ازقلم: ساجد محمود شیخ، میراروڈ
گزشتہ سال مارچ میں کورونا وائرس کی وباء پر قابو پانے کے لئے مرکزی حکومت نے پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا جو کہ کئی ماہ تک جاری رہا اور اس سال بھی مارچ کے مہینے سے کئی ریاستوں میں لگاتار لاک ڈاؤن جیسی پابندیاں نافذ ہیں ۔ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورے ملک میں معاشی سرگرمیاں ٹھپ پڑگئیں اور لاکھوں لوگوں کا روزگار چھین گیا ہے ۔ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں شہریوں کے تمام طبقات متاثر ہوئے ہیں وہ ملازمت پیشہ لوگ جن کی ملازمت چھوڑ گئی،وہ تجارت پیشہ لوگ جن کی تجارت ٹھپ ہے،وہ سفید پوش لوگ جو اپنی ضرورت عیاں نہیں کرسکتے،لیکن دانے دانے کو محتاج ہیں اور وہ اور ان کے بچے بھوکے رہ کر زندگی گزار رہے ہیں سب سے زیادہ متاثر مزدور پیشہ طبقہ ہے جو روز کماتا اور روز کھاتا ہے ،لاک ڈاؤن کے نتیجے میں اس کی روزی روٹی کے ذرائع مسدود ہو گئے ہیں۔ لوگوں کے پاس لائٹ بل بھرنے کے پیسے نہیں ہیں،مکان کا کرایہ بقایا ہے بچوں کی اسکول کی فیس بھرنی باقی ہے۔ بیروزگاری کی وجہ سے گھر کا چولہا جلانا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ ایسے حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ حالات کےستائے ہوئے پریشان حال،مصیبت زدہ،دل سوختہ لوگوں کی دادرسی کی جائے اور اُنہیں ہر ممکن مالی مدد فراہم کی جائے بھوکوں کو کھانا کھلایا جائے اور ان کی آسودگی کے اسباب مہیا کئے جائیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ تم کسی بھوکے کو کھانا کھلادو ۔ قرآن مجید میں بھوکوں کو کھانا کھلانے کی بڑی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے۔ بارگاہِ خداوندی میں اس عمل کو بہت زیادہ پسندیدہ نظروں سے دیکھا گیا ہے ۔ چنانچہ قرآن کریم کی سورۃ دہر میں اہلِ جنّت کی ایک خوبی یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ اللہ ربّ العزّت کو خوش کرنے کے لئے دنیا میں مسکینوں،یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے تھے۔ سورہ الماعون میں بھوکوں کو کھانا کھلانے پر نہیں اکسانے کو آخرت کی جزا وسزا کے انکار کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ رفاعی کاموں میں آج کل کچھ افراد اور جماعتیں راشن کٹس تقسیم کر رہیں ہیں وہ انہیں سماج کے کمزور طبقات اور ضرورت مندوں تک پہنچاتے ہیں۔ یہ جماعتیں اور تنظیمیں بہت ہی اہم خدمات انجام دے رہیں ہیں اور سماج کی ایک بڑی ضرورت پوری کر رہی ہیں ،ایسی تنظیموں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ جو دوسروں کے لئے راحت کا اہتمام کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ان کا مقدر بن جاتی ہے دوسروں میں آسانیاں تقسیم کریں آپ کا راستہ خود بخود ہموار ہو جائے گا۔
مولانا الطاف حسین حالی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا تھا:
خدا رحم کرتا نہیں اُس بشر پر
نہ ہو درد کی چوٹ جس کے جگر پر
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر