جامع مسجد چمپانگربھاگلپور میں مسلم بچیوں کےدین وایمان کےتحفظ پر قائدوفد مولانااحمد حسین قاسمی کا مؤثر خطاب
بھاگل پور: 8ستمبر ، ہماری آواز(نمائندہ) شہربھاگلپور کےعلماء کرام اور سماجی ذمہ داران نےامارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ سے آئے ہوئے راحتی وفدکاتہ دل سےخیر مقدم کیااور اس وفدکےذریعہ چمپانگر کے سیلاب متاثرین کی امداد کوسراہاواضح رہے کہ سات ستمبر کوامارت شرعیہ کےاس وفد نے چمپانگر کے مختلف مواضعات میں سینکڑوں سیلاب متاثرین کےدرمیان ریلیف تقسیم کیاہےجس سےلوگوں کو عبوری راحت نصیب ہوئی بعد مغرب مقامی علماء وذمہ داران نےباہمی مشوره سےحالات حاضرہ کےموضوع پر ایک اصلاحی پروگرام بھی منعقدکرنے کافیصلہ کیاجس کی ابتداءمیں شریک وفد مولانا مفتی مجیب الرحمن قاسمی صاحب معاون قاضی شریعت مرکزی دارالقضاء کاامارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈ کی سوسالہ خدمات پر مختصرمگربہت جامع بیان ہوابعدازاں امارت شرعیہ کے معاون ناظم وقائد وفد مولانا احمد حسین قاسمی مدنی کا "مسلمان لڑکیوں کےحالیہ فتنۂ ارتداداور اس کےاسباب وحل” کےعنوان پر تفصیلی اور چشم کشا خطاب ہواانہوں نے دوران خطاب پہلے مسلمانوں سے اس حساس اور سلگتے ہوئے موضوع کےاسباب ووجوہات بیان کرتےہویے کہا کہ جب ہم نے ماضی قریب میں اپنے بیٹوں کی تعلیم وتربیت کےساتھ اپنی بیٹیوں کےلئےبھی دینی اداروں کا نظم کرنا تھا تو نہیں کیا اور ساری توجہ صرف بچوں کی تعلیم وتربیت پر مرکوزکرکے اس جانب بے توجہی کے شکار ہو گیے اور بدلتاہوازمانہ بڑی خاموشی سے ایک مخلوط نظام تعلیم کی طرف بڑھ گیا توہمیں پہلےہی اس پہلو سے ہوش کےناخن لیناچاہیےاور بچیوں کی تعلیم کے موضوع پرکوئی قابل عمل نقشۂ کارتیار کرناچاہیےتھامگرصدافسوس کہ ایک غافل قوم کی طرح عواقب ونتائج کوبلا سوچے سمجھے ہم نےہواکےرخ پر اپنےگھر کی عزت کوخوددہلیز سے باہر نکال دیااور ہر قسم کی بے محابہ چھوٹ دیدی اور بےراہ روی کے تمام دستیاب اسباب ووسائل اس کے ہاتھوں میں تھما دیااور اس کی فکری وذہنی تربیت کی جانب بالکل توجہ نہیں کی گئ اور اسلامی وروحانی غذا سےیکسر محروم رکھا گیا ایک وقت تھا کہ ماحول میں حیا کاغلبہ اور پاکدامنی کاخیال رائج تھامخرب اخلاق آلات وذرائع کم سے کم تھے تو انسان کسی قدر اپنی فطرت واوصاف پرباقی تھا پھر دین ودھرم کی پاکیزہ روایات واقدار بھی زندہ تھیں اب جب کہ مغربی تہذیب نے اپنی عریانیت وفحاشی کےترکش کےتمام تیروں سے مذہب اسلام پرچو طرفہ حملہ کردیا ہے اور زمانہ اپنی گزشتہ صالح روایات کوبڑی تیزی کےساتھ بھولتاجارہاہے جہاں ملک وبیرون ملک میں نام نہاد تعلیم یافتگان کی عظیم تعداد نے دین وحیا کو اپنی عملی زندگی سےنکالنے کا مکمل فیصلہ کرلیاہےایسے پر فتن وغیرمذہبی اور انسانيت کوشرمسارکرنےوالےوقت میں مسلمانوں کےسامنے عزت وآبرو اوراپنی نئی نسل کےدین وایمان کی حفاظت کرنا ایک بڑاچیلنج ہے خاص کر جب دُشمنوں نے یہ ٹھان لیا ہوکہ ہمیں ان کی عزت وآبروکو پامال کرنا ہے اس کے لئےانہوں نےپس پردہ ایک لمبی اور مضبوط پلاننگ تیار کررکھی ہےاور فقط یہہ کہنےکو نہیں بلکہ وہ روزانہ اپنے ھدف کوحاصل کررہے ہیں ہزاروں کی تعداد میں نوجوان رضاکار مسلسل مصروف عمل ہیں جن کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہےآگے موصوف نے اس کا حل بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ:ہم پر فرض ہے کہ ہم پہلے اپنے گھروں میں بہ حیثبیت گارجین کے ابتدائی عمر سے ہی بیٹوں اور بیٹیوں دونوں کی اسلامی تعلیم وتربیت پر خود سے دھیان دیں اس کےلئے لازم ہے کہ پہلے گھر کےگارجین کواسلام اور دین کےسانچے میں ڈھلنا ہوگا پھر جاکر ہر لمحہ اپنے بچے بچیوں پر نگاہ تربیت رکھنی ہوگی ماں باپ ان کے حق میں دراصل آئینہ کی طرح ہیں آئینہ جتنا صاف وشفاف ہوگا اولاد کےاخلاق وکردار اسی قدر صاف اور تابناک ہوں گےجہاں تک بچیوں کی تعلیم کی ضرورت ہے اس کے لئے اسلامی ماحول میں دینی وعصری دونوں طرﺡ کےادارے ہر جگہ ہمیـں قائم کرناچاہیے یہ ہم پر دیگر فرائض کی طرح ترجیحی بنیاد پر فرض ہےجس کی کوشش امارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ کررہی ہے اس کے لئے باضابطہ امارت شرعیہ تحریک تعلیم بھی چلارہی ہےاخیر میں ایسے اداروں کے قیام پر شہرکے ذمہ داران کوغوروفکرکےساتھ ایک خاکہ تیارکرنے کی وفد نے گزارش بھی کی اس پروگرام میـں شہرکےعوام وخواص نےکرونا پروٹوکال کےساتھ اچھی تعدادمیں شرکت کی. شرکت کرنے والوں میں مولانا ومفتی خورشیدانورقاسمی قاضئ شریعت بھاگلپور مولانا یونس قاسمی صاحب واساتذہ مدرسہ اصلاح المسلمین چمپانگربھاگلپورمولانا منعام الدین قاسمی مبلغ امارت شرعیہ کےنام اہم ہیں مولانا احمد حسین قاسمی صاحب کی دعاء پر مجلس کااختتام ہوا