جمعیت علماء ہند کی جانب سے بروقت اقدام قابل ستائش:مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی
پٹنہ (پریس ریلیز): تحفظ حقوق اطفال کمیشن (این سی پی سی آر) کے ذریعہ حق تعلیم ایکٹ پر عمل نہ کرنے والے مدارس کے خلاف کارروائی کرنے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ نے ان سبھی نوٹس پر روک لگادی جو اترپردیش سمیت ریاستوں کو جاری کئے گئے تھے۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستحسن اورخوش آئند ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن نے اترپردیش حکومت کو ہدایت دی تھی کہ حق تعلیم ایکٹ کے مطابق کام نہ کرنے والے مدارس کی منظوری منسوخ کردی جائے۔نیز کمیشن نے مرکزی وزیر تعلیم سے سفارش کی تھی کہ ملک کی سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سبھی مدارس کے یونیفائیڈ ڈسٹرکٹ انفارمیشن فارایجوکیشن کے ذریعہ جانچ کا حکم جاری کرے، اس کے بعد اترپردیش حکومت نے ایک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے سبھی ضلع کلکٹر کو امداد یافتہ اور غیر منظور شدہ مدارس کی تفصیلی جانچ کا حکم جاری کیا گیاتھا، جس کی وجہ سے مدارس کے لوگ ہراساں تھے۔ سپریم کورٹ نے کمیشن کی اس سفارش پر نیز اس طرح کے تمام نوٹس پر روک لگادی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے آئین دفعہ ۲۹؍اور ۳۰؍نے اقلیتوں کو اپنی پسند کے ادارے قائم کرنے اور ان کو چلانے کا حق دیا ہے۔ مدارس آئین کے ان ہی دفعات کے تحت چل رہے ہیں۔رائٹ ٹو ایجوکیشن ۲۰۰۹ء میں مدارس کو اقلیتی ادارہ تسلیم کرتے ہوئے ان کو اس ایکٹ سے مستثنیٰ قرار دیاگیا ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی میں بھی مدارس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ پھر بھی ان سب کو نظر انداز کرکے تحفظ حقوق اطفال کمیشن نےرائٹ ٹو ایجوکیشن میں درج ضابطہ کی تکمیل نہ کرنے والے تمام مدارس کو بند کرنے کی سفارش کی تھی، جس پر سپریم کورٹ نے روک لگادی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمعیت علماء ہند ملک کی مشہور اور بڑی تنظیم ہے، تحریک آزادی میں اس کا اہم رول رہا ہے، جمعیت علماء ہند نے مسلمانوں کے دیگر مسائل کی طرح مدارس کے مسائل کی جانب بھی توجہ کی اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا ،جس کا مثبت نتیجہ سامنے آیا۔ جمعیت علماء کا یہ اقدام قابل ستائش ہے۔ اس موقع پر جمعیت علماء ہند کے صدر حضرت مولانا سیدارشد مدنی نے بھی عدالتی فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے ،