میراروڈ کا اقتصادی و معاشرتی سروے کا فیصلہ

میراروڈ ضلع تھانہ (ساجد محمود شیخ) کورونا وائرس کی وباء پر قابو پانے کے لئے حکومت کی جانب سے گزشتہ ڈیڑھ سالوں سے مسلسل پابندیاں نافذ کر دی گئیں ہیں اور پہلے لاک ڈاؤن پھر بریک دی چین کے تحت سخت احکامات جاری کئے گئے ہیں جن کی وجہ سے لوگوں کی معاشی سرگرمیاں تقریباً ٹھپ پڑ گئیں ہیں اور کاروبار بند ہیں لوگوں کو اپنی ملازمتوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو فاقہ کشی جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاؤہ روزمرہ زندگی میں مسلسل پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایسی صورتحال میں ہمارے سماج میں بہت سی غیر سرکاری فلاحی تنظیمیں سامنے آئیں ہیں جو مسلسل اس قدرتی آفت کے درمیان لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہیں ہیں۔انھیں میں سے ایک میراروڈ میں جماعتِ اسلامی بھی شامل ہے جو گزشتہ ڈیڑھ سالوں سے میراروڈ کے پریشان حال اور مصیبت زدہ لوگوں کی مالی امداد کر رہی ہے گزشتہ سال تین ہزار سے زائد خاندانوں میں راشن کی تقسیم کے علاؤہ روزگار شروع کرنے کے لئے مالی مدد فراہم کی ہے اب یہ تنظیم میراروڈ کے مسلم اکثریتی علاقے نیانگر کا اقتصادی و معاشرتی سروے کرنے جا رہی ہے۔
جماعتِ اسلامی میراروڈ میں مسلم خاندانوں کا گھر گھر جاکر سروے کرے گی اور لوگوں اقتصادی حالت کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں مسلم خاندانوں کی صورتحال بھی معلوم کرنے کی کوشش کرے گی ۔
اس سلسلے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے میراروڈ جماعتِ اسلامی کے دفتر اسلامک سنٹر میں امیر مقامی محمد عطاء الحق قاضی نے کہا کہ ہم نیانگر کے ایک ہزار مسلم خاندانوں کا اقتصادی و معاشرتی سروے کرنے جارہے ہیں اور یہ کام ہم گھر گھر جاکر کریں گے سروے کا پس منظر بیان کرتے ہوئے محمد عطاء الحق قاضی نے کہا کہ گزشتہ سال اچانک لاک ڈاؤن کے نفاذ سے ملک کی معاشی صورتحال بہت زیادہ خراب ہو گئی ہے لوگوں کی ملازمتیں ختم ہو گئی ہیں چھوٹے کاروباریوں کے دھندے چوپٹ ہو گئے ہیں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں اور رکشہ ڈرائیوروں کے حالات انتہائی بد تر ہوچکے ہیں والدین اور سرپرست پریشان ہیں کیونکہ بچوں کی اسکول فیس بقایا ہے کرایہ داروں کا کرایہ باقی ہے۔ سوسائٹی کا مینٹیننس باقی ہے ۔ایسے پُر آشوب دور میں لوگوں کے حالات سے آگاہی ضروری ہے تاکہ ہمیں اندازہ ہو سکے کہ معاشی صورتحال کیا ہے اور ہم اس مناسبت سے لوگوں کی امداد کا منصوبہ بناسکیں۔ بیروزگار نوجوانوں کے روزگار تلاش کرنے میں مدد کرسکیں ۔ حکومت کے سامنے صحیح صورتحال رکھ سکیں ۔
محمد عطاء الحق قاضی نے کہا کہ اقتصادی سروے کے ساتھ ساتھ معاشرتی سروے بھی کیا جا رہا ہے کیونکہ مسلم معاشرے کی صورتحال بھی کافی خراب ہے خاندانوں میں ناچاقی ہے زوجین کے درمیان لڑائی جھگڑے بڑھ رہے ہیں پولس چوکیوں،عدالتوں میں مسلم خواتین قطار میں کھڑی ہیں ۔ کئی لڑکیاں بڑی عمر کے باوجود بن بیاہی بیٹھی ہوئی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بہت سے مسلمانوں کے پاس بنیادی سرکاری دستاویزات مثلاً آدھار کارڈ،پین کارڈ،الیکشن کارڈ وغیرہ نہیں ہے علاؤہ اس کے بہت سے لوگ مستحق ہونے کے باوجود سرکاری امداد بالخصوص سرکاری راشن دکانوں سے راشن سے محروم ہیں ۔ مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا علاقے میں منشیات کا کاروبار بھی زوروں پر ہے اور نوجوان نسل منشیات کا استعمال کرکے تباہی کے دہانے پر پہنچ رہی ہے۔ ۔ اس سروے سے اس بات کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں کہ ہمیں کن کن شعبہ ہائے حیات میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
سروے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سروے فارم تیار کیا ہے جس میں کل ۲۱ سوالات ہیں شروع کے تین سوالات میں فارم نمبر،ہر خاندان کے لئے ایک مختص نمبر اور سروے کرنے والے رضاکار کا نام ہوگا۔ چوتھے کالم میں سربراہ خاندان کی تفصیل،نام ،پتہ اور رابطے کا فون نمبر ہوگا۔ پانچویں کالم میں خاندان کی قسم ہوگی کہ خاندان چھوٹا ہے یا مشترکہ خاندان ہے ایک ہی مکان میں شراکت داری میں رہتے ہیں یا بطورِ پیئنگ گیسٹ رہتے ہیں۔ چھٹے کالم میں افراد خاندان کی تفصیلات مثلآ نام ،سربراہِ خاندان سے رشتہ، عمر،تعلیمی قابلیت معاشی سرگرمیوں کا ذکر کے ساتھ ساتھ شادی کے قابل لڑکے لڑکیوں کی شادی ہوئی یا نہیں اور کہیں کوئی تنازعہ تو نہیں ہے یہ سب درج ہوگا۔ کالم سات سے لیکر تیرہ تک سرکاری دستاویزات اور حکومتی سہولیات سے استفادہ کا ذکر ہوگا بقیہ کالموں میں طرز زندگی پر مبنی سوالات ہوں گے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ لوگ کس طرح سے کیوں اس سروے میں تعاون کریں گے تو انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کی ذہن سازی کریں گے اور ان کو اعتماد میں لے کر کام کریں گے اور ساتھ سوسائٹیوں کے ذمہ داران سے بھی بات کریں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے