نہیں اس میں جائے تلاش و تتبّع
،،رفعنا،، سے ثابت ہے شہ کا ترفّع
انہیں رب نے مختارِ ہر شے بنایا
ہے دونوں جہاں زیرِ دستِ توسّع
ہے کیا تابِ ذراتِ شہرِ مدینہ
مہ و مہر و انجم ہیں محوِ تتبّع
نویدِ حضوری سے ملنے کی خاطر
سرِ راہ بیٹھی ہے کب سے توقّع
جمالِ رخِ یار آئے نظر جو
ادا کر لوں الفت کا حجِّ تمتّع
حضور ! آپ کی یاد نے کر دیا ہے
مرے آنسوؤں کو سراپا تولّع
رہِ شوق میں عجز، مقبول ہے بس
یہاں رد ہے ہر ایک شور تصنّع
کبھی مدحت رخ کبھی وصف کاکل
شب و روز کرتا رہوں یہ تطوّع
مرا حرف دل کیوں نہ خود پہ ہو نازاں
اسے نعت دیتی ہے نور تنوع
تمہارے ہی رحم و کرم پر ہے فاتح
نہ حسن عمل ہے نہ طرز تورع
فاتح چشتی مظفر پوری
مظفر پور بہار