عشرۂ ذی الحجہ بڑی فضیلت و اہمیت کا حامل، قربانی کا مقصد رضائے الٰہی ہونا چاہیے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ کانفرنس کی افتتاحی نشست سے مولانا محمد مقصود عمران رشادی کا خطاب!

بنگلور، 15؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی کی پہلی و افتتاحی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا کہ ذی الحجہ کا مبارک مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ جو اسلامی مہینوں کا آخری مہینہ ہے۔ اسلام کے سارے ہی مہینے محترم اور قابل عظمت ہیں لیکن اللہ تعالی نے بعض مہینوں کو خاص فضیلت اور عظمت سے نوازا ہے، ان میں سے ایک ذوالحجہ کا مہینہ بھی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے سورۃ الفجر میں ذی الحجہ کی دس راتوں کی قسم کھائی ہے جس سے معلوم ہوا کہ ماہ ذی الحجہ کا ابتدائی عشرہ اسلام میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ حج جیسا عظیم فریضہ اور اسکا اہم رکن وقوف عرفہ اسی عشرہ میں ادا کیا جاتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کے خاص فضل وکرم کو حاصل کرنے کا دن ہے۔ مولانا نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تمام دنوں میں کسی دن میں بھی بندے کا عبادت کرنا اللہ کو اتنا محبوب نہیں جتنا ذوالحجہ کے عشرہ میں محبوب ہے۔ اس عشرہ کے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ہر رات کی نوافل شب قدر کے نوافل کے برابر ہے۔ بالخصوص عرفہ کے دن کا ایک روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ عشرۂ ذی الحجہ میں میں زیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت کریں، اللہ کا ذکر کریں، روزہ رکھیں، قربانی کریں۔ مولانا رشادی نے قربانی کے پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ عشرۂ ذی الحجہ کی دس تاریخ کو عید منائی جاتی ہے، عید الاضحی کا دن مسلمانوں کے لیے بہت ہی تاریخی اور عظمت کا حامل دن ہے، یہ دن صرف عید کی خوشی میں مست ہوجانے والا دن نہیں بلکہ ایک عظیم پیغام اور سبق دینا والا دن ہے، مسلمان عید الاضحٰی کے دن جانور کی قربانی کرتے ہیں، اور صاحب حیثیت اور مالک نصاب افراد اپنی جانب سے قربانی انجام دیتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ دیگر اعمال صالحہ کی طرح قربانی میں بھی مطلوب و مقصود رضاء الٰہی ہونی چاہیے اور قربانی کے جانوروں کی نمائش سے حتیٰ الامکان بچنا چاہیے۔ انہوں نے فرمایا کہ قربانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری میں اپنی جان ومال و وقت ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار رہیں۔ مولانا نے قربانی کے اہم مسائل پر اور جانور کی خریداری پر خصوصی روشنی ڈالی۔ علاوہ ازیں فرمایا کہ قربانی کے وقت ہمیں پاکی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور قربانی کے گوشت کی تقسیم میں غریبوں، مسکینوں اور یتیموں کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے اس عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی کی افتتاحی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ جسکا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے ہدیہ تشکر پیش کیا۔ اس موقع پر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو خوب سراہا اور انہیں کی دعا سے یہ افتتاحی نششت اختتام پذیر ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے