شمالی اور جنوبی ہند کی ثقافتیں۔۔۔

انسان کی پیدائش سے لے کر اس کی موت تک ہونے والی تمام تر سرگرمیوں مثلاً وضع قطع، آداب و اطوار، تفریحی مشاغل، مذہبی تہوار اور میلے ٹھیلے وغیرہ کا تعلق معاشرت اور ثقافت سے متصل ہوتا ہے۔ کسی بھی ملک کے عوام کا رہن سہن، کھانا پینا، رسم و رواج اور دیگر ضروریات زندگی کے طور طریقوں سے اس کی مختلف معاشرت اور متفرق ثقافت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ہمارا ملک چونکہ کثیر لسانی، کثیر مذہبی اور کثیر ثقافتی والا ملک ہے اس لیے یہاں کی ثقافت میں اشتراک پایا جاتا ہے جسے مشتر کہ ثقافت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ہمارا یہ عزیز ملک ملکِ ہندوستان وہ ملک ہے جہاں ہندو اور مسلمان دونوں ایک دوسرے کے مذہبی تہواروں میں برابر کے شراکت دار ہوتے ہیں۔ جس طرح مسلمان ہندو سنیاسیوں اور جوگیوں کا احترام کیا کرتے ہیں اسی طرح ہندوؤں کے دلوں میں مسلم پیروں اور صوفیوں کے لیے بے پناہ عزت ہوا کرتی ہے۔ ہندوستان میں تہواروں اور عرس کے مواقع پر جو تقریبات اور میلے منعقد ہوا کرتے ہیں ان میں ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کا زبردست اشتراک و اتحاد نظر آتا ہے۔
تمام ہندوستانیوں کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ ہندوستان کی تاریخی اہمیت دنیا بھر میں منفرد حیثیت رکھتی ہے۔ یہ سرزمین قدیم تہذیبوں کی آماجگاہ رہی ہے، جیسے کہ موہنجودارو اور ہڑپہ کی وادی سندھ کی تہذیب، جو دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ یہاں سے متفرق علم، فنون، اور فلسفے کا آغاز ہوا، اور ان مختلف علوم نے نہ صرف ایشیا بلکہ دنیا بھر پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ہندوستان ہمیشہ سے علم و دانش کا مرکز اور گہوارہ رہا ہے، جہاں دنیا کی قدیم ترین جامعات جیسے نالندا اور تَکشِلا قائم ہوئیں۔ یہاں کے فلسفے، خصوصاً ویدک ،ہندو،بدھ اور مسلم علماؤں کی تعلیمات نے عالمی سطح پر دانشورانہ مکالمے کو فروغ دیا۔
مزید برآں، ہندوستان مختلف سلطنتوں اور حکمرانوں کا مرکز رہا، جیسے موریا سلطنت، گپتا سلطنت، مغلیہ سلطنت، اور بعد ازاں برطانوی راج۔ ان مختلف حکمرانوں نے ملک کے ثقافتی، مذہبی، اور سماجی ڈھانچے پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ تاریخی لحاظ سے ہندوستان نے نہ صرف اپنی اندرونی ترقی کی راہیں ہموار کی بلکہ عالمی تجارت، مذہب اور ثقافت کے تبادلے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ اس کی یہ تاریخی وراثت آج بھی ملک کی شناخت کا اہم جزو ہے اور تمام ہندوستانیوں کے لیے باعثِ فخر ہے ۔
ثقافتی تنوع کی وجہ سے ہندوستان کی دنیا بھر میں ایک منفرد حیثیت ہے، جو اسے دیگر ممالک سے ممتاز کرتی ہے۔ یہ ملک مختلف زبانوں، مذاہب، رسم و رواج، اور روایات کا گہوارہ ہے، جہاں تقریباً 1.4 بلین لوگ مختلف ثقافتی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی، جین، اور بدھ کے پیروکار ایک ساتھ رہتے ہیں، اور یہ ان کی روایات اور تہواروں کی ایک منفرد ملی جلی تصویر پیش کرتا ہے۔ہندوستان میں 22 سرکاری زبانیں ہیں، اور ہر زبان اپنی ثقافتی وراثت کی عکاسی کرتی ہے۔ مختلف ریاستوں کی ثقافتیں، جیسے کہ تمل، پنجابی، بنگالی، اور گجراتی، اپنے مخصوص فنون، موسیقی، رقص، اور کھانے کی روایات کے لیے مشہور ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ، ہندوستانی تہذیب نے دنیا کو فلسفے، سائنس، ٹکنالوجی، علم الادیان ، علم الجغرافیہ ،علم الاجتماع،علم الاقتصادیات اور مختلف علوم و فنون کے شعبوں میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ثقافتی تنوع کا یہ پہلو ا نہ صرف داخلی ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک منفرد شناخت فراہم کرتا ہے، جس کے باعث ہندوستان کو دنیا بھر میں ایک با اثر سیکولر، ڈیموکراٹک اور انصاف پسند ملک کی حیثیت سے جانا اور پہچانا جاتا ہے ۔
میں یہاں شمالی ہند اور جنوبی ہند میں پائی جانے والی مختلف اور متفرق ثقافتوں کے حوالے سے کچھ باتیں تحریر کر دیتا ہوں تاکہ آپ سب یہ جان سکیں کہ ہمارا ہر دلعزیز ملک ملکِ ہندوستان متنوع ثقافت اور مختلف علوم و فنون کا ایک عظیم اور بہت ہی بڑا گہوارہ ہے ۔
شمالی ہند کی ثقافتیں
شمالی ہندوستان ملک کا ایک اہم اور تاریخی خطہ ہے، جو اپنی ثقافتی، مذہبی، اور جغرافیائی تنوع کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس علاقے میں کئی اہم ریاستیں شامل ہیں، جیسے کہ اتر پردیش، پنجاب، ہریانہ، دہلی، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، اور جموں و کشمیر۔ یہ خطہ اپنی تاریخی حیثیت اور تہذیبی ورثے کے لحاظ سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔شمالی ہندوستان میں بہت سی قدیم تہذیبیں پروان چڑھیں، جن میں مگدھ، موریہ اور گپتا سلطنتیں شامل ہیں۔ اس خطے میں مغل سلطنت کا بھی گہرا اثر رہا ہے، اور آج بھی مغلیہ فن تعمیر، جیسے تاج محل، لال قلعہ، ہماین ٹونب، بی بی کا مقبرہ،فتح پور سکری قلعہ،اکبر ٹونب، جامع مسجددہلی،قطب مینار دہلی اورآگرہ قلعہ عالمی شہرت رکھتے ہیں۔مذہبی تنوع کے لحاظ سے بھی شمالی ہندوستان ایک اہم مرکز رہا ہے۔ یہاں مختلف مذاہب جیسے ہندو ، مسلم، سکھ ، جین اور بدھ کے پیروکار آباد ہیں، اور ان مذاہب کے اہم مقدس مقامات جیسے کہ وارانسی، متھرا، امرتسر کا گولڈن ٹیمپل،مسلمانوں کی متفرق خوبصورت مساجد و معابد اور بوھ گیا اسی خطے میں واقع ہیں۔زبان کے لحاظ سے شمالی ہندوستان میں ہندی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے، جبکہ پنجابی، کشمیری اور اردو بھی اہمیت رکھتی ہیں۔ یہ خطہ زراعت، صنعت، اور سیاحت میں بھی مرکزی کردار ادا کرتا ہے، اور اس کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت ہندوستان کی مجموعی شناخت میں نمایاں ہے اسی لیے تو آج پورا ہندوستان آن بان شان کی علامت اور پہچان ہے اور بھلا کیوں نہ ہو کہ یہ ہمارا ملک ِ عزیز ہے ۔
شمالی ہندوستان کی ثقافت اور تنوع ایک نہایت وسیع اور گہرائی سے بھرپور موضوع ہے، جو مختلف تہذیبوں، زبانوں، مذاہب، رسم و رواج، اور معاشرتی اور ثقافتی اقدار کا گہرا امتزاج پیش کرتا ہے۔ اس علاقے میں بھارت کے اہم ترین تاریخی، مذہبی اور ثقافتی مقامات شامل ہیں،جن عمارات اور ثقافتوں نے صدیوں سے اس خطے کو ایک منفرد شناخت فراہم کی ہے۔ ذیل میں شمالی ہندوستان کی ثقافت اور اس کے تنوع کے اہم پہلوؤں پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالی جار ہی ہے :
جغرافیہ : شمالی ہندوستان کا جغرافیہ مختلف قسم کے قدرتی مناظر پر مشتمل ہے، جس میں ہمالیہ کے پہاڑ، میدانی علاقے، صحراء، اور دریا شامل ہیں۔ یہ علاقہ ہزاروں سال پرانی تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے، جس میں ہڑپہ تہذیب، آریائی تہذیب، اور مغل دور کے آثار نمایاں ہیں۔ تاریخی لحاظ سے یہ خطہ مختلف سلطنتوں، بادشاہتوں، اور سامراجی طاقتوں کے زیر اثر رہا ہے، جس نے یہاں کی ثقافت میں تنوع اور رنگا رنگی کو جنم دیا ہے اور جہاں سے مختلف قسم کے ثقافتوں نے جنم لی اور دنیا کے خطے خطے ، گوشے گوشے ا ور کونے کونے میں پھیل گئی۔
زبان: شمالی ہندوستان میں بولی جانے والی زبانوں کا تنوع اس علاقے کی ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ ہندی، اردو، پنجابی، بھوجپوری، کشمیری، اور ڈوگری جیسی زبانیں اس خطے میں عام بولی جاتی ہیں۔ ہندی یہاں کی سرکاری زبان ہے، مگر اردو اور پنجابی کا بھی بڑا اثر و رسوخ ہے، خاص طور پر مغربی اور شمال مغربی حصوں میں۔ ان زبانوں کی شعری اور ادبی روایات بہت مضبوط ہے، اور ان زبانوں کے ادب نے ہندوستانی ثقافت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور مختلف علوم وفنون میں ان تمام تر علوم کی متفرق شاخیں دیکھنے کو بخوبی ملتی ہے ۔
مذہب: شمالی ہندوستان مختلف مذاہب کا مرکز ہے، جن میں ہندو، سکھ، اسلام، جین اور بدھ شامل ہیں۔ وارانسی اور ایودھیا جیسے ہندو مذہبی مقامات، امرتسر کا گولڈن ٹیمپل (سکھ کا مقدس مقام)، اور دہلی کی جامع مسجد،آگرہ کا تاج محل اسلامی ثقافت کا اہم مرکز ہے ۔ یہ تمام چیزیں اس خطے کی مذہبی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے ۔ مذہبی تنوع نے شمالی ہندوستان کی تہذیب میں امن و رواداری کے اصولوں کو فروغ دیا ہے جس کی وجہ سے آج سب لوگ آپس میں محبت کے ساتھ رہتے ہیں اور امن و آشتی کے سائے تلے زندگی گزارنے کو مکمل کوشش کرتے ہیں ۔
فن تعمیر اور تاریخی مقامات:شمالی ہندوستان کے فن تعمیر میں مغلیہ، ہندو، اور برطانوی طرز کے ملاپ کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ تاج محل، قطب مینار، لال قلعہ، دہلی کا جامع مسجد، ہماین ٹونب اور فتح پور سیکری جیسے تاریخی مقامات نہ صرف ہندوستان کی تاریخی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ یہاں کے فن تعمیر کی خوبصورتی اور انفرادیت کو بھی نمایاں کرتی ہے ۔ ان عمارتوں میں سنگ مرمر، لال پتھر، اور دیگر قیمتی مواد کا استعمال کیا گیا ہے، جو مغلیہ اور ہندو ستانی فن تعمیر کی بہترین مثالیں پیش کرتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج تمام دیگر ممالک میں ہمارے اس ملک کو عزت بھری نگاہ دیکھا جاتا ہے اور ہندوستانیوں کو بھی خوب عزت دی جاتی ہے ۔ کیایہ ہمارے لیے باعثِ فخر نہیں ؟
موسیقی اور رقص: شمالی ہندوستان میں موسیقی اور رقص کی روایات بہت قدیم اور گہری ہیں۔ کلاسیکل موسیقی میں ہندستانی موسیقی کا خاص مقام ہے، جس میں راگ، تال، اور سر کی پیچیدگیوں کا گہرا علم پایا جاتا ہے۔ ہندستانی کلاسیکی موسیقی کے مشہور گائک اور ساز نواز جیسے پنڈت روی شنکر اور استاد بسم اللہ خان کا تعلق شمالی ہندوستان سے رہا ہے جنہوں نے اپنی پوری زندگی اس فن کے لیے وقف کر دی تھی اور تادمِ حیات اس فن کی ترقی اور عروج میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ۔ اس کے علاوہ کتھک رقص یہاں کی کلاسیکی رقص کی اہم ترین حصہ ہے جس کو کبھی بھلایا ہی نہیں جاسکتاہے اور جس میں کہانی کو جسمانی حرکات اور جذبات کے ذریعے بیان کیا جاتا ہے تاکہ قارئین شوق ا ور دلچسپی سے اس کو پڑھ سکیں اور اس سے لطف اندوز ہوسکیں ۔
کھانوں کا تنوع: شمالی ہندوستانی کھانوں میں مصالحہ دار اور بھرپور ذائقے والی غذائیں شامل ہیں جس سے ہندوستانیوں کی صحت کافی حد تک بہتر رہتی ہے اورتمام ہندواسی توانائی کے ساتھ ہر کام کرتے ہیں ۔ یہاں کی روٹیوں، جیسے نان، پراٹھا، اور پوری کی بڑی اہمیت ہے، جبکہ دالیں، سبزیوں کے پکوان، اور مختلف قسم کے گوشت جیسے مرغی اور مٹن کا استعمال عام ہے۔ مغلیہ کھانوں کا بھی یہاں پر بڑا اثر ہے، جن میں بریانی، قورمہ، اور کباب بہت مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ پنجابی کھانے جیسے سرسوں کا ساگ اور مکئی کی روٹی، اور دہلی کی چاندنی چوک کی مشہور چٹپٹی چاٹ بھی اس علاقے کے کھانے کی ثقافت کا حصہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ مختلف ممالک سے لوگ ہمارے اس سرزمین پر سیاحت کے غرض سے تشریف لاتے ہیں اور ہمارے ملک کی عظمت کو بڑھاتے ہیں۔ آج میں بڑی شادمانی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارا ملک کوئی عام ملک نہیں بلکہ ایک ایسا کثیر ثقافتی والا ملک ہے جس پر تمام انسانیت کوفخر ہے ۔
لباس اور زیورات: شمالی ہندوستان کے روایتی لباس بھی اس علاقے کی ثقافتی وراثت کی عکاسی کرتی ہے ۔ خواتین عام طور پر ساڑھی، شلوار قمیص، اور لہنگا چولی پہنتی ہیں، جبکہ مردوں کے لباس میں کرتا پاجامہ اور شیروانی شامل ہیں۔ اس علاقے کے لوگ زیورات کا بھی بہت شوق رکھتے ہیں، اور مختلف تہواروں اور شادیوں میں سونے، چاندی، اور دیگر قیمتی پتھروں کے زیورات پہنتے بھی ہیں ۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ بات دعوے کے ساتھ کہا جاسکتاہے کہ ہم مسلمان خالقِ کائنات کی دی گئی نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتے ہیں۔ ہاں میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ دیگر مذاہب کے لوگ نہیں کرتے ہیں بلکہ ہم مسلمانوں میں یہ چیز کثرت کے ساتھ پائی جاتی ہے ۔
تہوار: شمالی ہندوستان میں مختلف مذاہب کے تہوار بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے ۔ ہولی، دیوالی، دسہرہ، اور رکشا بندھن جیسے ہندو تہوار یہاں بہت مشہور ہیں، جبکہ عید الفطر، عید الاضحی گیارہویں شریف ،محرم اور ربیع الاول مسلمانوں کے بڑے تہوار ہیں۔ سکھ کے پیروکار بیساکھی کا تہوار مناتے ہیں، جو فصل کاٹنے کی خوشی کا اظہار ہے۔ یہ تہوار نہ صرف مذہبی عقائد کو ظاہر کرتی ہے بلکہ یہاں کے لوگوں کی اجتماعی زندگی کا بھی ایک اہم حصے کو بھی اجاگر کرتی ہے تاکہ ہر کوئی یہ باطنی طور پر احساس کر سکے کہ یقینا ہمارا ملک ایک کثیرلسانی ،کثیر معاشرتی ا ور کثیر ثقافتی والا ملک ہے ۔
شمالی ہندوستان کا قبائلی اور نسلی تنوع: شمالی ہندوستان میں مختلف قبائلی اور نسلی گروہ پائے جاتے ہیں، جو اپنی منفرد ثقافت، زبان، اور رسم و رواج کے ساتھ یہاں کی تہذیب کا حصہ ہیں۔ ان قبائل میں راجپوت، گوجر، جاٹ، اور بھیل شامل ہیں، جو اپنی الگ شناخت اور تاریخی پس منظر رکھتے ہیں۔ ان گروہوں کے رسم و رواج اور طرز زندگی نے شمالی ہندوستان کے معاشرتی ڈھانچے کو مضبوط کیا ہے۔ اور ساتھ ہی مسلمانوں کی خدمات نے بھی ملک کی معاشرت او ر ثقافت کو فروغ دیا ہے اوریہ بات تمام تر ذوی العقول سے پوشیدہ نہیں۔
سیاحت: شمالی ہندوستان سیاحوں کے لیے ایک مقناطیسی کشش رکھتا ہے۔ تاج محل، ہماچل پردیش کی ہمالیائی وادیاں، راجستھان کے صحرائی محلات، اور کشمیر کی خوبصورت وادیاں دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ یہاں کی تاریخی عمارات، ثقافتی تقریبات، اور قدرتی حسن سیاحت کو فروغ دیتی ہے اور مقامی معیشت کا ایک بڑا حصہ بن جاتی ہے ۔
شمالی ہندوستان کے معاشرتی مسائل: اگرچہ شمالی ہندوستان کی ثقافت اور تنوع بہت زرخیز ہے، لیکن یہاں کئی معاشرتی مسائل بھی پائے جاتے ہیں۔ غربت، بے روزگاری، ذات پات کی بنیاد پر تفریق، اور خواتین کے ساتھ ہونے والے مظالم کچھ اہم مسائل ہیں جو اس خطے کو درپیش ہیں۔ حالیہ برسوں میں حکومت اور سماجی تنظیموں نے ان مسائل کے حل کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں، لیکن اب بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جدید ترقیات اور تعلیم:شمالی ہندوستان کے بڑے شہروں جیسے دہلی، لکھنؤ، چندی گڑھ، ممبئی ،کولکاتہ اور جے پور میں جدید تعلیم اور ٹیکنالوجی کا فروغ ہو رہا ہے۔ یونیورسٹیاں، کالجز، اور دیگر تعلیمی ادارے جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔ اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور طبی سائنسز میں بھی بڑی ترقی ہو رہی ہے، جس سے شمالی ہندوستان کو بھارت کے ترقی پذیر علاقوں میں شامل کیا جا رہا ہے۔
مختصر یہ ہے کہ شمالی ہندوستان کی ثقافت اور تنوع تاریخ، جغرافیہ، زبانوں، مذاہب، اور رسم و رواج کا ایک گہرا اثرہے۔ یہ خطہ مختلف تہذیبوں اور مذاہب کے ملاپ کا خوبصورت منظر پیش کرتا ہے، جو نہ صرف ہندوستانی ثقافت کو مالا مال کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کی انفرادیت کو نمایاں کرتا ہے۔
جنوبی ہند کی ثقافتیں
جنوبی ہندوستان، جو ملک کے دکن کے علاقے پر مشتمل ہے، اپنی منفرد تہذیب، زبانوں، اور ثقافتی ورثے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس خطے میں پانچ اہم ریاستیں شامل ہیں: تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، آندھرا پردیش، اور تلنگانہ۔ اس کے علاوہ پانڈیچیری کا مرکزی علاقہ بھی اس خطے کا حصہ ہے۔ جنوبی ہندوستان کی تاریخ بہت قدیم ہے، اور یہ خطہ قدیم تہذیبوں کا مرکز رہا ہے۔ چولا، چالوکیا، وِجَے نگر، اور پالاوا جیسی عظیم سلطنتوں نے یہاں حکمرانی کی، جنہوں نے جنوبی ہندوستان کی ثقافت، فن تعمیر، اور علم کو عروج بخشا۔ چولا سلطنت کے دور میں بنائے گئے منادر، خاص طور پر برہدیسوار مندر اور مدورائی کا میناکشی مندر، فن تعمیر کا شاہکار سمجھا جاتا ہے او ر حیدر آباد میں موجو چارمینار بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔
زبان کے لحاظ سے جنوبی ہندوستان ڈراوڑی زبانوں کا گہوارہ ہے، جن میں تمل، تیلگو، کنڑ، ملیالم، اور تلنگی شامل ہیں۔ یہ زبانیں ہندوستان کی قدیم ترین زبانوں میں سے ہیں اور ہزاروں سال پرانی ادبی روایات رکھتی ہیں۔ تمل زبان کی قدیم ادب، سنگم لٹریچر، خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ جنوبی ہندوستان اپنی ثقافتی خصوصیات، رقص کی کلاسیکی اشکال (جیسے بھرت ناٹیم، کتھکلی)، اور موسیقی کے کارناٹک انداز کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں کا کھانا، خاص طور پر ڈوسا، سانبر، اور اڈلی، دنیا بھر میں مقبول ہے۔ مذہبی تنوع کے لحاظ سے، جنوبی ہندوستان ہندو، عیسائیت، اور اسلام کا مرکز ہے۔ یہاں کے اہم مذہبی مقامات میں تروپتی کا مندر، سبریمالا مندر، چرچ آف سینٹ تھامس اور تامل ناڈو کی مختلف اسلامی مسجدیں شامل ہیں۔جنوبی ہندوستان کی قدرتی خوبصورتی، جیسے کہ کیرالہ کے بیک واٹرز، کرناٹک کے پہاڑی علاقے، اور تمل ناڈو کے ساحلی علاقے، سیاحوں کے لیے اہم مقامات ہیں۔
جنوبی ہندوستان کی ثقافت اور تنوع بہت وسیع ہے ، جو کہ اس خطے کی تاریخ، جغرافیہ، زبانوں، مذہب، فنون لطیفہ اور رسم و رواج میں نظر آتا ہے۔ یہ خطہ اپنی مخصوص ثقافت کے لیے مشہور ہے، جو مختلف صدیوں پر محیط مختلف تہذیبوں اور سلطنتوں کے اثرات سے تشکیل پائی ہے۔ یہاں کی ثقافت نہ صرف ہندوستان کے بقیہ حصوں سے الگ ہے بلکہ ہر ریاست اور قومیت کے اندر بھی متنوع ہے۔میں یہاں بڑے ہی اختصار کے ساتھ کچھ باتیں تحر یر کر دینا مناسب ہی نہیں بلکہ ضروری سمجھتاہوں کیوں کہ ان کا جاننا بہت ہی اہم ہے ۔
جغرافیائی تنوع: جنوبی ہندوستان جغرافیائی لحاظ سے بھی بہت متنوع ہے، جو کہ اس خطے کی ثقافت پر گہرے اثرات ڈالتا ہے۔ یہ علاقہ مغربی گھاٹ، مشرقی گھاٹ، اور سطح مرتفع دکن جیسے پہاڑی سلسلوں سے گھرا ہوا ہے، اور یہاں کے ساحلی علاقے بہت زرخیز ہیں۔ ساحلوں اور پہاڑوں کے درمیان کی سرزمین پر مختلف اقسام کے موسم اور زمین کی رنگینیاں دیکھنے کو ملتی ہے ، جس کی وجہ سے زرعی پیداوار اور رہن سہن کے طریقے مختلف نظر آتے ہیں۔جس کی وجہ سے جنوبی ہندوستان کی عظمت کااندازہ لگانا بہت ہی آسان ہے ۔
زبانیں: جنوبی ہندوستان میں زبانوں کی ایک بڑی تعداد بولی جاتی ہے، جو کہ یہاں کی لسانی تنوع کا ثبوت ہے۔ اہم زبانوں میں تمل، تیلگو، کنڑ، ملیالم اور اُردو شامل ہیں۔ ہر زبان کا اپنا الگ ادب، رسم الخط اور زبانی روایت ہے، اور یہ زبانیں ہزاروں سال سے ترقی کرتی رہی ہیں۔ تمل ادب دنیا کے قدیم ترین ادب میں شمار ہوتا ہے اور اسے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
مذہب:جنوبی ہندوستان میں مختلف مذاہب کی پیروکار پائے جاتے ہیں ، جن میں ہندو، اسلام، مسیحیت، بدھ، جین ، اور سکھ شامل ہیں۔ ہندو یہاں کا سب سے بڑا مذہب ہے اور اس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ جنوبی ہندوستان کے مندروں کی تعمیرات، خصوصاً تمل ناڈو کے مندروں کی طرز تعمیر، دنیا بھر میں مشہور ہے۔ مندر صرف عبادت گاہیں ہی نہیں بلکہ یہ ثقافتی، معاشرتی اور اقتصادی مراکز بھی ہیں۔ علاوہ ازیں، کیرالا میں عیسائیت اور اسلام کی بہت پرانی روایات موجود ہیں، جو کہ جنوبی ہندوستان کی مذہبی تنوع کو ظاہر کرتی ہیں۔اگر ریاستِ کیرالا کی بات کی جائے تو یہاں کی آب و ہوا تعریف و توصیف کے لائق ہے ۔ ان تمام علاقوں میں تامل ناڈو اور کیرالا کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔
علوم و فنون : جنوبی ہندوستان کی علوم و فنون میں موسیقی، رقص، پینٹنگ اور مجسمہ سازی شامل ہیں۔ کلاسیکی موسیقی کی دو بڑی اقسام یہاں پروان چڑھی ہیں: کرناٹک موسیقی اور ہندستانی موسیقی۔ کرناٹک موسیقی جنوبی ہندوستان کی ایک مخصوص صنف ہے، جس میں ساز اور آواز کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ بھرت ناٹیم اور کتھکلی جیسے روایتی رقص جنوبی ہندوستان کی اہم پہچان ہیں۔ یہ رقص محض فنکارانہ اظہار ہی نہیں بلکہ مذہبی اور روحانی تجربے کا حصہ بھی ہوتی ہے ۔
تہوار اور روایات: جنوبی ہندوستان کے لوگ مختلف تہواروں کو بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ ان میں اونم، پونگل، دسوہرہ، دیوالی اور عید الفطر او رعید الاضحی جیسے تہوار شامل ہیں۔ اونم کیرالا کا ایک اہم بہت ہی مشہورو معروف تہوار ہے جو فصل کی کٹائی کی خوشی میں منایا جاتا ہے، جبکہ پونگل تمل ناڈو میں منایا جاتا ہے اور یہ بھی ایک زرعی تہوار ہے جس کی شان الگ ہی ہے ۔ دسوہرہ کرناٹک کے میسور میں بہت دھوم دھام سے منایا جاتا ہے، جہاں رنگا رنگ جلوس اور تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، جنوبی ہندوستان کے مختلف علاقوں میں مختلف مقامی تہوار بھی منائے جاتے ہیں، جو ہر قوم اور زبان کی مخصوص روایات کا عکس جمیل ہے ۔
طرز زندگی: جنوبی ہندوستان کی طرز زندگی میں دیہی اور شہری زندگی دونوں کا امتزاج پایا جاتا ہے۔ دیہی علاقوں میں زیادہ تر لوگ زراعت پر انحصار کرتے ہیں، جبکہ شہری علاقوں میں جدید سہولیات کے ساتھ ساتھ روایتی اقدار کا بھی احترام کیا جاتا ہے۔ جنوبی ہندوستان کے کھانے بھی اس ثقافتی تنوع کا حصہ ہیں، جن میں چاول، ناریل، مسالے اور سبزیوں کا استعمال زیادہ ترہوتا ہے۔ ڈوسہ، ساڑ، سامبر، اور اُپما جیسے کھانے جنوبی ہندوستان کے ہر علاقے میں مقبول ہیں اور ہر کوئی بہت شوق و ذوق سے تناول بھی فرماتا ہے ۔
تعمیرات: جنوبی ہندوستان کی تعمیراتی روایات بہت قدیم اور شاندار ہے۔ یہاں کے قدیم مندروں اور محلوں کی تعمیرات میں سنگ تراشی اور مجسمہ سازی کا منفرد امتزاج دیکھنے کو ملتا ہے۔ تمل ناڈو کے مندروں کی گپرم (بلند اور رنگین دروازے) اور کرناٹک کے ہمپی کے مندروں کی مجسمہ سازی عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہے۔ علاوہ ازیں، مغربی گھاٹ کے علاقے میں واقع قدیم قلعے اور محلات جنوبی ہندوستان کی فوجی تاریخ اور دفاعی فن تعمیر کے اہم نمونے ہیں۔ساتھ ہی ریاست کیرالا اور تامل ناڈو میں بھی مسلمانوں کی فن تعمیر کے بے شمار تعمیرات دیکھنے کو مل جائیگی جو اس بات کی شاہد ہے کہ مسلمانوں نے بھی اس جنوبی ہندوستان کو آراستہ و پیراستہ کرنے میں بہت ہی قیمتی خدمات انجام دی ہے۔
تاریخی پس منظر: جنوبی ہندوستان کی تاریخ بھی یہاں کی ثقافت کا ایک اہم پہلو ہے۔ اس خطے میں چولا، چالوکیہ، وجے نگر ،پاندیا اور سلطنتِ نظامیہ جیسی بڑی سلطنتوں نے حکومت کی۔ ان سلطنتوں نے نہ صرف یہاں کے سیاسی نظام کو ترتیب دیا بلکہ یہاں کے علوم و فنون، ادب اور مذہبی روایات کو بھی فروغ دیا۔ چولا سلطنت کا دور جنوبی ہندوستان کی ثقافت کے سنہرے دور کے طور پر جانا جاتا ہے، جس میں مختلف علوم و فنون اور تعمیرات میں بے مثال ترقی ہوئی۔
ہم آہنگی: جنوبی ہندوستان کی سب سے خاص بات اس کا تنوع اور ہم آہنگی ہے۔ یہاں مختلف زبانیں، مذاہب، تہذیبیں اور رسم و رواج مل جل کر رہتے ہیں۔ ہر ریاست کی اپنی الگ شناخت ہے، لیکن اس کے باوجود، یہاں کی ثقافت میں ایک گہری ہم آہنگی اور بھائی چارگی کی بہترین مثال پائی جاتی ہے۔ یہ تنوع اور ہم آہنگی جنوبی ہندوستان کی سماجی اور ثقافتی ترقی کا اہم جزو ہے۔
جدید دور میں جنوبی ہندوستان کی ثقافت: جدید دور میں جنوبی ہندوستان کی ثقافت نے روایتی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے جدیدیت کو بھی اپنایا ہے۔ تعلیم، ٹیکنالوجی، اور سنیما نے اس خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ خاص طور پر تمل اور تیلگو فلم انڈسٹری (کولی ووڈ اور ٹالی ووڈ) نے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ، آئی ٹی اور سافٹ ویئر انڈسٹری میں جنوبی ہندوستان کے شہر جیسے بنگلور اور حیدرآباد عالمی سطح پر نمایاں ہیں۔
مختصر یہ ہے کہ جنوبی ہندوستان کی ثقافت اور تنوع ایک وسیع موضوع ہے جو کہ اس خطے کی قدیم تاریخ، مختلف مذاہب، زبانوں، علوم و فنون، اور طرز زندگی پر مشتمل ہے۔ اس کی جغرافیائی خصوصیات، زبانوں کا تنوع، مذہبی ہم آہنگی، اور مختلف علوم و فنون میں مہارت اس خطے کو منفرد بناتا ہے ۔ جنوبی ہندوستان کی یہ ثقافتی وراثت نہ صرف یہاں کے لوگوں کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔
اس مضمون کے اخیر میں ، میں بس انتا کہنا چاہوں گا کہ ہمارا ملک ملکِ ہندوستان کثیر لسانی، کثیر مذہبی اور کثیر ثقافتی والا ملک ہے، ساتھ ہی تمام تر ہندوستانیوں کی آن بان شان ہے اور بس سب کو اس ملک پر بڑا ناز ہے ۔ حقیقی اور صحیح معنوں میں اگرہم ہمارے اس ملک کی عظمت کو کتابوں میں تحریر کرکے بند کرنا چاہیں تو یہ محال از قیاس بات ہے کیوں کہ اس ملک کی شناخت اور پہچان عالمی سطح پر ایک عظیم ڈیموکراٹک اور سیکولرملک کی ہے جس میں تمام تر اقلیات اور اکثریات کے حقوق کی پاسداری کی جاتی ہے اور سب کو برابر کاحق دیا جاتا ہے ۔آئین ہند کے مطابق ہر فرد اپنی ذاتی آزادی کا مستحق ہے او رکوئی بھی شخص کسی بھی شخص کے ذاتی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتاہے ،یہی سب سے بڑے خوبی ہے ۔اگر ایک جملے میں کہوں تو یہ ملک مختلف او ر متفرق ثقافتوں اور تنوع کا ایک عظیم گہوارہ ہے ۔

یہاں شکاگو فورمٹ میں کچھ حوالہ جات پیش ہے :
:1سہیل، کاشف. ہندوستانی روایات اور عادات۔دہلی: مدھر پبلیکیشنز، 2019.
:2خاں، عارف. ہندوستانی ثقافت کی تاریخ. دہلی: نیشنل پبلشنگ ہاؤس، 2019.
:3حسین، شکیل. ہندوستان کی تاریخی اہمیت اور ثقافتی ورثہ. نئی دہلی: انڈین اکیڈمی، 2013.
:4کمار، راجیو. ہندوستان کی زبانیں اور بولیاں: ثقافتی منظرنامہ. بنگلور: مطبوعات ہند، 2014.
:5محمود، فاطمہ. ہندوستانی کھانے: ثقافتی ورثہ. دہلی: مکتبہ معارف، 2017.
:6نواز، حسن. ہندوستان کی موسیقی اور رقص. حیدرآباد: ہنر پبلیکیشنز، 2011
:7راشد، جاوید. ثقافتی تنوع کے اثرات: ہندوستان کی مثال. نئی دہلی: فرسٹ پبلیکیشنز، 2018
:8فاروقی، عامر. ہندوستانی دستکاری: ثقافتی ورثہ. دہلی: بھارت پبلیکیشنز، 2014.
:9گورکھ پوری، رائے. مختلف ہندوستان: ثقافتی شناخت کی تلاش. بنگلور: ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، 2012.
:10ویری، مہیپال. ہندوستانی لباس: ثقافت اور فیشن. نئی دہلی: راجپوت پبلیکیشنز، 2013.
:11زیدی، اشرف. ہندوستان کی شناخت: ثقافتی اور تاریخی پہلو. دہلی: نکتہ نظر، 2015.

ترتیب: محمد فداء المصطفیٰ گیاویؒ
رابطہ نمبر:9037099731
دارالہدی اسلامک یونیورسٹی، ملاپرم، کیرالا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے