تحریر: محمد ظفر نوری ازہری
کسی اہم کام کو اسی وقت صحیح طریقے سے انجام دیا جاسکتا ہے جب اسکے آغاز سے پہلے بھر پور طریقے سے اس کی تیاری کی جائے اور پھر پورے لوازمات کے ساتھ اسے پائے تکمیل تک پہونچایا جائے۔ تاکہ خاطر خوا نتیجہ ہمیں نظر آئے اور ہماری محنت ایسے ہی بیکار نہ ہوجائے۔ اس معاملے میں بھی ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری اس انداز سے رہنمائی فرمائی کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف اس ایک فرمان پر عمل کرلیا جائے تو دنیا کا نقشہ ہی بدل جائےگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ
"ان اللہ یحب اذا عمل احدکم عملا ان یتقنه”(الترغيب) یعنی بے شک اللہ تم میں اس شخص سے محبت فرماتا ہے۔ جب وہ کوئی کام کرے تو اس کو اتنے اچھے طریقے سے کرے کہ اس کام کو بھی فخر ہو کہ اس کو تم نے کیا ہے۔
مطلب یہ ہے کہ ہر کام سے پہلے اس کی مکمل طریقےسے تیاری کی جائے پھر اس تیاری کے مطابق اس کو انجام دیا جائے۔
یہاں ہم بات کر رہے ہیں ماہ رمضان المبارک کی جو مقدس مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔ رحمت وانوار کا موسم شروع ہونے والا ہے۔ عبادت و ریاضت کا سیزن آنے والا ہے۔ تو اس مبارک مہینے کا کیسے استقبال کیا جائے۔ کس طرح اس کی تیاری کی جائے کہ ہم اس نعمت عظمی سے بھر پور فائدہ اٹھا سکیں۔
تو آئیں پہلے ہم ایک نظر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس زندگی پر ڈالیں کہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کا کس طرح اس استقبال فرماتے تھے، اور آپ کی تیاری کا کیا انداز تھا۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم رجب کے مہینے سے ہی رمضان شریف کی تیاری فرماتے تھے اور دعا فرماتے کہ
"اللھم بارک لنا رجب وشعبان وبلغنا رمضان”(شعب الایمان جلد ٣)
یعنی: اے اللہ ہمیں رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور رمضان نصیب فرما.
اور ماہ شعبان سے ہی روزے رکھنا شروع فرمادیتے تھے۔
"كان يصوم شعبان كله،كان يصوم شعبان الا قليلا”(بخاری شریف، مسلم شریف) کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پورا شعبان روزہ رکھتے تھے کبھی شعبان کے تھوڑے روزے رکھتے تھے۔
اور رمضان کے انتظار کا تو دن گن گن کر گزار نے کی تعلیم دیتے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ”احصوا ھلال شعبان لرمضان”(ترمذی ، کتاب الصیام) یعنی رمضان کے لئے شعبان کے دن گن گن کے گزارو۔
رمضان کی آمد سے پہلے صحابہ کرام کے سامنے رمضان کی آمد کا استقبالیہ خطبہ پیش فرماتے۔ تاکہ رمضان کی اہمیت اور واضح ہوجائے پھر جب رمضان کے چاند دیکھنے کا وقت آتا تو چاند دیکھنے کا بھی اہتمام فرماتے ۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی اسی طرح رمضان کی تیاری فرماتے اور ماہ شعبان میں ہی اپنے مالوں کی زکوۃ کا حساب کر کےزکوۃ ادا کردیا کرتے تھے۔ تاکہ غریب کے رمضان بھی اچھے سے گزریں۔
لیکن آج ہمارا رمضان کے آنے سے پہلے کیا معمول ہوتا ہے ہم کیسے استقبال کرتے ہیں اور ہماری رمضان کی کیا تیاری ہوتی ہے۔ بس یہی کہ رمضان سے پہلے واٹسپ،فیس بک،انسٹاگرام اور دیگر شوشل میڈیا ایپ پر "رمضان مبارک” "رمضان کریم” کے میسیجز فارورڈ کردیئےجائیں، اور افطاری اور سحری کو لذیذ بنانے کے لیے بازار سے سامان اور ایک دو کیلو کھجوریں وغیرہ پہلے ہی سے خرید لی جائیں، بس یہی نا؟ میں اس بات سے انکار نہیں کر رہا ہوں کہ یہ سب مت کرو لیکن میرے بھائی!!! رمضان المبارک کی بس صرف یہی ایک تیاری نہیں ہے!!!آپ سوچ رہے ہوں گے توپھر کیا ہے؟ رمضان المبارک کی تیاری کس طرح کریں اور کس طرح اپنے آپ کو رمضان کے لیے تیار کریں؟
تو غور سے پڑھیں !
◼️استقبال رمضان کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تمام ہدایات پر عمل کیاجائے۔
◼️اپنے رب کا شکریہ ادا کریں کہ اس نے ایک مرتہ پھر ہمیں رمضان المبارک کی تیاریوں کا موقع عنایت فرمایا۔ ورنہ کتنے ہی لوگ ایسے تھے جنہوں نے گزشتہ سال ہمارے ساتھ افطاری، سحری، تراویح، اور روزے وغیرہ رکھے تھے، مگر وہ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ اللہ نے ہم پر فضل فرمایااورایک مرتبہ پھر رمضان کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ تو اپنے رب کا خوب خوب شکریہ ادا کریں "لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ”(سورہ ابراہیم ۷) تم جتنا شکر اللہ کا ادا کرو گے تمہیں اتنا ہی عطا فرمائےگا۔
◼️رمضان شروع ہونے سے پہلے سچے دل سے اپنے پچھلے تمام گناہوں پر شرمندہ ہوتے ہوئے ایسی توبہ کریں، جیسی توبہ کرنے کا طریقہ اللہ تعالی نے ہمیں بتایا ہے ارشاد ربانی ہے”يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا”(سورہ تحریم ۸) ائے ایمان والو! اللہ کی طرف خالص(سچی)توبہ کرو۔
اور ارشاد رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ "التَّائِبُ مِنْ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ”(ابن ماجہ) سچی توبہ کرنے والا گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں ہو۔ لہذا رمضان شروع ہونے سے پہلے سچی توبہکریں۔
◼️آمد رمضان المبارک سے پہلے خوب اچھی اچھی نیتیں کرلیں کہ میں رمضان میں پورے روزے رکھوں گا، پوری تراویح پڑھوں گا، سحری و افطار کی بھی برکتیں حاصل کروں گا ،قرآن شریف کی روزانہ تلاوت کروں گا اور جھوٹ، غیبت،چغلی،تکبر،حسد،اور تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے بچتا رہوں گا۔ اسکے علاوہ اور بھی خوب اچھی اچھی نیتیں کرلے کیونکہ حضور کا فرمان ہے "نية المومن خيرمن عمله”( شعب الایمان) یعنی
مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے ۔
◼️اس رمضان المبارک کی تیاری کو اس انداز سے کریں کہ ہو سکتاہے کہ یہ میری زندگی کا یہ آخری رمضان ہو، پتا نہیں اگلا رمضان یا یہ رمضان پورا کرپاؤں گا کہ نہیں۔ اس لیے جتنا ہوسکے خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت کریں اور اپنی موت کو ہر پل یاد کرتے ہو ئے رمضان المبارک گزاریں۔ حضور کا فرمان ہے”أكثروا ذكر هادم اللَّذات: الموت”(ترمذی،نسائی) لذتوں کو ختم کردینے والی موت کو زیادہ سے زیادہ یاد کرو۔
◼️رمضان شریف کے آغاز سے پہلے ایک قرآن شریف کی پاروں والی پیٹی لے لیں تاکہ گھرمیں سب کو قرآن شریف کی تلاوت میں آسانی رہے اور اگر اپ اردو جانتے ہیں تو کنزالایمان(ترجمہ قرآن) اور اردو نہیں جان تے ہیں تو ہندی والا کنزالایمان لے لیں اور کم سے کم روزآنہ ایک رکوع قرآن شریف مع ترجمہ اور تفسیر پڑھیں اور کوئی مختصر کتاب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر بھی خرید لیں اور تھوڑی تھوڑی روزانہ سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بھی پڑھیں۔ اگر ممکن ہو تو اپنے گھر والوں کو بھی روزانہ سنائیں”وَ یُعَلِّمُہُمُ الْکِتابَ وَ الْحِکْمَةَ”(سورہ جمعہ ۲)اور انہیں کتاب اور حکمت تعلیم دیتا ہے۔
◼️اور اس بات کا بھی خیال رکھیں، اپنے مال کا حساب شعبان ہی میں لگا کر شعبان یا رمضان کی ابتدا میں ہی زکوۃ ادا کردیں۔ تاکہ غریبوں کے بھی رمضان صحیح طریقے سے گزریں”خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم”(سورہ توبہ ١۰٣) یعنی آپ ان کے مالوں سے زکوۃ لیجئے جس کے ذریعے آپ انکو پاک کریں گے۔
◼️رمضان المبارک کے آنے سے پہلے ہی اپنے گھروں کی خوب اچھے سے صاف صفائی کرلیں جس طرح کوئی مہمان آتاہے تو ہم اپنے گھروں کو صاف ستھرا کر لیتے ہیں۔ اسی طریقے سے آمد رمضان پر بھی صفائی کا اہتمام کریں "إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ” (سورہ بقرۃ 222) بےشک اللہ توبہ کرنےوالوں اور پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔
◼️اور ہاں رمضان المبارک سے پہلے ہی رمضان المبارک کے لیے اپنا نظام الاوقات یعنی ٹائم ٹیبل سیٹ کرلیں۔ کب کیا کرنا ہے؟ تاکہ ماہ مبارک میں کسی طرح کی کوئی دقت نہ آئے۔ اور رمضان کا ایک لمحہ بھی ضائع نہ ہوپائے۔
◼️رمضان شریف کی اس تیاری کو تو ہم میں سے زیادہ تر لوگ کرہی لیتے ہیں۔ میرا مطلب ہے کہ رمضان کا راشن خریدنا لیکن اس بار جب آپ اپنے گھر میں رمضان کا راشن بھریں تو اپنے پڑوسیوں کا بھی خیال رکھیں۔ لوک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں اگر کوئی پریشانی ہو تو ان کا بھر پور تعاون کریں ۔
یہ چند باتیں تھیں جن پر رمضان المبارک سے پہلے اگر ہم عمل کریں تو ان شاء اللہ تعالی رمضان کی عبادت میں چار چاند لگ جائے گا ۔
اللہ تعالی ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے اور رمضان المبارک کی برکتوں سے مالا مال فرمائے (آمین