مدھوبنی: ہماری آواز(نمائندہ)
مورخہ2/اپریل بروز جمعہ بسفی بلاک کی معروف بستی پرسونی میں لہیریاسرائے چوک پرواقع مرکزی جامع مسجد میں نائب امام قاری محمد راشد کی دعوت پرمعروف عالمِ دين مفتی اسعداللہ قاسمی مظاہری صدرمدرّس جامعہ امّ الہدی پرسونی وڈائریکٹردارالسّلام فاؤنڈیشن دربھنگہ کاخطاب ہوا،جس میں انہوں نے سیدنا سلمان فارسی رضی اللّہ عنہ سے مروی شعبان کے آخری دن میں نبیﷺکے دیے گئےبصیرت افروزخطبے کی مکمل اور جامع تشریح پیش کی،جس کو خطیب تبریزیؒ نے اپنی شہرۂ آفاق کتاب مشكاة المصابيح میں
حدیث نمبر1906کے تحت درج کیاہے،اورجس کاخلاصہ حسبِ ذیل ہے:
(1)نبی ﷺ نےفرمایا: :”اے لوگو!تم پر عظمت و برکت والا مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے، اس مبارک مہینہ کی ایک رات(شبِ قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے”۔غورکریں!ایک ہزارمہینوں کے 83/ سال اور 4 /ماہ ہوتے ہیں ،یایوں کہیں کہ ایک ہزارمہینوں میں تقریبًاتین ہزار راتیں ہوتی ہیں،توایک شبِ قدر کی عبادت گویا83/ سال اور 4 /ماہ یاتین ہزارراتوں کی عبادت سے زیادہ بہترہے،اورکتنا زیادہ بہترہے؟یہ صرف اللہ ہی کو معلوم ہے۔(2) نبی ﷺ نےفرمایا:”اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے کوفرض قراردیا اوراس کی راتوں میں بارگاہِ خداوندی میں کھڑے ہونےکوسنت عبادت مقررکیا۔”یادرکھیں!بارگاہِ خداوندی میں کھڑے ہونے سے مرادتراویح پڑھناہے،جومردوں اور عورتوں دونوں کے لیےسنت موکدہ ہے،بلا عذر اس کو چھوڑنے والا نافرمان اور گناہ گار ہے۔(3)نبی ﷺ نےفرمایا:جوشخص اس مہینے میں قربِ خداوندی کے لیے کسی قسم کی نفلی نیکی کرے گاتواس کاثواب دوسرے زمانہ کی فرض نیکی کے برابر ملے گااورفرض نیکی کرنے والے کودوسرے زمانے کے ستّر فرض اداکرنےکاثواب ملے گا۔(4)نبی ﷺ نےفرمایا:”یہ صبرکامہینہ ہے،اورصبرکابدلہ جنت ہے۔یہ ہمدردی وغم خواری کامہینہ ہے،یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن کے رزق میں اضافہ کردیاجاتاہے”۔یادرکھیں!صبرکی تین قسمیں ہیں:صبر علی الطاعات یعنی اطاعت وبندگی پر خود کو جمانا،صبرعن المعاصی،یعنی گناہوں سے خودکو دوررکھنا،صبرعلی المکارہ یعنی تکالیف برداشت کرنا۔رمضان تینوں معنی کے اعتبار سے صبرکامہینہ ہے کہ لوگ عبادت بھی کرتے ہیں،گناہوں سےدُوربھی رہتے ہیں،روزے کی شدت کو برداشت بھی کرتے ہیں،ہرروزہ دار کو اندازہ ہوتاہے کہ فاقہ کس قدر تکلیف دہ ہے،جس کی وجہ سے اس کے اندر غریبوں کےسلسلے میں ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتاہے، اس لیے رمضان سراسر صبرو ہمدردی کامہینہ ہے۔اس میں مومن کی روزی بڑھادی جاتی ہے،جس کاہم میں سے ہرشخص کو تجربہ ہے کہ رمضان میں جتنا اچھا کھانے کو مل جاتاہے باقی گیارہ مہینوں میں وہ نصیب نہیں ہوپاتاہے۔(5)نبی ﷺ نےفرمایا:”جس نے اس مہینے میں کسی روزے دار کو افطار کرایا تویہ اس کے لیے گناہوں سے مغفرت اور جہنم کی آگ سے آزادی کاذریعہ ہوگا،اور افطار کرانے والے کو اس روزے دار کے برابر ثواب ملے گا،اور اس روزے دار کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔صحابہ رضی اللّہ عنہم نے پوچھا:ہم میں سے ہرشخص کو افطار کرانے کا سامان تو مہیا نہیں ہوتاہے،(پھرتوغریب لوگ اس عظیم ثواب سےمحروم رہیں گے؟)آپﷺ نےفرمایا: اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دیں گے جودودھ یا پانی کے ایک گھونٹ سے ہی کسی روزے دار کاروزہ افطار کرادے”۔(6)نبی ﷺ نےفرمایا:جوشخص کسی روزے دار کو پُورا کھانا کھلادے اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض کوثر سے ایسا سیراب کریں گے جس کے بعد اس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی،یہاں تک کہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔(7)نبی ﷺ نےفرمایا:اس ماہ کا ابتدائی حصہ رحمت ہے،اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ آتشِ دوزخ سے خلاصی کاہے۔(8)جوشخص اس مہینے میں اپنے غلام وخادم کے کام میں تخفیف وکمی کردے گا،اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادے گا اوراس کو دوزخ سے آزادی دے دے گا۔پھر اخیر میں مفتی صاحب نے مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں جو اقرار نامہ شائع ہواہے ،اُسے پڑھ کر عوام کو سنایا اور ان سے اس پر عمل کرنے کی پُرزور تاکید کی۔بعدہ عربی خطبہ اورنمازِجمعہ اداکی گئی۔