مختصر کہانی اور بڑی عبرت

ایک بزرگ آدمی پہلے دن کی کلاس کے لیئے ادب کی فیکلٹی میں داخل ہوا۔ طلباء نے احتراماً کھڑے ہو کر اسے استاد سمجھا، مگر وہ خاموشی سے ان کے درمیان بیٹھ گیا۔
کلاس کے بعد طلباء اس کے ارد گرد جمع ہو گئے اور اس سے استفسار کیا کہ وہ کون ہے؟
اس نے کہا: "میں ایک موچی ہوں، جوتے مرمت کرتا ہوں۔ میرے سات بیٹے ہیں، جو سب ڈاکٹر، انجینئر، اور ایک افسر ہیں، اور میری ایک بیٹی فارماسسٹ ہے۔

ایک دن ہم سب خاندان کے ساتھ بیٹھے تھے اور میرے بچے کسی علمی موضوع پر بات کر رہے تھے۔ میں نے بھی اپنی رائے دی، تو میرے ایک بیٹے نے کہا: ‘بابا، معاف کیجیے گا، ہم ایک علمی موضوع پر بات کر رہے ہیں اور آپ کو اس کا علم نہیں ہے۔’
بیٹے کے اس جواب نے مجھے بہت دکھ دیا، لیکن میں نے خاموشی اختیار کی۔

اگلے دن میں نے جاکر نویں جماعت کی نصابی کتابیں خریدیں اور انہیں اپنی دکان میں بغیر کسی کے علم کے پڑھنا شروع کر دیا۔ میں نے امتحان دیا اور کامیاب ہو گیا، اور یہ بات بھی کسی کو نہیں بتائی۔
پھر میں نے کالج کی کتابیں خریدیں اور تین سال تک انہیں پڑھا، یہاں تک کہ مجھے امتحان دینے کی اجازت مل گئی۔ میں نے امتحان دیا اور کامیاب ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے