی ہوگی،سوچنے کی بات ہے؟
نمازِ جمعہ سے محرومی اپنے گریبان میں جھانکیں: یہ محرومی ہمیں سوچنے پر مجبور کر رہی ہے کہ آخر اِس محرومی کی وجہ کیا ہے ،رحمن و رحیم رب نے اپنے گھر(مساجد و بیت اللہ) میں’’عمومی‘‘ ( عام ہونا، بیش تر ،)طورپر آنے سے روک دیا؟ ۔کیا ہم اپنا محاسبہ کرتے ہوئے اِن اہم حقائق پر غور نہ کریں؟ ۔کیا ہم نے مظلوموں کی آہوں پر آنکھیں نہیں بند کررکھی ہیں، کہیں سیریا کے ننہے مظلوموں اور بے بس بزر گوں کی آہو فغان کا یہ اثر تو نہیں؟۔ کہیں بر ما کے مسلمانوں کو ظلماً نمازِ عیدالفطر سے روکے جانے والے درد ناک دن کی خاموشی اختیار کرنے کا اثر تو نہیں؟۔ابھی زیادہ دن تو نہیں ہوئے جب کشمیریوں پر lock down اور پولیس وحکومت کے کریک ڈائون کو لاگو کیا گیا ظلم کی اِنتہا گزر گئی،اقوامِ متحدہUNO اور عالمی طاقتیں وبے شرم و بے حیا عیاش عرب حکمرانوں نے بل کل خاموشی اختیار کی ہوئی تھیں،حد تو ی
ہ ہوگئی جب 57 اسلامی ممالک کی تنظیمOIC جو بین الاقوامی تنظیم ہے، جس میں مشرق وسطی، شمالی، مغربی اور جنوبی افریقہ،وسط ایشیا،یورپ،جنوب مشرقی ایشیا اور بر صغیر اور جنوبی امریکہ کے 57 مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں،جو دنیا بھر کے1.2 ارب مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کا م کر تی ہے،( سچ تویہ ہے کہ کچھ نہیں کرتی) سبھی نے مظلوموں کی آہو بکا سن کر اَن سُنا کر دیا، کیا اسی وجہ سے آج ہم مسجد میں نمازِ جمعہ سے محروم کئے گئے،اور لوک ڈائون میں بند پڑے ہیں کہیں ہماری بے حسی کی یہ سزا تو نہیں؟ َ۔ ذہن نشیں رہے ظلم کا انجام کسی طور پر اچھا نہیں ہو تا، ظلم کو ہوتے ہوئے دیکھنے والے بھی ظالم گردانے جاتے ہیں،مظلوم کی فریا د اس تیر کی طرح ہے جس سے ظالم کبھی نہیں بچ سکتا۔ مظلوم کی آہ اور بد دعا سے بچو! سیدنامعاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ایک جلیل القدر صحابی ہیں،نبی کریم ﷺ نے آپ کو جب یمن کا گور نر و والی کے طور پر تعینات فر مایا۔۔۔۔ تو رؤف ورحیم آقا ﷺ نے فر مایا:’’واتَّقِ دَ عوۃَ المظلومِ
؛فانہ لیس بینھا وبین اللہ حجابٌ‘‘’’ مظلوم کی بد دعا سے بچ! اللہ اور اس کے مابین کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا‘‘۔(بخاری کتاب المظالم وا لغضب)حضرت انس بن مالک فرما رہے تھے کہ :نبی کریم ﷺ سے( لوگوں کو بر ملا نصیحت کرتے ) سنا۔۔۔۔ لوگو! مظلوم کی بدعا سے بچو! اگر چہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔ بلاشبہ اس کی آہ وبد دعا اوراللہ تعالیٰ تک پہچنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔( مسند احمد) ظلم کافر کے ساتھ ہی کیوں نہ کیا جارہا ہو اللہ کریم کو پسند نہیں۔ تاریخ کی کتابیں ظالم کے انجام سے بھری ہوئی ہیں،دو مختصر میں ملاحظہ فر مائیں،
خالد بن عبداللہ بر مکی کا واقعہ منقول ہے کہ جب وہ اور اس کا بیٹا جیل میں تھے تو اس کے بیٹے نے کہا: ابا جی ! کیا وجہ ہے کہ ہم اس قدر شان وشوکت کے بعد قید خانے کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں؟ تو خالد بن عبداللہ نے کہا: ہمارا آج یہ حال اس وجہ سے ہے کہ ہم نے مظلوموں کی آہو بکا پر کان نہیں دھرے، ان کی دادرسی نہیں کی ،جنکہ اللہ تعالیٰ اس سے غافل کبھی نہیں ہوتا،یہ ہے مظلوم کی آہو بکا کی سزا جب انسان مظلوموں کی طرف سے آنکھیں اور کان بند کر لیتا ہے تو پھر اللہ آنکھیں بند کرنے ،کان بند کرنے والوں کی پکڑ فر ماتا ہے۔ علمائے کرام نے مالک بن دینار کا واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک دفعہ ان کو بخار ہو گیا، جب کچھ افاقہ ہوا تو ضروری کام سے باہر نکلے،باہر پولیس کے کچھ اہلکاروں سے سا منا ہوا کہتے ہیں کہ انھوں نے(بلا وجہ)مجھے پکڑ لیا اور ایک شخص نے میری پیٹھ پر کوڑے مار نا شروع کردیئے، جن کی تکلیف بخار سے کہیں زیادہ تھی ۔تومیںنے اسے: اللہ تعالیٰ تیرے ہاتھ کاٹے، کہتے ہیں کہ دوسرے دن کچھ ہمت کر کے ضروری کام سے باہر نکلا تو دیکھتا ہوں کہ اس شخص کے ہاتھ کٹے ہوہیں اور وہ اِنھیں گردن میں لٹکائے پھر رہا ہے۔ کیا لوگوں نے بی بی سیBBC کی رپورٹ (خبر) نہیں دیکھی ، سنی کہ پولیس نے کشمیر یوں پر کیسے ڈنڈے بر سائے،چلانے ،آہو بکا کر نے پر منھ میں مٹی بھر دی۔ ہم گھر بیٹھے نیوز چینلز پر سب دیکھ رہے تھے اور گھر میں بیٹھے قر بانی کا گوشت کھا رہے تھے وغیرہ وغیرہ۔آہ آہ آہ کاش؟ ۔ ؎
ہم نے بس دل میں بُرائی کو برا جاناتھا
اہلِ ایماں کے مصائب کو سزا جانا تھا
-واقعی ایسا ہی ہے نا ؟محترم! ؎
ہاتھ سے بڑھ کر برائی مٹاتے یا رب
کاش ایماں کے درجے کو بڑھاتا یارب
اللہ کی عبادت ہر شے کرتی ہے!: قرآنِ کریم کی کئی سورتوں کا آغاز اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا سے ہواہے،اور حمد و ثنا کی کئی اقسام ہیں۔ ( القرآن، سورہ الصَّف:61آیت1) تر جمہ: اللہ کی پاکی بیان کی ہر اس چیز نے جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی بہت عزت والا ہے۔ دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ( القر آن، سورہ،التغابن:64آیت 1 تر جمہ: جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں سب اللہ کی پاکی بیان کر تے ہیں،اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔ گر چہ اللہ رب العزت نے انسانوں اور جنوں کو اپنی عبادت کے لیئے پیدا فر مایا! والیکن اللہ کی عبادت ،حمدوثنا، پاکی ہر شئے کرتی ہے اللہ ر ب العزت سبوحٌ قُد وس ہے( وہ کسی کی عبادت کی حاجت نہیں رکھتا،(معاذ اللہ ثم معاذ اللہ) وہ اِن صفات سے پاک و منزہ ہے، اس کی عبادت ہر شئے کرتی ہے۔ ہم سوچیں سوبار سوچیں کہ اللہ نے اپنی پیاری عبادت نماز جمعہ سے محروم کردیا؟–
استغفراللہ،استغفراللہ ہم سب پر رحم فرمائے آمین۔ ہم عمرہ پر عمرہ کر رہے ہیں پڑوسی اور رشتے دار کس موپرسی کی زندگی گزار ہے ہیں، ہم نمازوں پر نمازیں ادا کر رہے ہیں حقوق العباد، حقو ق اللہ پر توجہ نہیں دے رہے ہیں،بے کس و مجبور کی ،لا چارکی، مظلوموں کیِ آہیں سن ،سن کر ان سنا کرہے ہیں بے چارے کشمیری 6 ماہ سے لوک ڈائون سے زیادہ پریشانیاں اُٹھارہے ہیں نہ نیٹ چل رہا ہے کی وقت گزاری کرسکیں(ابھی چند دنوں سے 2جی نٹ چل رہا ہے جو نہ کے برابر ہے) وہ بھی سلکٹیڈ جگہوں پر ہی چل رہا ہے۔اور ہم ہیں کہ 14دنوں میں ہی باپ، باپ کر رہے ہیں، اب ہمیں احساس ہو رہا ہے اور احساس ہو ناہی چاہیے کہ ہمارے رہتے ہوئے ہمارے بھائیوں، بہنوں، مائوں، بچوں، اور بزر گوں پر ا،نتہا کی مصیبت آئی مگر ہم نے فرضِ کفایہ بھی ادا نہیں کیا؟ پوری ملت نے آوازِ انصاف بلند نہیں کیاکہ ہم پکڑے جائیں گے۔ جس کی وجہ سے آج ہم پر مصیبتوں کے پہاڑ
ٹوٹ پڑے اور یہ سیاہ دن دیکھنا پڑا،بڑے بڑے سور ماؤں کا کلیجہ پانی ہو رہا ہے۔ یومِ سیاہ سے ہمیں عبرت حاصل کر نا چاہئے۔ ؎
دیکھے ہیں یہ دن اپنے ہی غفلت کی بدولت
ہے زمانے کا نہ قسمت سے گلہ ہے
آئیے ہم سب عزمِ مصمم کرکے حقو ق العباد، حقو ق اللہ کی پابندی سے آدائیگی کریں اللہ سے توبہ کریں اور اللہ سے دعا مانگیں کہ ہمیں پھر سے اللہ اپنے گھروں میں آنے کی اجازت عطا فر مائے ،سجدوں کی توفیق دے آمین۔ رحمن و رحیم اس عالمی وبا سے تمام تر اِنصاف پسندوں کو جلد از جلد نجات عطا فر مائے اور ظالموں کو اُن کے حصے کی سزا دے تاکہ مظلوموں کے درد کا مداوا ہو آمین ثم آمین۔