آل انڈیا علماء بورڈ الیکشن میں مسلم رائے دہندگان کو گمراہ کرنے کے درپے۔ مسلم ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر سلیم سارنگ کا الیکشن کمیشن اور چیریٹی کمیشن کو شکایتی مکتوب ارسال، فوری کارروائی کا مطالبہ

ممبئی : (پریس ریلیز)
مہاوکاس اگھاڑی کو آل انڈیا علماء بورڈ کی جانب سے حمایت دینے کے اعلان نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ اجیت پوار کی راشٹروادی کانگریس پارٹی نے مسلم رائے دہندگان کی سودے بازی پر سوال اٹھائے ہیں۔ این سی پی مہاراشٹر کے نائب صدر اور مسلم ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر سلیم سارنگ نے ایک پریس بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا علماء بورڈ کوئی مستند ادارہ نہیں ہے، بلکہ ایک فرضی این جی او ہے جسے مارچ 2018 میں رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔ چیریٹی کمیشن میں اس تنظیم کے رجسٹریشن میں سمیہ محمد رفیق کا نام چیئرمین کی حیثیت سے درج ہے۔ مزید یہ کہ اس این جی او کا کوئی آڈٹ بھی نہیں ہوا ہے۔
این سی پی لیڈر سلیم سارنگ نے ایک سنگین الزام لگایا ہے کہ "علماء بورڈ” کے نام سے رجسٹرڈ یہ ادارہ اپنی سرگرمیاں "آل انڈیا علماء بورڈ” کے نام سے انجام دے رہا ہے، جو کہ قانون کے دائرے میں نہیں ہے۔ سلیم سارنگ نے چیریٹی کمشنر اور الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے کہ ایسی جعلی تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور جو الیکشن کے ایام میں ووٹرس کو گمراہ کرنے کا کام کرتی ہیں۔ سلیم سارنگ نے مسلم ووٹروں کو گمراہ کرنے اور جھوٹے دعوے کرنے والے علماء کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
سلیم سارنگ نے واضح کیا کہ "آل انڈیا علما بورڈ” کے نام پر عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، جس کے پیچھے کانگریس پارٹی کی گمراہ کن پالیسی نظر آتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فرضی تنظیم کو مسلمانوں کے نام پر ایک سازش کے تحت استعمال کیا جا رہا ہے، تاکہ انہیں ایسا تاثر دیا جائے کہ گویا ملک بھر کے مسلمان اس نام نہاد "علما بورڈ” کے فیصلوں کی پیروی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک اور ریاست مہاراشٹر مسلمان علماء یا کسی تنظیم کے کہنے پر ووٹ نہیں کرتا بلکہ عقل اور شعور کا استعمال کرتے ہوئے حق رائے دہی کا استعمال کرتا ہے۔ یہ صورتحال مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی ایک ناکام کوشش قرار دی جا سکتی ہے۔ یہ معاملہ نہ صرف عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ سیاست میں مذہبی جذبات کے استعمال کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔
سلیم سارنگ نے کہاکہ چند نیشنل میڈیا چینلس اپنی خبروں کی نشریات کے دوران کے علماء بورڈ کے نمائندوں کے ساتھ ان کی تصویر نشرکررہے ہیں جوکہ غلط بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں وہ علماء بورڈ سے وابستہ ہوئے تھے لیکن علماء بورڈ کی غیر تعمیری، ناقص کارکردگی اور مسلم سماج کو گمراہ کرنے کی کوششوں کی بناء پر انہوں نے 21 مارچ 2024 کو تنظیم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ حیرت کی بات ہے علماء بورڈ سے لاتعلق ہونے کے باوجود بھی کچھ چیلنس علماء بورڈ کے ساتھ عہدیداران کے ساتھ ان کی پرانی تصویر نشر کررہے ہیں۔ سلیم سارنگ نے ایسے نیوز چیلنس کے خلاف کاروائی کرنے کا انتباء دیا جو ان کی شبیه کو مسخ کرنا چاہتے ہیں۔ سلیم سارنگ نے واضح کیا کہ وہ این سی پی اجیت پوار گٹ مہاراشٹر کے نائب صدر ہیں ان ایسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے جو نہ صرف مسلمانوں کے جذباتوں بلکہ ان کے ووٹوں کا، سودا بھی کرتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے