کچھ باتیں کام کی

ازقلم: نسیم علی صدیقی فیضی
کسی شخص کو مسلسل دو بار سے زیادہ فون کال مت کریں . اگر وہ اپکی کال نہیں اٹھاتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی اور ضروری کام میں مصروف ہیں ۔
اسی طرح کسی کے گھر 3 بار دستک دینے کے بعد واپس آجائیں۔ کسی کے گھر میں مت جھانکیں۔                     
کسی سے لی گئی ادھار رقم انکے یاد دلانے سے پہلے ادا کردیں . 1 روپیہ ہو یا 1 لاکھ یہ آپ کے کردار کی پختگی دکھاتا ہے۔
کسی کی دعوت پر مینو پر مہنگی ڈش کا آرڈر نہ کریں. اگر ممکن ہو تو ان سے پوچھیں کہ آپ کے لئے کھانے کی اپنی پسند کا آرڈر دیں ۔
مختلف سوالات کسی مت پوچھیں جیسے اوہ تو آپ ابھی تک شادی شدہ نہیں ہیں یا آپ کے بچے نہیں ہیں یا آپ نے گھر کیوں نہیں خریدا؟
 یہ ہرگز آپ کاذاتی مسئلہ نہیں ہے. دوسروں کی پرسنل سپیس میں گھسنے سے احتراز کریں۔ خصوصا  غیر خواتین سے انکی عمر ہرگز نا پوچھی جائے۔ آپ نے ان سے نکاح نہیں کرنا ہوتا۔
ہمیشہ اپنے پیچھے آنے والے شخص کے لئے دروازہ کھولیں. یہ آپ کی منکسر المزاجی کو ظاہر کرے گا۔ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پیچھے آنے والا چھوٹا ہے یا بڑا ۔ 
اگر آپ کسی دوست کے ساتھ ٹیکسی لے لیں ، اور کرایہ وہ ادا کرتا ہے تو آپ اگلی بار آپ ضرور ادا کریں۔
مختلف سیاسی مزہبی معاشرتی  نظریات کا احترام کریں.سب کو اپنے برابر عزت دیں۔ آپ کا معاشرہ اور آپ کا نظریہ کوئی الہامی شئے نہیں ہیں ۔ 
وگوں کی بات نہ کاٹیں۔ آواز کو دھیمی مگر دلائل کو مضبوط رکھیں۔ بات کو دہرانے سے اور تکرار کرنے سے اسکا اثر ختم ہو جاتا ہے۔ 
اگر آپ کسی کو تنگ کررے ہیں، اور وہ اس سے لطف اندوز نہیں ہوتے تو رک جائیں اور دوبارہ کبھی ایسا نہ کریں.مذاق اور تضحیک میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ 
جب کوئی آپکی مدد کرے تو آپ اسکا شکریہ ہمیشہ ادا کریں۔
کسی دوست کی تعریف کرنی ہو تو لوگوں کے سامنے کریں. اور تنقید  اسے صرف تنہائی میں کریں۔ 
کسی کے وزن اور جسمانی ساخت پر تبصرہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔.  .” اگر وہ خود اپنےمسائل کے بارے بات کرنا چاہتا ہے تب ہی گفتگو کریں۔ 
جب کوئی آپ کو اپنے فون پر ایک تصویر دکھاتا ہے، تو بائیں یا دائیں سوائپ نہ کریں. آپکو کچھ نہیں پتہ کہ آگے اسکی انتہائی ذاتی اور فیملی کی تصاویر ہوں۔
اگر آپ کو کوئی بتاتا ہے کہ اسے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے،تو یہ نہ پوچھیں کہ کس لئے۔۔ بس آپ اچھی صحت کی دعا دیں۔ اگر وہ اس کے بارے میں بات کرنا  یا مشورہ لینا چاہتا ہے تو وہ ضرور دیں۔
جس طرح آپ اپنے باس کے ساتھ احترام سے پیش آتے ہیں اسی طرح اپنے سے نچلے لوگوں کے ساتھ پیش آئیں۔ اپنے سے کم تر حثیت کے لوگوں سے اپکا برتاو آپکے کردار کا آئینہ دار ہے ۔ یہ لوگ آپ کی  دل سے اور اس سے بڑھ کر عزت کریں گیں جو آپ ظاہرا اپنے باس کی کرتے ہیں۔ 
اگر کوئی شخص آپ کے ساتھ براہ راست بات کر رہا ہے، تو آپ مسلسل اپنے موبائل فون کی طرف نہ دیکھیں۔ دوسرے کو لگے گا آپ اسے اگنور کر کے اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔ 
. جب تک آپ سے پوچھا نہ جائے مشورہ ہرگز نہ دیں۔ بلا ضرورت مشورہ صرف اپنی فیملی اور  انتہائی قریبی دوستوں تک محدود رکھیں۔ 
کسی سے عرصے بعد ملاقات ہورہی ہو تو ان سے، عمر اور تنخواہ نہ پوچھیں جب تک وہ خود اس بارے میں بات نہ کرنا چاہیں۔
اپنے کام سے کام رکھیں اور کسی معاملے میں دخل نہ دیں جب تک آپکو دعوت نہ دی جائے۔
اگر آپ گلی میں کسی سے بات کر رہے ہیں تو دھوپ کا۔چشمہ اور ہینڈ فری اتار دیں ۔یہ احترام کی نشانی ہے۔
برائے با وردی ملازمان ۔کسی کمرے میں یا چھت کے نیچے ٹوپی اتار کر رکھ دیں یا ہاتھ میں پکڑ لیں۔ 
لفٹ میں داخل ہوتے وقت آپ سب سے پہلے داخل ہوں اور آپ کے سینئر افسران بعد میں۔ اور اسی اصول کے تحت پہلے سیئنرافسران کو لفٹ سے نکلنے دیں۔ 
سئنیر افسران کے ساتھ چلتے ہوئے فاصلہ بنائیں

رکھیے۔ انکے  تھوڑا سا پیچھے یا بالکل پیچھے ہو کر چلیے۔ 

اپنے باس کی کسی خصوصی چیز کو دیکھ کر ضرور تعریف کریں۔ تعریف اور چاپلوسی میں کافی فرق ہوتا ہے۔ اس فرق کو ضرور قائم رکھیں۔ 
دوسروں کی خواتیں کو تاڑنے سے بالکل پرہیز کریں۔ خصوصا معاشرتی طور پر باپردہ خواتین کو۔ اپنی خاتون خانہ کی موجودگی میں ایسا کرنا آپ کے جسمانی سلامتی اور عزت نفس کی بربادی کا باعث ہو سکتا ہے۔  معاشرتی لحاظ سے بیہودہ لباس کسی خاتون کو تاڑنے اور اسکے کردار کا لائسینس نہیں ہوتا۔ بطور انسان معاشرتی اقدار کی پابندی کرنا ضروری ہے لیکن آپ کی حکمرانی آپ کے گھر تک ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے ہوئے انتہائی ضعیف اور اپنے سے بڑی عمر خواتین کے لیے سیٹ لازمی چھوڑ دیں۔ اس بات کو انکا حق سمجھیں۔ بڑھاپا آپ پر بھی آنا ہے۔ رش میں کوشش کریں دوسروں سے مناسب فاصلہ بنائے رکھیں۔ کسی کو ٹچ نا کریں اور نا ٹچ ہونے دیں۔ 
کسی کے سامنے آنکھ ناک کان دانتوں کی صفائی سے پرہیز فرمائیں۔ یہ ذاتی کام گھر میں یا تنہائی میں سر انجام دیے جائیں۔ 
محفل میں کھانا کھاتے ہوئے منہ سے آواز نا آنے دیں۔ کسی کے گھر بطور مہمان گئے ہوں تو کھانے کی تعریف لازمی کریں اور واپسی پر میزبان کا شکریہ ادا کریں۔
 بطور میزبان مہمان کو گھر کے گیٹ تک لازمی رخصت کر کے آئیں اور اسکی آمد پر مسکرا کر ملیں چاہے اپکا دل نا بھی کرے۔ مہمان کو زحمت نہیں رحمت تصور کریں۔ لیکن آپ کسی کے گھر بلا اجازت نا جائیں تاکہ اپکی وجہ سے اسکی ذاتی مصروفیات کا حرج نا ہو۔ 
محلہ داروں سے ضرور ملتے رہا کریں۔ انسان  کو سماجی جانور کہا جاتا ہے۔ سماج سے جڑے رہیں۔ دوستوں کو بلا ضرورت بھی خیر خیریت کے لیے کال کر لیا کریں۔ رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے