اولاد کی تربیت اسلام کی روشنی میں

اولاد کی تربیت والدین کی ایک اہم ذمہ داری ہے، جو نہ صرف دنیاوی زندگی میں کامیابی کے لیے ضروری ہے، بلکہ آخرت میں کامیابی کے لیے بھی اہم ہے۔ اسلام میں بچوں کی تربیت کا مقصد انہیں ایک بہترین انسان اور نیک مسلمان بنانا ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق زندگی گزارے۔ اولاد کی تربیت کے متعلق یہاں چند نکات پیش کئے جاتے ہیں:

(۱) اولاد کے لیے دعائیں کرنا
اسلامی تعلیمات میں والدین کے لیے اپنی اولاد کے لیے دعا کرنے کی اہمیت واضح کی گئی ہے۔ قرآن مجید میں بھی انبیاء کرام کی دعاؤں کا ذکر موجود ہے جو انہوں نے اپنی اولاد کے لیے کیں، مثلاً حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا: "رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي”۔ (سورۃ ابراہیم: 40)
والدین کو چاہیے کہ اپنی اولاد کے لیے ہدایت، علم، اور نیکی کی دعا کریں۔

(۲) اچھی تربیت کی بنیاد: عقیدہ و ایمان
سب سے پہلی اور بنیادی چیز یہ ہے کہ بچے کے عقیدے اور ایمان کو درست کیا جائے۔ بچوں کو اللہ تعالیٰ کی توحید، رسول اللہ ﷺ کی سنت، اور قرآن کی محبت سکھائیں۔ انہیں بچپن سے یہ شعور دیں کہ اللہ سب کچھ دیکھنے والا اور سننے والا ہے، اور ہمیں ہر کام اللہ کی رضا کے لیے کرنا چاہیے۔

(۳) عبادت کی عادت ڈالنا
والدین کو چاہیے کہ بچوں کو نماز، روزہ اور قرآن کی تلاوت کی ترغیب دیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اپنے بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز کی تلقین کرو، اور دس سال کی عمر میں اگر وہ نہ پڑھیں تو تنبیہ کرو“۔ (ابو داؤد)
بچوں کے دل میں عبادت کی محبت پیدا کرنے کے لیے والدین خود بھی عبادت کی مثال قائم کریں۔

(۴) اخلاق اور کردار کی تربیت
اخلاق کی بہتری اسلام میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ بچوں کو سچ بولنے، وعدہ پورا کرنے، بڑوں کی عزت کرنے، اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تعلیم دیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس کے اخلاق بہترین ہیں“۔ (بخاری)
والدین کو چاہیے کہ بچوں کے سامنے خود بھی اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کریں تاکہ بچے ان سے سیکھیں۔

(۵) علم کی محبت پیدا کرنا
اسلام نے علم کو بڑی اہمیت دی ہے۔ قرآن کی پہلی آیت ہی "اقْرَأْ” (پڑھ) سے شروع ہوتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو دینی اور دنیاوی دونوں علوم میں دلچسپی دلائیں۔ انہیں قرآن، حدیث، اور سیرت النبی ﷺ کا علم دیں، ساتھ ہی دنیاوی تعلیم کے میدان میں بھی ان کی حوصلہ افزائی کریں۔

(۶) اچھی صحبت کی تلقین
اولاد کی تربیت میں دوستوں اور ماحول کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہذا تم میں سے ہر شخص کو دیکھنا چاہیے کہ اس کا دوست کیسا ہے“۔ (ترمذی)
والدین کو چاہیے کہ بچوں کو نیک اور صالح دوستوں کا انتخاب کرنے کی تعلیم دیں اور بری صحبت سے بچنے کی تلقین کریں۔

(۷) سزا و جزا کا توازن
تربیت میں محبت، شفقت اور نرمی کے ساتھ ساتھ اصلاح کے لیے مناسب سزا بھی ضروری ہے۔ تاہم، سزا میں اعتدال اور انصاف کا ہونا بہت اہم ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ نرمی کا حکم دیا ہے، اور غیر ضروری سختی سے منع کیا ہے۔

(۸) بچوں کے ساتھ محبت اور شفقت
نبی کریم ﷺ بچوں کے ساتھ بہت محبت اور شفقت سے پیش آتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے، وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔ (ترمذی)
والدین کو چاہیے کہ اپنی محبت اور شفقت کا اظہار کریں تاکہ بچے والدین کے قریب رہیں اور ان سے اپنا دل کی بات کہہ سکیں۔

(۹) مستقبل کی تیاری
بچوں کی تربیت اس طرح کریں کہ وہ معاشرے کے مفید اور کارآمد افراد بن سکیں۔ انہیں زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار کریں اور ان میں خود اعتمادی پیدا کریں۔ انہیں یہ سکھائیں کہ ہر کام میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں اور حلال و حرام کی تمیز کریں۔

(۱۰) اولاد کے لیے بہترین وراثت
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”والدین کی اپنے بچوں کے لیے سب سے بہترین وراثت ان کی اچھی تربیت ہے“۔ (ترمذی)
مال و دولت سے زیادہ اہم بچوں کی اچھی تربیت ہے، کیونکہ اچھی تربیت نہ صرف دنیاوی بلکہ آخرت کی کامیابی کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔ تلک عشرۃ کاملۃ۔
حاصل یہ کہ اولاد کی تربیت کا مقصد ایک نیک اور صالح معاشرہ قائم کرنا ہے، جو اللہ کی رضا کے لیے کام کرے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو محبت، شفقت، اور حکمت کے ساتھ دین کی تعلیم دیں اور ایک مثال قائم کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اولاد کی بہترین تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

ازقلم: عبدالاحد بستوی
مدیر ماہنامہ”صدائے اسلام“ مہدوپار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے