مالیر کوٹلہ، پنجاب 31/ مارچ، ہماری آواز(پریس ریلیز)
ہندوستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال ایک اپریل کو اپریل فول منایا جاتا ہے، جھوٹ بولنا، دھوکہ دینا، مذاق کرنا، ایذاء رسانی اور دوسروں کو بے وقف بنانے کے طور پر یہ دن منایا جاتا ہے، مغربی اقوام کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی اسکو بڑے ہی ذوق وشوق سے مناتے ہیں، اس دن جھوٹی خبریں پھیلا کر دوسروں کو پریشان کیا جاتا ہے، جھوٹ بول کر دوسروں کو دھوکہ دیا جاتا ہے، اپریل فول ان چند رسومات میں سے ایک رسم ہے جس میں جھوٹ کو فروغ دیا جاتا ہے، ان خیالات کا اظہار اپنے ایک انٹرویو میں حضرت مفتی محمد ثاقب قاسمی ناظم جامعہ اسلامیہ عزیزیہ مالیر کوٹلہ، پنجاب نے کیا انہوں نے فرمایا کہ اس دن جھوٹ کا سہارا لیکر لوگوں کا جانی ومالی نقصان کیا جاتا ہے، بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اس دن کی کذب بیانی سے بہت سارے لوگوں کی جانیں ہلاک وبرباد ہوجاتی ہیں، اسکی تاریخ اور حقیقت کے متعلق اگر دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کی بنیاد اسلام اور مسلم دشمنی پر رکھی گئی ہے، تاریخی طور پر یہ بات واضح ہے کہ اسپین پر جب عیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کیا تو مسلمانوں کا بے تحاشا خون بہایا، آئے دن قتل وغارت گری کے بازار گرم کئے بالآخر تھک ہار کر بادشاہ فرڈینینڈ نے عام اعلان کروایا کہ مسلمانوں کی جان یہاں محفوظ نہیں، ہم نے انہیں ایک اور اسلامی ملک میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے، جو مسلمان وہاں جانا چاہیں ان کے لئے ایک بحری جہاز کا انتظام کیا گیا ہے جو انہیں اسلامی سرزمین پر چھوڑ آئے گا، حکومت کے اس اعلان سے مسلمانوں کی کثیر تعداد اسلامی ملک کے شوق میں جہاز پر سوار ہوگئی، جب جہاز سمندر کے عین درمیان میں پہنچا تو فرڈینینڈ کے فوجیوں نے بحری جہاز میں بذریعہ بارود سوراخ کردیا اور خود بحفاظت وہاں سے بھاگ نکلے، دیکھتے ہی دیکھتے پورا جہاز غرقاب ہوگیا، عیسائی دنیا اس پر بہت خوش ہوئی اور فرڈینینڈ کو اس شرارت پر داد دی، یہ یکم اپریل کا دن تھا، آج یہ دن مغربی دنیا میں مسلمانوں کو ڈبونے کی یاد میں منایا جاتا ہے اسلئے مسلمانوں کو اس تہوار کے منانے سے بالکلیہ اجتناب کرنا چاہیئے کیونکہ سب سے پہلے تو یہی بات ہے کہ اس کے منانے میں غیروں کی مشابہت لازم آتی ہے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، اور یہ تہوار جھوٹ اور دھوکہ دہی پر مبنی ہے اور یہ دونوں چیزیں شریعت مطہرہ میں گناہ کبیرہ میں سے ہیں اسی لئے اس طرح کے تہوار کے منانے سے خود بھی بچا جائے اور دوسروں کو بھی بچایا جائے، آخر میں مفتی صاحب نے کہا کہ حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ اس پر پابندی لگانے میں اپنا اہم رول ادا کرے تاکہ ملک میں سچائی کو فروغ ملے اور جھوٹ، دھوکہ، دغابازی اور اذیت سے ملک و قوم کے لوگوں کو چھٹکارا حاصل ہو۔