ازقلم: محمّد فرقان عفی عنہ
بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند
اسلام میں امامت کا درجہ اور منصب بہت اہم باعزت وعظمت والا ہے۔ لیکن افسوس کا مقام ہیکہ آج کل اگر مساجد کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہیکہ اکثر مساجد میں ائمہ کرام کی ناقدری ایک عام وبا کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ بالخصوص ذمہ داران مساجد کے پاس تو امام و مؤذن کی کوئی قدر ہی نظر نہیں آتی، یہاں تک کہ بعض دفعہ امام و مؤذن پر ارکان کمیٹی کا ظلم و ستم ناقابل بیان ہوتا ہے۔ ہر دوسری مسجد میں مظلوم امام پر ظالم کمیٹیوں کا ظلم عروج پر ہے۔ اسکی ایک بنیادی وجہ یہ ہیکہ مسجد کی کمیٹی کا انتخاب شریعت کے اصولوں پر نہیں ہوتا۔ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام فرماتے ہیں کہ ”مسجد کمیٹی کے لیے ایسے افراد کا انتخاب ہونا چاہیے جو دیانت دار اور دین دار ہوں، فسق وفجور کی چیزوں مثلاً ترکِ نماز، فلم بینی اور ڈاڑھی منڈوانے سے بچتے ہوں نیز ان کے اندر انتظامی امور کو سمجھنے اور انہیں انجام دینے کی صلاحیت بھی ہو، انتخاب مذکورہ بالا اوصاف کے حامل لوگوں کا ہی ہونا چاہیے، خائن، فسق وفجور میں مبتلا بے نمازی یا ریش تراشیدہ کو امور مسجد کے ذمے داری سونپنا جائز نہیں ہے“ ( فتاویٰ دارالعلوم : 154220)۔ معلوم ہوا کہ مسجد کمیٹی کے انتخاب کے بھی کچھ اصول ہیں لیکن آج کل مسجد کمیٹی کا انتخاب شریعت کے ان اصولوں کے برخلاف ہوتا ہے اور مساجد کے ذمہ داران میں اکثر لوگ فسق و فجور میں مبتلا، بے نمازی، فلم بینی اور ڈاڑھی منڈھے ہی شامل رہتے ہیں۔ اب جسے شریعت کی شین اور مسجد کی میم کا بھی علم نہ ہو وہ امام و مؤذن کی قدر کیا جانے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ایک طرف ہم ایک شخص کو اپنا امام یعنی سردار بھی تسلیم کررہے ہیں تو وہیں دوسری طرف اس کی ناقدری بھی کررہے ہیں، جو شرعاً و اخلاقاً کسی بھی طرح درست نہیں ہے اور سراسر غلط اور عذاب کا باعث ہے۔ حضرت مفتی عبد الرحیم صاحب لاجپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ”فی زمانہ یہ ذمہ داری متولیانِ مسجد اور محلہ و بستی کے بااثر لوگوں کی ہے، ان کو اس اہم مسئلہ پر توجہ دینا بہت ضروری ہے، ائمہ مساجد کے ساتھ اعزاز و احترام کا معاملہ کریں، ان کو اپنا مذہبی پیشوا اور سردار سمجھیں، ان کو دیگر ملازمین اور نوکروں کی طرح سمجھنا منصبِ امامت کی سخت توہین ہے، یہ بہت ہی اہم دینی منصب ہے، پیشہ ور ملازمتوں کی طرح کوئی ملازمت نہیں ہے، جانبین سے اس عظیم منصب کے احترام، وقار، عزت، عظمت کی حفاظت ضروری ہے ۔“ (فتاویٰ رحیمیہ ۹/ ۲۹۳جدید)۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مسجد کمیٹی کے انتخاب میں شریعت کے اصولوں کی پابندی کریں اور مساجد پر سے احمقوں اور جاہلوں کی اجارہ داری ختم کرانے کی کوشش کریں۔ کیونکہ امام و مؤذن کا عزت و احترام کرنا ہر ایک مسلمان بالخصوص ذمہ داران مساجد پر لازم ہے۔