دہلی لشکر طیبہ مقدمہ: ملزم جاوید علی کی ضمانت عرضداشت دہلی ہائیکورٹ میں سماعت کے لئے منظور

  • جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی

نئی دہلی26/ اگست
لشکر طیبہ نامی تنظیم کے مبینہ رکن ہونے اور ہندوستان میں دہشت گردانہ کارووائیاں انجام دینے کی سازش میں شامل ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار ایک مسلم نوجوان کی ضمانت عرضداشت کو گذشتہ دنوں دہلی ہائی کورٹ نے سماعت کے لیئے منظور کرتے ہوئے قومی تفتیشی ایجنسی NIAکو نوٹس جاری کیا۔
مظفر نگر اتر پردیش کے ساکن ملزم جاوید علی پر الزام ہیکہ وہ سعودی عرب میں برسر روزگار تھا جس کے دوران اس کی ملاقات ایک پاکستانی شخص سے ہوئی جس کے کہنے پر اس نے حوالہ کے ذریعہ ساڑھے تین لاکھ روپئے دیگر ملزم گل نواز کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیئے تھے۔ ملزم پر الزام ہیکہ وہ سعودی عرب میں پیسے جمع کرکے حوالے کے ذریعہ پیسے ملزمین کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتا تھا، ان پیسوں میں ہندوستان میں لشکر طیبہ کے لیئے کام کرنے کے لیئے لوگوں کو بھرتی کیا جاتا تھا۔ٹرائل کورٹ نے ملز م پر تعزیرات ہند کی دفعات 120B,468,471 اور یو اے پی اے قانونی کی دفعات 17,18,18B,19,20,21.38,39,40، پاسپورٹ ایکٹ کی دفعہ 12، آدھار قانون کی دفعہ 34اور آرمس ایکٹ کی دفعہ 7,25 کے تحت فرد جرم عائد کیا ہے۔
دوران سماعت ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کو ایڈوکیٹ عار ف علی نے بتایا کہ ملزم کو اس مقدمہ میں دیگر ملزمین نے پھنسایا ہے، ملزم کا اس مقدمہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اس کا دیگر ملزمین سے کوئی تعلق نہیں ہے نیز عدالت نے اس ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا ہے جس کے اکاؤنٹ میں مبینہ طور پر پیسے ٹرانسفر کیئے گئے تھے۔ملزم کو پتہ نہیں تھاب کہ اس کے ذریعہ ٹرانسفر کیئے گئے پیسے کہاں استعمال ہونے والے ہیں۔ایڈوکیٹ عارف علی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم گذشتہ تقریباً سات سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے اور ٹرائل کورٹ کی سماعت التواء کا شکار ہے۔ ابتک استغاثہ نے 221 میں سے صرف 9/ گواہان کی گواہی مکمل کرائی ہے۔
ایڈوکیٹ عارف علی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کو جیل میں رہنے پر مجبور کرنا اس کے ساتھ زیادتی ہوگی، ایک طویل عرصہ ملزم پہلے ہی جیل میں گذار چکا ہے۔ایڈوکیٹ نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم ماضی میں کبھی بھی کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا نیز ملزم کے جیل جانے سے اس کے اہل خانہ شدید پریشانیوں کا شکار ہیں۔
ایڈوکیٹ عارف علی کے دلائل کی سماعت کے بعد دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پرتیبھا سنگھ اور جسٹس امیت شرما نے استغاثہ کو نوٹس جاری کیا اور 18/ ستمبر سے قبل ملزم کی ضمانت عرضداشت پر اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔ دوران سماعت ایڈوکیٹ عارف علی کے ہمراہ ایڈوکیٹ پنکج تیواری اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد بھی موجود تھے۔ملزم جاوید علی کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی ہے، ٹرائل کورٹ میں بھی ملزم کو قانونی امدا د دی جارہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے