امیر شریعت ’ولی‘کا انتخاب تاریخی٭وہ پانچ برسوں میں کچھ نیا کریں گے: تسخیر فاؤنڈیشن
پٹنہ
امارت شرعیہ میں آنے والی تبدیلی سے اندازہ ہوتاہے کہ امارت کے ہر کام میں اب تبدیلی نظر آئے گی۔امارت جہاں اپنے کاموں میں جدت لانے کی کوشش کرے گی، وہیں اپنے قدیم قوانین میں بھی ترمیم واضافہ کرے گی۔ حضرت سید فیصل ولی رحمانی ایک عصری تعلیم یافتہ فرد ہیں۔ وہ دور اندیش اور جہاں دیدہ ہیں۔ امارت شرعیہ میں ان کے انتخاب سے نہ صرف بہار وجھارکھنڈ اور اڑیسہ،بلکہ پورے ہندوستان میں اعتماد سے لبریز ایک انوکھی خوشی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ میڈیا کو جاری ایک بیان میں تسخیر فاؤنڈیشن دہلی کے جنرل سکریٹری اور ممبر بورڈ آف ڈائرکٹرس انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف تھیالوجی ہریانہ، گلاب ربانی نے مذکورہ باتیں کہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم سب پرامید ہیں کہ حضرت سید فیصل رحمانی اپنے فرائض کی انجام دہی میں ایک تاریخ ساز کارنامہ انجام دیں گے۔ وہ باضابطہ عالم نہ ہی سہی، مگر بے مثال قائد ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ان کی قیاد ت پر بھروسہ ہے، لیکن ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جب امارت شریعہ جیسے مقدم اور محترم ادارے میں الیکشن کی روایت شروع ہوگئی ہے تو اب ہمیشہ یہاں الیکشن ہوتے رہنا چاہیے۔ اس سے ملک کی دیگر قابل قدر شخصیات اور نوجوان قیادت کو امارت شرعیہ کے ذریعہ ملک وقوم کی خدمت کا موقع ملتا رہے گا۔ کیوں کہ جب الیکشن نہیں ہوتا تو ہم امیر شریعت کے انتخاب میں کسی صاحب بصیر ت کی علمیت اور دانش مندی پر اتفاق کرتے تھے اور ان کے انتقال تک ان پر بھروسہ رہتا تھا، تاہم جب الیکشن کا نظام شروع ہوگیا ہے تو دیگر ملکی انتخابات کی طرح امارت میں بھی ہر پانچ سال میں الیکشن ہوا کرے، تاکہ تمام امور میں امیر فعالیت کا مظاہر ہ کرے اور پورے پانچ سال اپنے کاموں میں منہمک رہے۔ انٹرنیشنل انسٹی آف تھیالوجی کے ممبر مسٹر گلاب ربانی نے کہا کہ امارت کے موجودہ امیرجدت پسند طبیعت کے مالک ہیں، وہ پانچ سالہ انتخابات کے معاملات پر غور وفکر کرتے ہوئے کوئی نہ کوئی حکمت طے گریں گے۔ ان کے اس قدم سے یقینا ان کا فکری گراف پوری دنیا میں بے مثال بن جائے گا۔
میڈیا کوآرڈی نیٹر
احتشام لحق آفاقی
11اکتوبر2021